لیبیا کے خلاف ہیلی کاپٹرز حملوں کا آغاز
4 جون 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیٹو کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے: ’’ نیٹو کمانڈ کے تحت لیبیا کے خلاف حملہ آور ہیلی کاپٹرز چار جون کو پہلی مرتبہ استعمال کیے گئے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے: ’’ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے جن اہداف کو نشانہ بنایا گیا ان میں قذافی کی حامی فورسز کی فوجی گاڑیاں، فوجی ساز وسامان اور زمینی دستے شامل ہیں۔‘‘ بیان میں اس بات کی کوئی تفصیل شامل نہیں ہے کہ یہ حملے کن مقامات پر کیے گئے۔
لیبیا میں جاری نیٹو آپریشن کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل چارلس بوچرڈ نے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے حملوں کو ایک اہم کامیابی قرار دیا۔ نیٹو کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق: ’’ جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنانے اور آبادی میں چپھنے والی قذافی کی حامی فوج کو حملہ آور ہیلی کاپٹرز کے ذریعے نشانہ بنانا آسان ہوگیا ہے۔‘‘
بیان میں لیبیا کے خلاف جاری آپریشن یونیفائیڈ پروٹیکٹر کے سربراہ جنرل بوچرڈ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جہاں کہیں بھی ضرورت ہوگی حملہ آور ہیلی کاپٹرز کا استعمال جاری رکھا جائے گا۔
نیٹو حکام کے مطابق لیبیا کے خلاف جاری فضائی کارروائی کے لیے فرانس کی طرف سے چار ٹائیگر اٹیک ہیلی کاپٹرز مہیا کیے گئے ہیں جبکہ برطانیہ نے اسی مقصد کے لیے چار اپاچی ہیلی کاپٹرز فراہم کیے ہیں۔
جنرل چارلس بوچرڈ کی طرف سے لیبیا میں فوجی دستے اتارنے کے کسی ارادے کی تردید کرتے ہوئے مئی کے آخر میں کہا تھا کہ جو ہیلی کاپٹرز اس مشن کے لیے فراہم کیے گئے ہیں وہ صرف حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کے ذریعے فوجیوں کی نقل وحرکت ممکن نہیں ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عاطف توقیر