1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’لڑکیاں ذہنی نہیں جسمانی طور پر بھی طاقت ور ‘

7 مارچ 2018

افغانستان کے پاور لفٹنگ فیڈیریشن کے بھرے ہوئے جم میں راشدہ پرہیز  نے ٹریک سوٹ پہنے ہوئے 70 کلو گرام وزن اٹھایا ہوا ہے۔ اس چالیس سالہ افغان خاتون نے کئی برس قبل ویٹ لفٹنگ اپنا وزن کم کرنے کے لیے شروع کی تھی۔

https://p.dw.com/p/2tqdm
Afghanistan Frauen Gewichtheben
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar

اس وقت پرہیز کا وزن 120 کلو گرام تھا۔ اب اس کا وزن 82 کلوگرام ہوگیا ہے۔ اس کی ایک سو کلو وزن اٹھانے کی صلاحیت نے اس تین بچوں کی ماں کو کئی ایوارڈز جیتنے میں مدد دی ہے۔ پرہیز نے قومی اور مقامی مقابلوں میں جیتے گئے ایوارڈز کو ایک پلاسٹک کے لفافے میں سنبھالا ہوا ہے۔ اس کی 22 سالہ بیٹی لیما کا کہنا ہے،’’ ہم ان کی صفائی کرنے میں بہت سست ہیں اس لیے انہیں دیوار پر نہیں سجایا ہوا۔‘‘

Afghanistan Frauen Gewichtheben
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar

ایک ہفتے کے دوران کئی مرتبہ افغانستان کی خواتین کی ویٹ لفٹنگ ٹیم ایک چھوٹے سے کمرے میں جمع ہوتی ہے جہاں وہ اپنے برقعے اتار کر ٹریک سوٹ میں وزن اٹھانے کی پریکٹس کرتی ہیں۔

Afghanistan Frauen Gewichtheben
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar

افغان اولمپک کمیٹی نے سات سال قبل اس فیڈیریشن کا آغاز کیا لیکن یہ خواتین کو اس کھیل کی طرف راغب کرنے میں اتنا کامیاب نہیں ہو سکی۔ قدامت پسند افغان معاشرے میں خواتین کو ان کے گھر والوں کی جانب سے اس کھیل میں حصہ لینے کی حمایت نہیں کی جاتی۔

Afghanistan Frauen Gewichtheben
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar

پاور لفٹنگ  ٹیم میں بیس افغان خواتین شامل ہیں جبکہ اسی کھیل کی مردوں کی ٹیم میں ایک سو سے زیادہ کھلاڑی شامل ہیں۔ عورتوں کی ٹیم کی کوچ توتاخیل شاہ پور کا کہنا ہے،’’ میں ان کے ساتھ بیٹیوں جیسا سلوک کرتی ہوں  اگر میں ان کے ساتھ سخت رویہ رکھوں گی تو کوئی بھی عورت ٹیم میں نہیں رہے گی۔‘‘ شاہ پور کی رائے میں عورتوں کی ٹیم پر مردوں کی ٹیم کے مقابلے میں سرکار کی جانب سے کم توجہ دی جاتی ہے۔

Afghanistan Frauen Gewichtheben
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar

کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے شاہ پور انہیں مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے قائل کرتی ہیں حالانکہ ان خواتین کو ماہانہ صرف پندرہ ڈالر تک رقم ملتی ہے۔ سادیہ احمدی ان لڑکیوں میں سب سے کامیاب کھلاڑی ہے۔ یہ ازبکستان، بھارت اور قزاقستان میں اب تک چار سونے کے تمغے جیت چکی ہے۔

Afghanistan Frauen Gewichtheben
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar

جہاں ان خواتین کو بہت سے معاشرتی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہیں اکثر کھلاڑیوں کی رائے میں ان کے گھر والے خصوصی طور پر ان کے گھروں کے مرد ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ پرہیز کا کہنا ہے،’’ میرے شوہر کو مجھ پر فخر ہے، وہ مجھ سے بہت خوش ہے۔‘‘

ب ج/ اا اے ایف پی