ایمنسٹی کی مہاجرین سے متعلق پالیسی پر مالٹا پر تنقید
8 ستمبر 2020ایمنسٹی انٹر نیشنل نے شمالی افریقہ سے بحیرہ روم میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے خلاف مالٹا کی طرف سے کیے جانے ولے سلوک کو ' غیر قانونی ہتھکنڈے‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ ایمنسٹی کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا، '' مالٹا کی حکومت کی مہاجرین کے خلاف حکمت عملی بہت سی اموات کا سبب بن سکتی ہے۔ اس سے بچا جا سکتا ہے۔‘‘ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی طرف سے مالٹا اور یورپی یونین سے کیے گئے اُس مطالبے کے سامنے آنے کے بعد شائع ہوئی، جس میں عالمی ادارے نے یورپی اتحاد اور مالٹا حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بحیرہ روم میں کارگو شپ پر سوار پناہ کے متلاشی افراد کے ساتھ ہونے والے انسانیت سوز سلوک کو بند کروانے کے لیے اقدامات کریں۔
مالٹا پر سخت تنقید
ایمنسٹی کی رپورٹ میں کہا گیا،'' مالٹا کی حکومت نے بحیرہ روم تک پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن اور مہاجرت کو روکنے کے لیے خطرناک اور غیر قانونی اقدامات کا سہارا لیا۔‘‘ انسانی حقوق کے لیے سرگرم گروپ نے مزید کہا،'' مالٹا حکومت نے غلط ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے مہاجرین کو غیر قانونی طور پر لیبیا کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی۔ خطرناک صورتحال سے دوچار اور خستہ حال ان پناہ گزینوں کو بچانے کی کوشش کرنے کی بجائے ان کی کشتیوں کا رُخ مڑوا دیا۔
مالٹا کے پانیوں میں انتہائی ناقص کشتیوں پر سوار سینکڑوں مہاجرین کو غیر قانونی طور پر نظر بند رکھا گیا۔‘‘ واضح رہے کہ مالٹا کے حکام نے کچھ دن قبل اکاون مہاجرین سے بھری ماہی گیروں کی ایک کشتی کو لیبیا واپس روانہ کر دیا تھا۔ ایمنسٹی نے بتایا کہ مصیبت میں گھرے افراد کو اس طرح واپس بھیجنا یا دھکیلنا انسانی حقوق کے یورپی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
کورونا کے سبب بندرگاہیں بند
مالٹا اور اٹلی نے اپریل کے ماہ میں اپنی بندر گاہوں کو تارکین وطن کے لیے بند کر دیا۔ اس کی بنیادی وجہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ تھی جس سے دونوں ممالک ہی متاثر تھے اور دونوں ملکوں میں وبا سے بچاؤ کے لیے بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن بھی کیاگیا تھا۔
2020 ء میں 2 ہزار ایک سو اکسٹھ غیر قانونی تارکین وطن مالٹا پہنچے تھے۔ ایمنسٹی نے اس کا اعتراف کیا کہ چھوٹے سے ملک کے لیے تارکین وطن کی یہ تعداد کافی بڑی ہے کیونکہ ان کو پناہ دینے کے لیے "کافی" وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایمنسٹی نے تاہم مزید کہا کہ اس حقیقت کے باوجود مالٹا اس ذمہ داری سے سبکدوش نہیں ہو سکتا کہ اُسے ان پناہ گزینوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کے لیے موثر اقدامات باہمی تعاون کے ساتھ کرنا چاہیے تھے۔ مالٹا پہنچنے والے بہت سے ان مہاجرین کو جنگ کے شکار ملک لیبیا میں ظلم و ستم کا سامنا تھا اور ان کا تعاقب کیا جا رہا تھا۔
حالیہ دنوں میں جہاز پر پھنسے مہاجرین
مالٹا کے ساحل پر پہنچنے والے ایک بحری جہاز کو، جس میں پناہ کے متلاشی 27 افراد سوار تھے، رواں ہفتے لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اقوام متحدہ کی مہاجرین کے امور کی ایجنسی نے اس جہاز میں پھنسے انسانوں کو فوری طور پر اترنے کی اجازت دینے کے لیے کہا تھا۔ مالٹا حکومت نے یہ ذمہ داری لینے سے انکار کیا۔ اس کارگو جہاز پر ڈنمارک کا جھنڈا لہرا رہا تھا۔ مالٹا کے وزیر اعظم روبرٹ ابیلا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،''مجھے انسانیت دوستی کی بنیاد پرمہاجرین کی پناہ تک رسائی کا ادراک ہے تاہم مجھے اپنے ملک کے مفادات کا سوچنا ہے۔‘‘
ایلیوٹ ڈوگلاش۔ کشور مصطفیٰ/ ع ا