لبنانی انتخابات کے نتائج: بین الاقوامی ردِ عمل
9 جون 2009لبنان کے پارلیمانی انتخابات میں سعد الحریری کے مغرب نواز بلاک نے کُل 128میں سے 71 نشستیں جیتتے ہوئے اکثریت حاصل کی ہے جبکہ شیعہ گروپوں حزب اللہ اور عمل اور مسیحی رہنما مشیل عَون پر مشتمل اتحاد صرف ستاون نشتیں حاصل کر پایا۔ ایران نواز شیعہ گروپ حزب اللہ نے پارلیمانی انتخابات کے یہ نتائج قبول کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ امریکی صدر باراک اوباما نے لبنانی عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اُنہوں نے جمہوریت کے لئے اپنی حمایت کا ثبوت فراہم کر دیا ہے۔
لبنان کے پارلیمانی انتخابات میں سعد الحریری کی قیادت میں فتح حاصل کرنے والے شام مخالف ’’مارچ چَودہ‘‘ نامی اتحاد کو امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ خطے کی اہم طاقتوں مثلاً سعودی عرب اور مصر کی بھی حمایت حاصل تھی۔ کل پیر کو واشنگٹن میں صدر باراک اوباما نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ امن کی خواہش رکھنے والے ایک آزاد اور خود مختار لبنان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انتخابات سے پہلے تک بہت سے تجزیہ نگاروں کا خیال یہ تھا کہ کامیابی معمولی اکثریت کے ساتھ حزب اللہ اور اُس کے حلیف گروپوں پر مشتمل ’’مارچ آٹھ‘‘ نامی اتحاد کے حصے میں آئے گی۔ ٹیلی وژن پر اپنے ا یک خطاب میں حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ نے انتخابی نتائج تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ اُنہوں نے کہا، وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ حکمران کیمپ نے پارلیمان میں اکثریت حاصل کر لی ہے البتہ یہ کہ یہ نتائج یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ حزب اللہ کو ابھی بھی عوام کے ایک بڑے طبقے کی تائید و حمایت حاصل ہے۔ حزب اللہ اور اُس کے حلیفوں کی شکست اُس کی پشت پناہی کرنے والے ملکوں شام اور ایران کے لئے بھی ایک دھچکے کے مترادف ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے لبنانی عوام پرانتخابی نتائج کا احترام کرنے کے لئے زور دیتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ لبنان میں حکومت کی تشکیل کا کام جلد ہی شروع ہو جائے گا۔ جرمن اور یورپی اخبارات نے لبنان کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کا خیر مقدم کیا ہے۔ فائنانشل ٹائمز جرمنی لکھتا ہے کہ مغرب نواز کیمپ کی غیر متوقع فتح پورے خطے کے لئے ایک اچھی خبر ہے۔ اخبار ’’بیرلینر سائی ٹنگ‘‘ کے مطابق لبنان میں امن وامان کے قیام کے لئے ایک شرط یہ ہے کہ شیعہ تحریک حزب اللہ کو آنے والی حکومت کا حصہ بناتے ہوئے ذمہ داریوں میں شریک کیا جائے۔ دوسری شرط یہ ہےکہ لبنان کے اندرونی معاملات میں باہر سے کوئی بھی مداخلت نہ کرے، نہ تو شام اور ایران اور نہ ہی امریکہ، یورپ اور اسرائیل۔