ماکروں کو تھپڑ، انتہائی دائیں بازو کے گروہوں پر توجہ
10 جون 2021فرانس ہی نہیں بلکہ یورپ بھر میں انتہائی دائیں بازو کے گروہوں سے جڑے خطرات اور خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گو کہ ایسے نظریات سے جڑے افراد کی تعداد زیادہ نہیں، تاہم حکام ایسے گروہوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
یورپ میں ایسے گروہوں کے انسداد کے لیے کئی طرح کے اقدامات دیکھے گئے ہیں، جب کہ اب تک ایسے متعدد گروپوں پر پابندی بھی عائد کی جا چکی ہے۔ فرانس میں ایسے پرتشدد افراد اور گروہوں کے نظریات میں سے ایک 'فرانسیسی شناخت‘ کو لاحق خطرات کا نعرہ بھی ہے۔
فرانس میں مسلمانوں پر حملوں کے منصوبے ناکام، دس انتہا پسند گرفتار
ماکروں کی جانب سے یورپی یونین کے لیے اصلاحاتی منصوبہ
بدھ کے روز کابینہ کے اجلاس میں ماکروں نے زور دے کر کہا، ''یہ ایک پرتشدد فرد کا تنہا واقعہ ہے‘ اور وہ اس واقعے کی بنا پر عام افراد کے ساتھ گھلنا ملنا بند نہیں کریں گے۔
فرانس میں کورونا وائرس کی وبا کے بعد دھیرے دھیرے ملک دوبارہ چہل پہل کی جانب لوٹ رہا ہے اور ایسے میں صدر ماکروں نے ملک کے مختلف علاقوں کے دوروں کا آغاز کر رکھا ہے۔ 'فیل دا پلس آف دا کنٹری‘ یا 'لوگوں کی نبض پر ہاتھ رکھنے‘ کے نعرے کے ساتھ وہ ٹین لہیرمیتا کے علاقے میں بھی گئے تھے۔
انہیں 28 سالہ ڈیمی تاریل نے تھپڑ مارا تھا، جب کہ موقع سے ایک اور 28 سالہ نوجوان ارتھر سی کو بھی حراست میں لیا گیا۔ ان دونوں کے حوالے سے پولیس کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
تفتیش کاروں سے بات چیت میں تاریل نے بتایا کہ انہوں نے یہ حرکت بغیر سوچے ہوئے کی۔ جمعرات کے روز انہیں عوامی عہدیدار پر تشدد کے الزام کے تحت عدالت میں پیش کیا گیا۔
گو کہ تاریل کے اس عمل کی وجہ اب تک واضح نہیں ہے، تاہم اس موقع پر اس نے جو نعرہ لگایا تھا، وہ قرون وسطیٰ کے دور کا ہے۔ اس عمل کو انتہائی دائیں بازو کے ٹی وی چینلز نے زبردست کوریج دی جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اس واقعے کی ویڈیو ہر جانب دیکھی گئی۔
پولیس کے مطابق اس واقعے سے جڑے دوسرے ملزم آرتھر سی کے گھر سے نازی رہنما اڈولف ہٹلر کی کتاب 'مائن کامپف‘ یا 'میری جدوجہد‘ ملی ہے۔ اس شخص کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں اگلے سال عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ع ت، م م (اے پی)