1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متنازعہ سرحدی علاقوں سے بھارتی اور چینی افواج کا انخلا

22 فروری 2021

بھارتی اور چینی افواج ہمالیہ کے متنازعہ سرحدی علاقے میں واقع پانگونگ جھیل سے واپس چلی گئی ہیں۔ گزشتہ کئی ماہ سے اس علاقے میں عسکری کشیدگی کے باعث حالات بگڑ چکے تھے۔

https://p.dw.com/p/3pguj
Indien Himalaya Ladakh Besuch von Narendra Modi
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup

 

چین اور بھارت کی طرف سے جاری کیے گئے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمالیہ کے متنازعہ سرحدی علاقے سے افواج کے انخلا پر اتفاق ہو گیا ہے جبکہ دونوں ہمسایہ ممالک دیگر اختلافات کو دور کرنے کے لیے باہمی مذاکراتی عمل جاری رکھیں گے۔

بھارتی وزارت دفاع نے اتوار 21 فروری کو ایک علیحدہ بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ چین کے ساتھ مذاکراتی عمل کے دسویں دور میں اس تناؤ میں کمی پر اتفاق کیا گیا، جو خطے میں سکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے: کشیدگی کے خاتمے کے لیے بھارت چین مذاکرات

گزشتہ کئی ماہ سے لداخ کے علاقے میں چینی اور بھارتی افواج میں شدید تناؤ دیکھا جا رہا تھا۔ اس دوران دونوں ممالک کی طرف سے ایک دوسرے پر سرحدی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

یہ تنازعہ کب شروع ہوا؟

دونوں ممالک کی افواج گزشتہ برس کے اوائل سے لائن آف کنٹرول پر ایک دوسرے کے سامنے تھیں۔ بھارتی لداخ اور اس سے ملحق چینی زیر انتظام علاقے آکاسی شین میں فوجیوں کی تعیناتی کے بعد یہ تناؤ پیدا ہونا شروع ہوا تھا۔

سن انیس سو باسٹھ میں چین اور بھارت کے مابین ہونے والی جنگ کے بعد سے یہ علاقہ متنازعہ ہے اور دونوں ممالک کے مابین اس کی سرحدوں کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔

جون سن دو ہزار بیس میں گلوان ریجن میں ایک جھڑپ کے نتیجے میں بیس بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔ چینی اور بھارتی افواج کے مابین گزشتہ چار دہائیوں کے بعد اس علاقے میں ہونے والی یہ خونریز ترین جھڑپ تھی۔ بیجنگ حکومت کے مطابق اس لڑائی میں اس کے چار فوجی بھی ہلاک ہو گئے تھے۔

بھارت کا الزام ہے کہ چینی فوجی اس کے زیر انتظام علاقوں میں داخل ہوئے، جس کے بعد کشیدگی شروع ہوئی۔ تاہم چین ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کشیدگی کی وجہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے 'جارحانہ رویہ‘ بنا۔

کیا سب کچھ معمول پر آ گیا؟

بھارتی اخبار 'دی ہندو‘ نے ایک  بھارتی حکومتی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ابھی تک متنازعہ علاقوں میں حالات معمول پر نہیں آئے ہیں۔ اس عہدیدار نے مزید کہا کہ اگرچہ دونوں ممالک کی افواج پیچھے ہٹی ہیں لیکن ابھی بھی اس علاقے میں فوجیوں کی ایک بڑی تعداد تعینات ہے۔

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ دس فروری کو شروع ہونے مذاکراتی عمل کے نتیجے میں صورتحال میں بہتری آئی ہے جبکہ اطراف سرحدی کشیدگی کے خاتمے کی خاطر مذاکراتی عمل جاری رکھیں  گے۔

یہ بھی پڑھیے:چینی اور بھارتی فوجیوں میں تازہ جھڑپ کا مطلب؟

چین اور بھارت کی طرف سے جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ اس عسکری تناؤ کے خاتمے کی خاطر فوجی و سیاسی سطح پر رابطہ کاری بڑھائی جائے گی۔ مزید برآں، اختلافات کو دور کرنے اور قیام امن کی خاطر کوششوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

ع ب / اب ا (اے ایف پی۔ روئٹرز)

جے ایف 17 لڑاکا ایئر کرافٹس بمقابلہ رفائل لڑاکا طیارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید