لبنان کے استحکام کے لیے فرانسیسی صدر اولاند کا وعدہ
4 نومبر 2012فرانسیسی صدر آج صبح ایک مختصر دورے پر بیروت پہنچے، جہاں انہوں نے ناشتے پر اپنے لبنانی ہم منصب مشیل سلیمان کے ساتھ بات چیت کی۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی مذاکرات کے بعد مشترکہ طور پر ایک پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر فرانسوا اولاند نے کہا کہ فرانس لبنان میں عدم استحکام کی کوششیں کرنے والوں کی مخالفت کرے گا اور پیرس حکومت آئندہ بھی بیروت حکومت کی مدد کرتی رہے گی۔
بیروت سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق لبنانی اور فرانسیسی صدور کی بات چیت کے ایجنڈے کا سب سے اہم موضوع شام کا بحران رہا۔ بعد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فرانسیسی صدر نے کہا کہ انہوں نے صدر مشیل سلیمان کو یقین دلایا ہے کہ لبنان میں کسی قسم کا عدم استحکام پیدا کرنے کی تمام کوششوں کی مخالفت کی جائے گی۔
فرانسیسی سربراہ مملکت کا لبنان کا یہ دورہ صرف تین گھنٹے دورانیے کا تھا۔ اس دوران اولاند نے کہا کہ پیرس حکومت لبنان کے داخلی استحکام اور وحدت کے تحفظ کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔ اولاند نے لبنان کا یہ دورہ خونریزی اور ہلاکتوں کے ان حالیہ واقعات کے پس منظر میں کیا، جن کا تعلق کسی نہ کسی طرح شام میں خانہ جنگی سے ہے۔ ایسے ہی ایک واقعے میں حال ہی میں لبنان میں داخلی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ وِسام الحسن کو بھی ایک بم دھماکے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اس پس منظر میں اولاند نے صدر سلیمان کی موجودگی میں صحافیوں کو بتایا کہ فرانس ہر اس طاقت کا مقابلہ کرے گا، جو لبنان کو عدم استحکام کا شکار بنانے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پیرس حکومت لبنان کی خود مختاری، سلامتی اور وحدت کو یقینی بنانے کے لیے بیروت سے ہر طرح کا تعاون کرے گی۔
فرانسوا اولاند نے کہا کہ وِسام الحسن ایک شاندار شخصیت کے مالک تھے اور اپنی بیروت میں موجودگی کے موقع پر وہ الحسن کی ہلاکت پر لبنان کی قیادت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ وِسام الحسن کو انیس اکتوبر کو بیروت میں ہونے والے ایک بم حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا اور لبنانی اپوزیشن کا الزام ہے کہ اس حملے میں مبینہ طور پر شامی حکومت کا ہاتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان کے لیے فوجی مدد کی صورت میں اور اس ملک کے لیے اقوام متحدہ کی عبوری فورس میں شمولیت کے ساتھ پیرس لبنان میں استحکام کو یقینی بنانے کے عمل میں شامل ہے اور یہ اشتراک عمل آئندہ بھی جاری رہے گا۔
اولاند نے کہا کہ لبنان کو ہمسایہ ملک شام میں بیس مہینوں سے جاری خونریزی کی لپیٹ میں آ جانے سے بچانے کی ضرورت ہے۔
شام میں جاری خانہ جنگی کے پس منظر میں اب تک لبنان میں بھی کئی مرتبہ اور کئی شہروں میں شامی صدر بشار الاسد کے حامیوں اور مخالفین کے مابین خونریز جھڑپیں ہو چکی ہیں، جن میں کئی افراد مارے جا چکے ہیں۔
اولاند کا آج کا دورہ بطور صدر ان کا لبنان کا پہلا دورہ تھا۔ ان سے پہلے کسی فرانسیسی صدر نے لبنان کا آخری دورہ جون دو ہزار آٹھ میں کیا تھا، جب ان کے پیش رو نکولا سارکوزی بیروت گئے تھے۔ فرانسیسی صدر آج ہی بیروت سے جدہ روانہ ہو گئے، جہاں وہ سعودی عرب کے شاہ عبداللہ کے ساتھ ایرانی ایٹمی پروگرام سے متعلق تنازعے اور شام میں خانہ جنگی کے موضوع پر بات چیت کریں گے۔
(ij / aa ( AFP,dpa