1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لویہ جرگہ: امریکا پر اعتماد نہیں، کرزئی

عاطف توقیر21 نومبر 2013

افغان قبائلی عمائدین اور سیاسی رہنماؤں کا سب سے بڑا اجتماع جاری ہے، جس میں امریکا کے ساتھ مستقبل کے سلامتی معاہدے کو منظوری یا نامنظوری کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1AM35
تصویر: Massoud Hossaini/AFP/Getty Images

اس اجتماع سے خطاب میں افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ لویہ جرگے نے اس معاہدے کو منظور کر لیا، تو اس کی باقاعدہ منظوری اگلے برس صدارتی انتخابات کے بعد ہو گی۔

افغان دارالحکومت کابل میں افغانستان بھر سے ڈھائی ہزار قبائلی عمائدین اور رہنما جمع ہیں۔ اس اجتماع کا مقصد افغان اور امریکی مذاکرات کاروں کے تیار کردہ اس معاہدے کے مسودے کی منظوری دینا ہے، جس کے تحت سن 2014ء میں افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد امریکی اور نیٹو فوج کے ملک میں قیام اور امریکا کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کا تعین کیا گیا ہے۔

Pakistan Protest gegen Drohenangriffe der USA
افغان دارالحکومت میں افغانستان بھر سے ڈھائی ہزار قبائلی عمائدین اور رہنما جمع ہیںتصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

کرزئی نے لویہ جرگے سے خطاب میں کہا کہ اس مسودے کی منظوری دی جانا چاہیے، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ نہ تو امریکا ان پر اعتماد کرتا ہے اور نہ ہی انہیں امریکا پر اعتماد ہے۔

اس جرگے میں شریک افراد سے خطاب میں کرزئی کا کہنا تھا، ’میں آپ تمام سے ملتمس ہوں کہ براہ کرم اس معاہدے کے ایک ایک نکتے کو غور سے پڑھیے اور اگر کچھ سمجھ نہ اپنے ساتھیوں سے سمجھیے۔‘

افغان صدر نے مزید بتایا کہ اس معاہدے کے تحت امریکا، نیٹو اور چند ایک اسلامی ممالک کے فوجی دستے نو فوجی اڈوں پر موجود رہنے کے خواہشمند ہیں، جو بگرام، کابل، مزارشریف، ہرات، جلال آباد، قندھار، شنند اورہلمند میں واقع ہیں جب کہ وہ افغان ہوائی اڈوں کو بھی استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان اس سلامتی معاہدے کے تیاری میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ معاملہ رہا ہے کہ امریکا سن 2014ء کے بعد افغانستان میں قیام پزیر کسی فوجی کی جانب سے کسی جرم کے ارتکاب پر اسے امریکی قانون کے سامنے جوابدہ چاہتا ہے، جب کہ افغان حکومت کا موقف رہا ہے کہ ایسے فوجیوں کو افغان قانون کا سامنا کرنا پڑے۔

Loja Dschirga 21.11.2013 Kabul Karsai Rede
پہلے روز افغان صدر حامد کرزئی نے بی شرکائے جرگہ سے خطاب کیاتصویر: Reuters

اس بابت کرزئی کا کہنا تھا، ’ایک شعبہ، جس پر ہم نے شروع سے بات ہی نہیں کی ہے، اور زور دے کر یہ کہتے رہے ہیں کہ یہ ہمارے اختیار ہی میں نہیں ہے، وہ ہے عدالتی دائرہء اختیار۔‘

انہوں نے جرگے کے شرکاء سے کہا، ’مَیں نے تقریباً ایک سال پہلے امریکی صدر باراک اوباما کی توجہ بھی اس جانب دلائی تھی کہ عدالتی دائرہء اختیار کے معاملے کے سوا ہم تمام معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں کیونکہ یہ ایسا معاملہ ہے، جس پر کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار صرف افغان قوم کو حاصل ہے۔ اس کے باوجود ہم اس حوالے سے ہر طرح کی معلومات مہیا کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’یہی وجہ ہے کہ آج اس لویہ جرگہ میں بڑی تعداد میں ہمارے قانون دانوں کے ساتھ ساتھ مذہبی عمائدین، اعلیٰ سرکاری افسران اور اعلیٰ جج بھی موجود ہیں۔ جس نکتے پر مَیں نے اس سمجھوتے میں سب سے زیادہ شدت کے ساتھ زور دیا ہے، وہ ہے، افغانستان میں رہائش گاہوں کی سلامتی، جہاں اُنہیں آئندہ داخل ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔‘