1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستلبنان

لبنان: نصف صدی سے بدستور ایک پراکسی میدان جنگ

10 اپریل 2023

پچاس برس قبل اسرائیلی کمانڈوز نے لبنان میں ایک آپریشن کے دوران تنظیم آزادی فلسطین کے تین اہم عہدیداروں کو قتل کر دیا تھا، تب سے اب تک یہ ملک علاقائی طاقتوں کے لیے ایک میدان جنگ بنا ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/4PsJP
Libanon Beirut | Uhr an altem Bahnhof
تصویر: Bilal Jawich/Xinhua News Agency/picture alliance

نصف صدی قبل خواتین کے روپ میں اسرائیلی کمانڈوز نے بیروت کے ایک پرتعیش علاقے میں ایک خفیہ آپریشن میں تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے تین اہم رہنما فائرنگ کر کے ہلاک کر دیے تھے۔ آج اس واقعے کو ٹھیک پچاس برس مکمل ہو گئے ہیں، مگر یہ ملک آج بھی مختلف علاقائی طاقتوں کی پراکسی جنگ میں ایک اکھاڑا بنا ہوا ہے۔ دس اپریل 1973 کے روز ہونے والا یہ آپریشن اب تک قصہ پارینہ نہیں بنا ہے۔

اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین تازہ تشدد پر ’گہری تشویش‘ ہے، پوپ

مصر کا اقتصادی بحران: کیا یہ ملک دوسرا لبنان بنتا جا رہا ہے؟

لبنانی سرزمین پر اس انداز کی کمانڈو کارروائی گو کہ اس طرح کا پہلا آپریشن تھا، تاہم پراکسی لڑائی کا یہ سلسلہبدستور جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے لبنان سے اسرائیل کی جانب راکٹ داغے جانے اور جواب میں اسرائیلی طیاروں کی لبنان میں فضائی کارروائیاں اس جاری لڑائی کا ہی عکس ہیں۔

ہدف کون تھا؟

لبنان میں داخل ہو کر اسرائیلی ٹیم کی یوں بیروت کے مرکز میں کارروائی اور انتہائی معمولی مزاحمت سے نمٹنے کے بعد بحفاظت واپسی نے لبنان کے لوگوں کو ہکا بکا کر دیا تھا۔ یہ واقعہ لبنان میں خانہ جنگی سے دو برس قبل پیش آیا تھا اور تب اس ملک کو سیاحوں کی جنت سمجھا جاتا تھا، جہاں عام لوگ اپنی چھٹیاں گزارنے جایا کرتے تھے جب کہ مختلف ماہرین آثار قدیمہ تحقیق کرتے بھی ملتے تھے۔ یہاں کے برف پوش پہاڑ اور ریتلے ساحل سیاحوں کے لیے ایک عمدہ مقام تھے۔

تاہم اس آپریشن کے بعد یہ ملک ایک نئے دور میں داخل ہو گیا، جو اب تک کسی نہ کسی صورت میں جاری ہے۔ اس کے بعد علاقائی ممالک کی جانب سے اس ملک میںمداخلت کبھی نہیں رکی۔

لبنان میں اس آپریشن کی قیادت ایہود باراک نے کی تھی، جو بعد میں اسرائیلی فوج کے سربراہ بنے اور سن 1999 میں ملکی وزیر اعظم بھی۔

اس کمانڈو آپریشن کا ہدف مغربی کنارے میں تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے سربراہ کمال عدوان تھے۔ ان کے علاوہ پی ایل او کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن محمد یوسف نجار اور پی ایل او کے ترجمان، لکھاری اور شاعر کمال ناصر بھی اس کارروائی میں ہلاک کر دیے گئے تھے۔

آپریشن کیسے ہوا؟

نو اپریل 1973 کو عدوان کی اہلیہ ماہا جیوسی دانت کے درد کا شکار تھیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ اس رات وہ اپنے بچوں کے ساتھ جلدی سونے چلی گئیں، جب کہ عدوان کی رات گئے پی ایل او کے کچھ رفقاء کے ساتھ میٹنگ تھی۔ وہ بتاتی ہیں کہ رات قریب ایک بجے انہیں کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹنے اور دھماکے کی آواز سنائی دی۔ ایسے میں عدوان بیڈروم میں اپنی بندوق لینے پہنچے اور اہلیہ اور بچوں کو کمرے ہی میں رہنے کا کہا۔

ماہا جیوسی کے مطابق اس کے چند ہی سیکنڈ بعد انہیں گولیاں چلنے کی آواز آئی اور عدوان کوریڈور میں زخمی حالت میں ڈھیر ہو گئے۔ ماہا جیوسی جو عبرانی جانتی تھیں، کہتی ہیں کہ اس کے بعد دو مسلح شخص بیڈروم میں داخل ہوئے اور ان کے اور بچوں کے چہرے پر ٹارچ سے روشنی ڈالی۔ پھر ان میں سے ایک شخص نے ریڈیو پر عبرانی زبان میں کہا، ''مشن مکمل ہو گیا۔‘‘ پھر اس نے کہا، ''اس کی بیوی اور بچے بھی یہاں ہیں۔ کیا انہیں بھی مار دیں؟‘‘ایسے میں اسے جواب موصول ہوا، ''اگر وہ مزاحمت نہیں کر رہے تو انہیں قتل مت کرو۔‘‘

اس اسرائیلی چھاپے کو 'آپریشن بہارِ نو‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے جس میں تیناہم فلسطینی رہنماؤں کے علاوہ متعدد لبنانی پولیس اہلکار اور محافظ بھی ہلاک کیے گئے۔ اسی آپریشن کے سلسلے میں بیروت ہی میں اسی شب ایک اور چھاپے میں دو اسرائیلی کمانڈوز بھی ہلاک ہو گئے تھے۔

یورپ پہنچنے کے لیے فلسطینی مہاجرین کی جان لیوا کوشش

فلسطینی رہنماؤں کے خلاف یہ اسرائیلی کارروائیاں جرمن شہر میونخ میں گیارہ اسرائیلی ایتھلیٹس اور کوچز کے قتل کے بعد کی گئیں تھیں۔

لبنان میں سیاسی تقسیم

اس آپریشن کے بعد لبنان میں فلسطینی تحریک کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان تقسیم مزید واضح ہو گئی۔ مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی یروشلم پر اسرائیلی قبضے کے تین برس بعد اردن کی جانب سے فلسطینیوں کو اپنی سرزمین استعمال نہ کرنے دینے پر سن 1970 سے فلسطینی جنگجو لبنان کو اپنی آماج گاہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔ تاہم اس آپریشن کے بعد لبنان میں سیاسی بحران پیدا ہو گیا، جو اس وقت کے وزیر اعظم صائب سلام کے استعفے کا باعث بنا۔

بعد میں لبنانی سکیورٹی فورسز اور تنظیم آزادی فلسطین کے اراکین کے درمیان متعدد مواقع پر جھڑپیں بھی دیکھی گئیں۔

ع ت / ش ر، م م (اے پی)