1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'مجھے گرفتار نہیں، اغوا اور قتل کرنا چاہتے ہیں'، عمران خان

15 مارچ 2023

عمران خان کا کہنا ہے کہ پولیس کا 'اصل مقصد' انہیں گرفتار کرنا نہیں بلکہ 'اغوا اور قتل کرنا' ہے۔ سابق وزیرِاعظم کی گرفتاری کی کوششیں آج بھی جاری ہیں عمران خان نے اپنے حامیوں سے حکومت کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کی اپیل کی۔

https://p.dw.com/p/4Ogpm
Pakistan l  PTI-Chef Imran Khan spricht auf einer Pk im Shaukat Khanum Hospital in Lahore
تصویر: PTI Media Cell

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کی کوششیں آج صبح بھی جاری ہیں، پولیس کے ساتھ رینجرز کی بھاری نفری بھی زمان پارک پہنچ گئی۔

عمران خان نے ایک ٹویٹ کرکے کہا کہ پولیس کا اصل مقصد انہیں اغوا اور قتل کرنا ہے۔ 

انہوں نے کہا، ''گرفتاری کا دعویٰ واضح طور پرڈرامہ ہے، کیونکہ اصل مقصد اغوا اور قتل کرنا ہے۔ آنسو گیس اور پانی کی توپوں کے بعد اب انہوں نے براہ راست فائرنگ شروع کردی ہے۔ میں نے کل شام ضمانت کے بانڈ پر دستخط کیے، لیکن ڈی آئی جی نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ اب ان کی غلط نیت پر کوئی شک و شبہ نہیں رہ گیا ہے۔"

دوسری طرف اسلام آباد کے ڈی آئی جی (آپریشنز) شہزاد بخاری کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ اب بھی قابل عمل ہیں۔ توشہ خانہ کیس میں سماعت کے دوران عدالت میں حاضر نہیں ہونے کی وجہ سے اسلام آباد کی ایک عدالت نے کل ایک بار پھر گرفتاری وارنٹ جاری کیے۔

عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے نئی کارروائی کی تیاریاں

دریں اثنا سوشل میڈیا پر شائع ہونے والے ویڈیوز میں کارتوس، جو مبینہ طور پر پولیس نے چلائے تھے، کے خالی خول دیکھے جاسکتے ہیں۔ کچھ ویڈیوز میں عمران خان کے گھر پر ہونے والی "بھاری" شیلنگ بھی دیکھی جاسکتی ہے۔

عمران خان کے گھر کے باہر ان کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران مظاہروں کا سلسلہ اسلام آباد، پشاور، کراچی، راولپنڈی سمیت اہم شہروں میں پھیل گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے اپنے حامیوں سے حکومت کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔

عمران خان کا ویڈیو پیغام

عمران خان نے بدھ کی صبح چار بجے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ "جس طرح پولیس نے ہمارے لوگوں پر حملہ کیا اس کی کوئی مثال نہیں ہے۔ کیا وجہ ہے کہ تھوڑے سے لوگوں پر اس طرح سے حملہ کیا، نقصان پہنچایا۔ واٹر کین، آنسو گیس، شیلنگ گھر کے اندر کی یہاں ملازم تھے خواتین تھیں۔"

 

تحریک انصاف کے چیئرمین کے مطابق "کچھ سمجھ نہیں آیا کہ جب میری ضمانت 18 تاریخ تک تھی اور ان کو معلوم تھا کہ میں کیوں ایف ایٹ کچہری اسلام آباد نہیں جا رہا۔ وہاں دو مرتبہ دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں اور وہاں وکلاء اور جج بھی شہید ہوئے ہیں۔ میں وہاں سکیورٹی کی وجہ سے نہیں جا رہا اور انہیں یہ معلوم ہے۔"

توشہ خانہ اسکینڈل کے حقائق کیا بتا رہے ہیں؟

عمران خان کا مزید کہنا تھا، "میں نے 18 تاریخ کو عدالت میں پیش ہونے کا شیورٹی بانڈ گرفتار کرنے کے لیے آنے والے ڈی آئی جی اسلام آباد کو دیا تھا، لیکن انہوں نے جان بوجھ کر نہیں لیا۔"

سابق وزیر اعظم نے الزام لگایا کہ لندن میں کیے گئے معاہدے کے تحت انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کیا سوچ رہی ہے؟

انہوں نے کہا، "لندن پلان پر باقاعدہ دستخط ہوا ہے کہ عمران خان کو جیل میں ڈالنا ہے، تحریک انصاف کو گرانا ہے اور نواز شریف کے سارے کیسز ختم کرنے ہیں۔ نواز شریف کو یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ مجھے جیل میں ڈالنا لندن پلان کا حصہ ہے اس سے قانون کا تعلق نہیں ہے، نہ میں نے اس میں کوئی جرم کیا ہے۔ اس کے پیچھے صرف بدنیتی ہے۔"

اسپتال ذرائع کے مطابق پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپوں میں 64 افراد زخمی ہوئے ہیں
اسپتال ذرائع کے مطابق پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپوں میں 64 افراد زخمی ہوئے ہیںتصویر: Arif Ali/AFP

' پاکستان دلدل میں پھنس گیا ہے'

قبل ازیں ایک برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا، "میں جیل جانے کو تیار ہوں، جیل جانے سے مجھے یا میری سیاست کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ میری گرفتاری کی کوشش سے وہ وعدے پورے کیے جا رہے ہیں جو نواز شریف سے کیے گئے، نواز شریف خود دو بار ملک سے ڈر کے فرار ہوئے ہیں۔"

عمران خان نے بتایا کہ "میرے گرفتار ہونے کی صورت میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو پارٹی چلائے گی۔"

جب سابق وزیر اعظم سے پوچھا گیا کہ وہ بار بار سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کی بات کرتے ہیں تو وہ حکومت میں آنے کی صورت میں اسٹیبلشمنٹ کی مبینہ مداخلت روکنے کے لیے کیا کریں گے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ملک اب ایک دلدل میں پھنس گیا ہے اور یہ کہ ملک میں جب تک طبقاتی قانون موجود ہو گا اور مساوی قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی تب تک ایسا ممکن نہیں ہو سکتا۔

دریں اثنا سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کی کوششیں آج صبح بھی جاری ہیں، پولیس کے ساتھ رینجرز کی بھاری نفری بھی زمان پارک پہنچ گئی۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے ایک بار پھر آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا ہے۔ 

اسپتال ذرائع کے مطابق پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپوں میں 64 افراد زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں میں 54 پولیس اہلکار اور 8 شہری شامل ہیں۔ صورت حال کے پیش نظر بعض تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

زمان پارک میں صورتحال کشیدہ، پولیس اور کارکنان میں جھڑپیں

ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)