1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

’محبت حلال ہے‘، برلن کی ایک مسجد کا برملا اعلان

3 جولائی 2022

جرمنی میں پہلی مرتبہ مسلمانوں کی کسی مسجد کی طرف سے مختلف جنسی میلانات اور رجحانات کے حامل افراد کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے اس کمیونٹی کا مخصوص دھنک رنگ پرچم لہرایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4DZ15
Deutschland | Regenbogen Flagge an der Ibn Rushd-Goethe Mosche in Berlin
تصویر: Adam Berry/AFP/Getty Images

گزشتہ جمعے کے روز برلن کی ابن رشد گوئٹے مسجد میں قوس قزح کا لہراتا پرچم اس بات کی علامت قرار دیا گیا کہ اس علاقے کے مسلمان بھی مختلف جنسی میلانات کے حامل افراد کے خلاف تعصب اور عدم برداشت کے مخالف ہیں۔

برلن میں جولائی کے مہینے میں 'ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی‘ کی دو بڑی پریڈوں کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔ جرمن دارالحکومت میں ان دو 'گے پریڈز‘ سے قبل کسی مسجد کی طرف سے اس کمیونٹی کے ساتھ اظہار یک جہتی کی ستائش بھی کی جا رہی ہے۔ یہ اس بات کا عندیہ بھی ہے کہ برلن کی مسلم کمیونٹی ہم جنس پسندوں کے خلاف نہیں ہے۔

نماز جمعہ میں شامل ہونے والے متعدد نمازیوں نے اپنے بازوؤں پر دھنک پرچم کے اسٹکرز بھی چپکا رکھے تھے، جن پر لکھا تھا، ''محبت حلال ہے۔‘‘ اس موقع پر برلن کے کلچر سینیٹر کلاؤس لیڈرر بھی وہاں موجود تھے۔

Deutschland | Regenbogen Flagge an der Ibn Rushd-Goethe Mosche in Berlin
ابن رشد مسجد پانچ برس قبل تعمیر کی گئی تھیتصویر: Adam Berry/AFP/Getty Images

منفرد لبرل مسجد

ابن رشد مسجد پانچ برس قبل تعمیر کی گئی تھی۔ اس مسجد کے منتظم اسے ایک لبرل عبادت گاہ قرار دیتے ہیں۔ وہاں نہ صرف مرد اور خواتین مل کر نماز پڑھ سکتے ہیں بلکہ وہاں ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد بھی نماز ادا کر سکتے ہیں۔

جرمنی میں یہ اپنی نوعیت کی واحد مسجد ہے، جہاں ہم جنس پسندوں کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں برتا جاتا۔

اس مسجد کے چھ اماموں میں سے ایک مو الخطاب کا کہنا ہے کہ وہ 'مختلف لوگوں کو بھی ایک محفوظ راستہ‘ دینا چاہتے ہیں تاکہ وہ بھی اپنی زندگی میں روحانی تجربات سے مستفید ہو سکیں۔

مو الخطاب نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں اس امید کا اظہار بھی کیا کہ مستقبل میں بہت سی دیگر مساجد بھی ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے اس برادری کا مخصوص پرچم لہرائیں گی۔

مو الخطاب کے مطابق مختلف جنسی میلانات اور رجحانات رکھنے والے افراد بھی مذہبی ہوتے ہیں اور وہ بھی خدا پر یقین رکھتے ہیں، ''ہمیں ان افراد کو صرف برلن کے کلبوں اور بارز میں ہی جگہ مہیا نہیں کرنا بلکہ عبادت گاہوں میں بھی انہیں خوش آمدید کہنا چاہیے۔‘‘

ع ب / م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)

جنس تبدیل کروانے کی اجازت لیکن ہم جنس شادیوں پر پابندی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں