1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان: سیاسی تبدیلیوں کے اثرات موسیقی پر

26 مارچ 2010

لبنان میں بہت سے غیر روایتی میوزک گروپس موجود ہیں لیکن کسی نے بھی نوجوانوں کو’مشرو تھری لیلیٰ‘ کی طرح متاثر نہیں کیا۔ ان کے گیتوں میں لبنان کے نوجوانوں کی زندگی کا تذکرہ ہوتا ہے اور بہت حد تک یہ گیت سیاسی بھی ہوتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/MQvQ
’مشرو تھری لیلیٰ‘ لبنانی نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہےتصویر: Mashrou3 Leila

’مشرو تھری لیلیٰ‘ میوزک بینڈ سات نوجوانوں پرمشتمل ہے۔ ان کی عمریں پچیس سال سے کم ہیں۔ بیروت کے میوزک کلچر میں’مشرو تھری لیلیٰ‘ آجکل بہت زیادہ مشہور ہے۔ یہ گروپ اپنے گیتوں میں بہت ہی عام سی زبان استعمال کرتا ہے، جس میں زیادہ تر لبنان کے طرز زندگی کا تذکرہ ہی ہوتا ہے۔ بات چیت میں اکثر یہ گروپ سیاست کی جانب اپنا رخ موڑ لیتا ہے۔

Haig Papazian اس گروپ کے وائلنسٹ ہیں۔ وہ اپنے بارے میں کہتے ہیں کہ سابق لبنانی وزیراعظم رفیق حریری کے قتل کے واقعے نے ان کی زندگی کو بدل کے رکھ دیا۔2005ء میں انہوں نے اپنی پڑھائی شروع ہی کی تھی کہ لبنان کے حالات کچھ تبدیل ہوگئے ہیں اور سلامتی کے تمام انتظامات یکدم بدل گئے۔

Die liebanesische Band Mashrou3 Leila
’مشرو تھری لیلیٰ‘ گروپ راک، پوپ، روایتی عربی اور امریکی میوزک کو ملا کر پیش کرتے ہیںتصویر: Mashrou3 Leila

گزشتہ کچھ برسوں کے دوران بہت ہی کم میوزک بینڈز بیروت میں مشہور ہو سکے ہیں۔ اس بینڈ کے دو اراکین کے علاوہ دیگرتمام ہی آرکیٹیکچر کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور دو سال قبل ہی انہوں نے مل کر اپنے بینڈ کی بنیاد رکھی تھی۔ ابتداء میں یہ نوجوان یونیورسٹی میں لیکچر کے بعد مشق کیا کرتے تھے۔ جس وقت بینڈ میں شامل یہ سات نوجوان اپنی پڑھائی پرتوجہ مرکوز کئے ہوئے تھے، لبنان یکے بعد دیگرے سیاسی بحرانوں کا شکار ہو رہا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ملک کا سیاسی میدان دو حصوں میں تقسیم ہوگیا۔ ایک مغرب نواز، جسے سعودی عرب اور فرانس کی حمایت حاصل تھی جبکہ دوسرا حزب اللہ اوران کے ساتھیوں کا، جو شام اور ایران نواز سمجھے جاتے ہیں۔

چند برس قبل لبنان کا سیاسی بحران اپنی انتہا کو پہنچ گیا اور بیروت حکومت نے حزب اللہ کے ٹیلیفون رابطے منقطع کرنے کا فیصلہ کیا۔ حزب اللہ کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا اوراس کے جنگجوؤں نے تھوڑی ہی دیرمیں بیروت کے مغربی حصے پر قبضہ جما لیا۔ اُس وقت ہر لبنانی باشندہ دوسرے کو مذہب کی عینک سے دیکھ رہا تھا۔ تھوڑی ہی دیر میں سب کو یہ معلوم ہو گیا کہ شہر کے کس حصے میں کون سے مذہب کے پیروکار رہتے ہیں۔

Omaya Malaeb اس گروپ میں کی بورڈ بجاتی ہیں۔ وہ اس وقت کو یاد کرتے ہوئےکہتی ہیں کہ بطورآرکیٹکٹ انہیں شہر کے مختلف حصوں میں جانا ہوتا تھا، تصاویر بنانی ہوتی تھیں اور پھریکدم یہ تمام جانی پہچانی جگہیں پہنچ سے باہر ہوگئیں۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ دس دن جاری رہنے والا یہ سیاسی بحران ایک خانہ جنگی سے کم نہیں تھا۔

Die liebanesische Band Mashrou3 Leila
اس گروپ کےگیتوں میں لبنان کی سیاسی تبدیلیوں کے اثرات محسوس کئے جاسکتے ہیںتصویر: Mashrou3 Leila

اب بیروت کی زندگی کافی حد تک معمول پرآ گئی ہے۔ سڑکوں پر رکاوٹیں اور خار دار تاریں بھی نظر نہیں آتیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ سیاحت کے شعبے میں بھی ترقی ہو رہی ہے۔ وائلنسٹ Haig Papazian نے بتایا کہ اب بھی بہت سی ایسی چیزیں ہیں، جنہیں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔’

مشرو تھری لیلیٰ‘ گروپ، کہیں یہ کسی سیاسی جماعت کے لئے تو کام نہیں کر رہا ؟ اس پر انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ساتھیوں کی سیاسی وابستگی کے بارے میں تو وہ کچھ نہیں کہہ سکتے تاہم ان کےعقیدے کے بارے میں انہیں معلوم ہے اور اس سے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

’مشرو تھری لیلیٰ‘ گروپ راک، پوپ، روایتی عربی اور امریکی میوزک کو ملا کر پیش کرتے ہیں۔ ان کا مقصد اپنے سنگیت اور دھنوں کے ذریعے بیروت میں رہنے والے بیس لاکھ نوجوانوں تک رسائی حاصل کرنا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے گیتوں سے ملک کے سیاسی حالات دوسروں پر واضح کریں۔ اپنی اس کوشش میں یہ گروپ بہت حد تک کامیاب بھی رہا ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: گوہر نذیر گیلانی