1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان میں القاعدہ سے وابستہ اہم عسکریت پسند گرفتار

عابد حسین13 فروری 2014

گرفتار ہونے والے عسکریت پسند کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ لبنان کے شیعہ آبادی والے علاقوں میں کئی کار بم حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ حکام کے مطابق گرفتار ہونے والے نعیم عباس نے اعتراف جرم کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1B7mP
بیروت حملے میں زخمی ہونے والی خاتون کو ہسپتال لے جایا جا رہا ہےتصویر: Reuters

القاعدہ سے منسلک عسکریت پسند نعیم عباس کو لبنانی فوج کے ایک خصوصی آپریشن کے دوران تحویل میں لیا گیا۔ اُس نے شیعہ علاقوں میں کار بم حملوں کی پلاننگ کے جرم کا اعتراف بھی کیا ہے۔ گزشتہ ہفتوں کے دوران دارالحکومت بیروت کے نواح میں گنجان شیعہ بستیوں میں ہونے والے کار بم حملوں سے لبنان کی سکیورٹی کو شدید ٹھیس پہنچی تھی۔ لبنانی فوج کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ نعیم عباس کی نشاندہی پر بارودی مواد سے لیس دو عدد موٹر کاروں کو بھی سکیورٹی حکام نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔

لبنانی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نعیم عباس کی گرفتاری کے بعد کئی دوسرے جہادیوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ عباس کی نشاندہی پر اسلحے کے دو گوداموں پر بھی حکومتی سکیورٹی فورسز نے قبضہ کر کے ہتھیاروں کو اپنے کنٹرول میں کر لیا ہے۔ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ نعیم عباس اور دوسرے افراد کی گرفتاریوں سے مزید جہادی گروپوں کا سراغ لگانے میں آسانی ہو گی کیونکہ یہی گروہ فوج کی چیک پوسٹوں اور شیعہ علاقوں میں حملوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

Beirut Explosion 21.01.2014
اکیس جنوری کے کار بم حملے کے بعد لگی آگ کو بجانے کا عمل جاری ہےتصویر: Reuters

سکیورٹی ذرائع کے مطابق گرفتاری کے بعد نعیم عباس نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں کیے گئے آدھی درجن کار بم حملوں میں اس کا کلیدی کردار رہا ہے۔ ان میں سے چار کار بم حملے جنوبی بیروت میں اور دو مشرقی لبنان میں واقع شیعہ اکثریتی آبادی والے قصبے ہرمل میں کیے گئے تھے۔ جنوبی بیروت کا علاقہ اور ہرمل شیعہ انتہا پسند تنظیم حزب اللہ کے گڑھ خیال کیے جاتے ہیں۔ سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق کار بم حملوں کے وقت نعیم عباس بارود سے بھری کار اور حملہ آور کو ٹارگٹ کے قریب لے جا کر چھوڑ دیا کرتا تھا۔

نعیم عباس کی گرفتاری کے چند گھنٹے بعد وسطی بیروت کے مقام کورنش المزرع میں پولیس نے ایک موٹر کار میں نصب بارودی مواد کو ناکارہ بنا دیا تھا۔ کورنش المزرع کا مقام شامی سرحد پر واقع قصبے ارسل کے قرب میں ہے۔ اسی طرح ایک دوسری گاڑی کو بھی پولیس نے روک کر تلاشی لی تو وہ بھی بارودی مواد سے لیس تھی اور اُس میں سوار تین خواتین یہ گاڑی ایک خود کش حملہ آور کو دینے جا رہی تھیں۔ ان دونوں گاڑیوں پر قبضہ نعیم عباس کی نشاندہی پر کیا گیا تھا۔

نعیم عباس کی گرفتاری سے لبنان میں فعال سنی انتہا پسندوں کے گروپوں کی حوصلہ شکنی ہو گی کیونکہ دو ماہ قبل گزشتہ برس دسمبر میں انتہا پسند لیڈر ماجد الماجد کو بھی حراست میں لے لیا گیا تھا۔ ماجد الماجد کی پولیس حراست میں موت واقع ہو گئی تھی۔ سکیورٹی حکام کے مطابق ماجد کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔