لبنان ميں شامی مہاجرين کے بچے
3 جنوری 2013لبنان ميں ہزاروں ايسے شامی مہاجرين بھی ہيں جن کا کوئی اندراج نہيں ہوا ہے۔ دارالحکومت بيروت ميں ايک کنڈر گارٹن گروپ شامی مہاجرین کے بچوں کو معمول کے حالات جیسا ماحول فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایک پانچ سالہ شامی لڑکا محمد ہفتے ميں پانچ دن اپنی والدہ يا بڑی بہن کے ساتھ بيروت کے علاقے صابرہ کی گليوں سے گذرتا ہوا کنڈر گارٹن آتا جاتا ہے۔ عمالونا يعنی ’ہماری اميد‘ نامی يہ کنڈر گارٹن شامی مہاجر بچوں کے ليے کھولا گيا ہے۔ يہ کنڈرگارٹن ايک کئی منزلہ عمارت کے گراؤنڈ فلور پر واقع ہے۔ يہاں محمد اپنی عمر کے بہت سے بچوں سے ملتا ہے اور وہ لبنان میں اسکول شروع ہونے سے پہلے ریاضی اور انگریزی کے مضامین کی تعليم حاصل کرتا ہے۔
محمد کے گھرانے کا تعلق جنوبی شام کے شہر درعا سے ہے۔ اس کی والدہ شام ميں لڑائی شروع ہونے سے قبل ہی اپنے پانچ بچوں کو لے کر ہمسايہ ملک لبنان آ گئی تھيں۔ عمالونا ميں آنے والے دوسرے بچوں کا تعلق حمص، دمشق کے ارد گرد کے علاقوں يا شمالی شامی صوبے ادلب سے ہے۔ بيروت کے صابرہ نامی اس علاقے ميں کم آمدنی والے لبنانی رہتے ہيں۔ يہاں مکانات کے کرايے کم ہيں۔ شامی مہاجرين کے علاوہ يہاں لبنانيوں کے ساتھ ساتھ فلسطينی بھی آباد ہيں۔
عمالونا کنڈر گارٹن میں اسکول جانے سے پہلے کی عمر کے 70 بچوں کی ديکھ بھال کی جاتی ہے۔ بہت سے بچے ابھی اس کنڈر گارٹن میں داخلے کے انتظار میں ہیں۔ فلسطينی سماجی کارکن نبيلہ نومبر ميں عمالونا کے قيام کے وقت ہی سے اس کے اسٹاف ميں شامل ہيں اور تين نرسری کلاسوں ميں سے ايک کی سربراہ ہيں۔
انہوں نے کہا، ’ميں نے صابرہ اور ارد گرد کے علاقوں ميں بہت سے شامی گھرانوں کو ديکھا ہے کہ وہاں بچوں کی حالت کیا ہے۔ ان ميں سے بہت سے بس يونہی اپنی عارضی رہائش گاہوں میں وقت گزار دیتے ہیں، وہ نہ تو اسکول اور نہ ہی کنڈر گارٹن جاتے ہيں۔ لبنانی حکومت اور اقوام متحدہ کی طرف سے اب تک اس سلسلے میں جو انتظامات کيےگئے ہيں، وہ ناکافی ہيں اور ہميں بھی اس سلسلے ميں کچھ نہ کچھ کرنا ہوگا‘۔
نبيلہ کے مطابق يہ بہت ضروری ہے کہ کنڈر گارٹن مہاجرين کی رہائش گاہوں سے قريب ہوں۔ بہت سے والدين يا تو اپنے بچوں کو دوسرے علاقوں ميں بھيجنے سے ڈرتے ہيں اور يا پھر وہ مقامی سفر کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔
M. Naggar, sas / A. Allmeling, mm