1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مائیگریشن پالیسی: جرمن عوام میرکل حکومت سے ناخوش

6 جولائی 2018

جرمنی کی وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے مابین ملکی مائیگریشن پالیسی پر اختلافات کے باعث وفاقی حکومت کی عوامی مقبولیت کم ہوئی ہے۔ ایک تازہ سروے کے مطابق عوام ملکی رہنماؤں سے ناخوش ہیں۔

https://p.dw.com/p/30wdX
Haushaltsdebatte im Bundestag Merkel
تصویر: picture alliance/dpa/B. von Jutrczenka

جمعرات پانچ جولائی کو جاری کردہ ایک تازہ عوامی جائزے کے مطابق چانسلر میرکل کی حکومت کی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ’ڈوئچ لانڈ ٹرینڈ‘ نامی اس سروے میں اسّی فیصد سے زائد شرکاء کا کہنا تھا کہ وہ جرمنی کی وسیع تر مخلوط حکومت کی کارکردگی سے کسی حد تک یا مکمل طور پر غیر مطمئن ہیں۔

جرمنی کے پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی کی جانب سے یہ عوامی جائزہ ایک ایسے وقت کرایا گیا جب مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں سی ڈی یو، سی ایس یو اور ایس پی ڈی کے مابین کئی ہفتوں سے ملکی مائیگریشن پالیسی کے بارے میں اختلافات جاری تھے۔

اس سروے میں شامل چھپن فیصد افراد کی رائے میں حکومت مہاجرت اور مہاجرین سے متعلق پالیسی کے بارے میں بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے جب کہ کئی دیگر اہم معاملات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

Infografik Deutschlandtrend Asyl und Flüchtlingspolikik EN

مہاجرت کے معاملے پر بنیادی اختلاف جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور ملکی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے مابین شروع ہوا تھا۔ زیہوفر جرمنی کا رخ کرنے والے مہاجرین کو ملکی سرحدوں پر ہی خصوصی ٹرانزٹ زونز میں رکھنے کے علاوہ ڈبلن ضوابط کے مطابق زیادہ تر تارکین وطن کو ملکی سرحدوں سے ہی واپس لوٹا دینا چاہتے تھے۔ اس کے برعکس چانسلر میرکل اس حوالے سے ملکی سطح پر پالیسی بنانے کی بجائے یورپی یونین کی سطح پر کسی حل کی خواہش مند تھیں۔

دونوں رہنماؤں میں شدید اختلافات کے بعد ہورسٹ زیہوفر نے بطور وزیر داخلہ مستعفی ہونے کا تقریباﹰ فیصلہ بھی کر لیا تھا۔ تاہم آخرکار دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد بظاہر یہ معاملہ حل کر لیا گیا تھا۔ بعد ازاں مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی اعلان کر دیا تھا کہ اگر حکومت نے ٹرانزٹ مراکز قائم کیے تو وہ حکومت میں شامل نہیں رہے گی۔

یہ معاملہ کئی ہفتوں سے حکومتی جماعتوں اور ملکی میڈیا میں زیر بحث ہے۔ اسی وجہ سے چانسلر میرکل کی عوامی مقبولیت اب پچاس کی بجائے دو درجے کم ہو کر اڑتالیس رہ گئی ہے۔ وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کی مقبولیت میں تاہم بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے، جو سولہ درجے کم ہو کر اب ستائیس رہ گئی ہے۔

اس جائزے میں شامل دو تہائی افراد کی رائے میں چانسلر میرکل کی قدامت پسند سیاسی جماعتوں سی ڈی یو اور سی ایس یو کے اتحاد پر گرفت بھی کمزور ہو چکی ہے۔ ستر فیصد افراد کی رائے میں ہورسٹ زیہوفر کے رویے کے باعث قدامت پسند جماعتوں کا اتحاد کمزور ہوا ہے۔

Infografik Deutschlandtrend Horst Seehofer EN

تاہم پچپن فیصد افراد ایسے بھی تھے جن کے خیال میں یہ ایک مثبت بات ہے کہ کوئی چانسلر میرکل کی مہاجرین سے متعلق پالیسی پر تنقید کر رہا ہے۔ ساٹھ فیصد افراد نے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کی جانب سے تجویز کردہ ٹرانزٹ مراکز کی حمایت کی جب کہ ان کی مخالفت کرنے والے رائے دہندگان کی تعداد صرف چونتیس فیصد تھی۔

رواں ہفتے بدھ اور جمعرات کے روز کیے گئے اس عوامی جائزے میں ایک ہزار سے زائد افراد سے ان کی رائے پوچھی گئی۔ اس دوران ملکی سیاسی جماعتوں کی مقبولیت کے حوالے سے بھی ایک الگ سروے کیا گیا، جس میں پندرہ سو سے زائد افراد سے ان کی رائے پوچھی گئی تھی۔ اس جائزے کے مطابق سی ڈی یو اور سی ایس یو پر مبنی قدامت پسند اتحاد کی مقبولیت میں ایک فیصد کمی جب کہ مہاجر مخالف عوامیت پسند جماعت اے ایف ڈی کی مقبولیت میں ایک فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ش ح / م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)