لیبیا میں عوام کے خلاف طاقت کا استعمال ایک غلطی، ایردوآن
22 فروری 2011ترک وزیر اعظم نے منگل کے روز ملکی پارلیمان سے اپنے خطاب میں کہا کہ لیبیا کے عوام کے ملک میں جمہوریت اور آزادی کے مطالبات کو نظر انداز کرنا ہرگز مناسب نہیں ہو گا۔
’’کسی کو بھی جمہوریت اور آزادی کے عوامی مطالبات سے چشم پوشی نہیں کرنی چاہیے۔ لیبیا کی انتظامیہ بھی ایسی کوئی غلطی ہر گز نہ کرے۔‘‘
ایردوآن نے کہا کہ جمہوری مطالبات کے لیے آواز اٹھانے والوں کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال لیبیا میں تشدد کی آگ کو مزید ہوا دے گا، جو لیبیا کے لیے انتہائی خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
اسرائیل کے ساتھ روابط میں قدرے سخت رو اور اسلام پسند سمجھے جانے والے رجب طیب ایردوآن عرب دنیا میں ویسے بھی پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ سیاسی ماہرین کے مطابق کسی مسلم ملک کے وزیر اعظم کی طرف سے لیبیا کی حکومت کے خلاف یہ پہلا بھرپور پیغام ہے اور اس سے ایردوآن کی عرب دنیا میں مقبولیت میں مزید اضافہ ہو گا۔ اس سے قبل انہوں نے حسنی مبارک کے خلاف مصری عوام کی جدوجہد کو بھی سراہا تھا۔
دوسری جانب ترک وزیر اعظم کے اس بیان کو خود انقرہ میں ہی تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ ان کے ناقدین کا خیال ہے کہ لیبیا کے لیے ایردوآن کا ویسا سخت موقف سامنے نہیں آیا، جیسا انہوں نے حسنی مبارک کے خلاف اپنایا تھا۔
ایردوآن نے اپنے خطاب میں لیبیا میں موجود ہزاروں ترک باشندوں کا ذکر بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترک شہریوں کو جلد از جلد لیبیا سے نکال لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ لیبیا میں تقریبا 200 ترک کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور وہاں موجود ترک باشندوں کی تعداد تقریباﹰ 25 ہزار ہے، جن میں سے ابھی تک صرف ایک ہزار ترک شہری ہی واپس وطن پہنچ پائے ہیں۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک