1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان میں خون ریز جھڑپیں اور فوج کی مداخلت

13 مئی 2008

جہاں شعیہ حزب اختلاف حزب اللہ اور حکومتی حامیوں کے مابین چھ روز سے جاری خوں ریز جھڑپوں کے بعد ملکی فوج نے پہلی مرتبہ مداخلت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/DzDP
ایک مرتبہ پھر بیروت فسادات کی لپیٹ میںتصویر: AP

اس مداخلت کا مقصد ملک میں امن وامان کی صورتحال کی بحالی ہے۔ دریں اثنا امریکی صدر بش نے بھی حزب اللہ کو شکست دینے کے لئے لبنانی فوج کی مدد کی دعوت دی ہے ۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق لبنان میں خوں ریز فسادات مین اب تک اکیاسی افراد ہلاک جبکہ قریبا دو سو پچاس زخمی ہو گئےہیں۔

تازہ فسادات کی وجہ؟

ان فسادات کا آغاز اس وقت ہوا جب سنی حکومت نے شعیہ حزب اللہ کے ٹیلی مواصلا تی نظام کو غیر قانونی کہہ کر بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کے بعد شعیہ تنظیم حزب اللہ کے راہنما نے حکومت پر یہ الزام لگایا کہ وہ حزب اللہ کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔ اور اعلان جنگ کرتے ہوئے ہوئے دارلحکومت کے کئی حصوں پر قبضہ کر لیا۔ اسی قبضے کے دوران فسادات کا سلسلہ شروع ہوا اور تین دنوں میں ہی حزب اللہ نے بیروت میں بین الاقوامی ہوائی اڈے سمیت کئی اہم سرکاری عمارات کو قبضے میں کر لیا۔

Bombenexplosion in Beiruter Vorort
لبنانی افواج نے حساس مقامات پر گشت کرنا شروع کر دیا ہےتصویر: AP

بعد ازاں وزیر اعظم فواد سینیورا کی اس یقین دہانی کے بعد کہ حزب اللہ کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائےگی ۔ حزب اللہ نے بیروت کا کنٹرول دوبارہ فوج کے حوالے کر دیا۔

لیکن پھر طرابلس میں حزب اللہ اورحکومتی حامیوں کے مابین خوں ریز جھڑپوں کا آغاز ہوا جس کے نتیجے میں آخر کار فوج کو مداخلت کرنا پڑی۔ فی الحال فوجی مداخلت کے بعد تازہ جھڑپوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

دوسری طرف لبنان کی برسر اقتدار اتحادی حکومت کے راہنما سعد الحریری نے کہا ہے کہ وہ حزب اللہ سے ہر گز شکست تسیلم نہیں کریں گے۔ اسی دوران امریکی صدر جورج ڈبلیو بش نے امریکی نواز لبنانی حکومت کو حزب اللہ کو مات دینے کے لیے اپنی فوجی خدمات پیش کر دیں ہیں۔

اسی دوران ، لبنان کی صورتحال پر عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس بلوایا گیا، جس میں متفقہ طورپر مطالبہ کیا گیا کہ لبنان میں جاری فسادات کو ختم کیا جائے۔ اس سے قبل شام اور قطر نے ،عرب لیگ اجلاس کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ لبنان کا اندورنی معاملہ انہیں خود حل کرنا چاپیے۔

تاہم سعودی عرب نے ، لبنان میں شعیہ حزب اللہ کی مدد کرنے پر ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

لبنان مین امریکی نواز حکومت ، شام اور ایران پر الزام عائدکرتی ہے کہ وہ حزب اللہ کو مضبوط کر رہے ہیں ۔

حزب اللہ کیا ہے؟

کہاجاتا ہےکہ سن انیس سو بیاسی میں،لبنان پر اسرایئلی حملہ ہونے کے بعدحزب اللہ نامی تنظیم وجود میں آئی تھی ۔ جس میں ایرانی مالی معاونت شامل رہی ۔ بعد ازاں یہی تنظیم لبنان میں سب سے زیادہ طاقتور گروہ کی صورت میں ابھری ۔ اور اب حزب اللہ کے پاس پارلیمان میں اور کابینہ میں بھی نشستیں ہیں۔

Israel Libanon Hisbollah Sajjed Hassan Nasrallah im Fernsehen
حزب اللہ کے سربراہ حسن نضر اللہتصویر: AP

لبنان میں شعیہ تنظیم حزب اللہ کا وجود نہ صرف امریکہ نواز سنی حکومت کے لئے خطرہ تصور کیا جاتا ہے بلکہ ساتھ ہی اسرائیل کے وجود کے لئے بھی ۔

حزب اللہ کا ماننا ہے کہ فلسطین کا تمام علاقہ مسلمانوں کا علاقہ ہے جس پر یہودیوں نے قبضہ کر رکھا ہے،جہاں انہیں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ اس لئے اسرائیلی ریاست کو تباہ کر دینا چاہیے۔