لیبیا آپریشن اور باغیوں کو مسلح کرنے پر چین اور روس کے تحفظات
30 مارچ 2011لیبیا میں قذافی نواز فورسز نے حملے تیز کرتے ہوئے باغیوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق لیبیا کےسربراہ معمر قذافی کی فوجوں نے راس لانوف پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے، جبکہ قذافی نواز فورسز کی جانب سے المصراتہ پر قبضے کے لیے زبردست کارروائی جاری ہے۔
برطانیہ نے ایک عسکری نائب ایلچی سمیت لیبیا کے پانچ سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے تصدیق کی ہے کہ یہ اقدام باغیوں کے خلاف معمر قذافی کی حکومت کے اقدامات اور قومی تحفظ کو لاحق ممکنہ خطرے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
لیبیا میں باغیوں کی نمائندہ کونسل نے بین الاقوامی برادری سے اسلحے کی فراہمی کی درخواست کی ہے۔ اس نمائندہ کونسل کے ایک ترجمان محمد شمام کے مطابق ہتھیار ملنے کی صورت میں وہ بہت جلد قذافی حکومت کا خاتمہ کرسکتے ہیں: "ہمارے پاس ہتھیار نہیں ہیں، ورنہ ہم قذافی کا خاتمہ چند دنوں میں کردیتے، مگر ہمارے پاس اسلحہ ہی نہیں ہے۔ ہم اسلحے کی نسبت سیاسی حمایت کی زیادہ اپیل کرتے ہیں، لیکن اگر ہمارے پاس دونوں چیزیں ہوں گی تو یہ بہت زبردست ہوگا۔"
امریکی صد ر باراک اوباما نے باغیوں کی اس اپیل کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ اس اپیل پر سوچ کر جواب دے گی۔ دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے لیبیا میں حکومت مخالفین کو ہتھیار فراہم کرنے کو خارج از امکان قرار دینے سے انکار کیا ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ میں آج بدھ کے روز پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ باغیوں کو اسلحہ فراہم کیے جانے کے حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
ادھر چین کے صدر ہوجن تاؤ نے اپنے فرانسیسی ہم منصب نکولا سارکوزی کو لیبیا پرکی جانے والی کارروائی کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ سارکوزی کے دورہ ایشیا کے آغاز پر آج بدھ کے روز ہونے والی ایک ملاقات میں چینی صدر کا کہنا تھا کہ اگراتحادی افواج کے حملے جاری رہے تو یہ اقوام متحدہ کی جانب سے تشدد روکنے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پیش کی گئی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔
ہوجن تاؤ کا مزید کہنا تھا کہ لیبیا میں معصوم شہریوں کی ہلاکت کسی بھی بڑے انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے جو سلامتی کونسل کی جانب سے پیش کی گئی قراردادوں کی روح کے منافی ہے۔
روس نے بھی لیبیا میں باغیوں کو مسلح کرنے کے حوالے سے مغرب سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیبیا کے عوام کو بغیر کسی بیرونی مداخلت کے اپنا مستقبل خود طے کرنے کا حق ملنا چاہیے۔ روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاروف کا یہ بیان سلامتی کونسل کی قرار داد کے بعد لیبیا کے خلاف امریکہ اور مغربی ممالک کی کارروائی کے حوالے سے تازہ تنقید ہے۔
دوسری طرف لندن میں لیبیا کے تنازعے پر ہونے والی کانفرنس میں عالمی طاقتوں نے معمر قذافی پر اقتدار سے الگ ہونے کے لیے مزید دباؤ ڈالا ہے۔ اس کانفرنس میں شریک دنیا بھر سے چالیس حکومتوں اور عالمی اداروں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ شہریوں پر تشدد کے خاتمے تک لیبیا میں نیٹو کی سربراہی میں قذافی نواز فورسز کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: عدنان اسحاق