ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والی کم عمر ترین لڑکی کی کہانی
30 مارچ 2017نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بھارتی ریاست تیلنگانہ کے قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والی اس لڑکی کی زندگی پر بنائی گئی فلم بھارتی سنیما گھروں میں جمعے کو دکھائی جائے گی۔ 25 مئی 2014 ء کو پورنا ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والی دنیا کی سب سے کم عمر لڑکی بن گئی تھی۔
آدی واسی نامی قبائلی گاؤں سے تعلق رکھنے والی اس لڑکی سے متاثر ہو کر نامور بھارتی ہدایت کار راہول بوس نے اس لڑکی کی کامیابی پر فلم بنانے کا فیصلہ کیا جس کے فلمساز بھی وہ خود ہیں اور انہوں نے اس میں اداکاری بھی کی ہے۔ راہول بوس نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،’’ تیلنگانہ جیسی ریاست جہاں پہاڑوں کا کوئی نشان تک نہیں، وہاں کی ایک غریب اور ان پڑھ تیرہ سالہ لڑکی کا دنیا کا سب سے بلند ترین پہاڑ سر کرنا ناممکن تھا۔‘‘ اس ہدایت کار نے کہا کہ وہ اپنی فلم میں دکھانا چاہتے تھے کہ پورنا نے نیپال میں 8848 میٹر بلند چوٹی کو سر کرنے کے لیے کس طرح اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالا۔
راہول بوس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی فلم کے ذریعے یہ بھی دکھانا چاہتے ہیں کہ لڑکی، غریب ، ان پڑھ اور آدی واسی ہونا کیسا ہوتا ہے۔ اور کس طرح بھارت جیسے ملک میں ایک شخص ان چار روکاوٹوں کے باوجود کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔
پورنا ایک کسان کی بیٹی ہے اور اس کا تعلق انتہائی غریب گھرانے سے ہے۔ بطور کوہ پیما اس کے سفر کا آغاز تب ہوا جب قبائلی اسکولوں کے لیے کوہ پیمائی کے ایک پروگرام میں اس نے حصہ لیا۔ اس فلم میں راہول، آر ایس پروین کا کردار ادا کر رہے ہیں جنہوں نے ریاست کے اس پروگرام کا آغاز کیا اور پھر پورنا کے استاد بن گئے۔ پروین اور ایک ایسے کوہ پیما جو خود ماؤنٹ ایورسٹ سر کر چکے ہیں، نے اس پروگرام میں شامل بچوں کو بھارت کی شمال مشرقی ریاست دارجیلنگ بھیجا تا کہ وہ کوہ پیمائی میں مہارت حاصل کر سکیں۔
پروین نے تب فیصلہ کیا کہ وہ پورنا کو ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی تربیت دیں گے تاکہ آدی واسی لوگ یہ سمجھ سکیں کہ ان کے بچوں میں کتنا ٹیلنٹ ہے۔ اس چوٹی کو سر کرنے کے لیے پورنا کا انتخاب ایک نوجوان دلت لڑکے کے ساتھ کیا گیا تھا۔ راہول بوس کا کہنا ہے،’’ ہر کوئی اپنی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔‘‘