1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان: سیاسی بحران مزید سنگین، حریری حکومت سازی سے دستبردار

16 جولائی 2021

لبنان کے نامزد وزیراعظم سعد حریری نے صدر کے ساتھ اہم امور پر”شدید اختلافات" کی وجہ سے جمعرات کو اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔ اس سے لبنان کا سیاسی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے جہا ں گزشتہ نو ماہ سے کوئی باضابطہ حکومت نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/3wYOv
Den Haag UN-Sondertribunal zum Libanon Prozess Hariri Mord Saad Hariri
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. van Putten

لبنان کے نامزد وزیر اعظم سعد حریری نے نو ماہ قبل ملک میں حکومت سازی کا چیلنج قبول کیا تھا لیکن جمعرات کے روز انہوں نے کہا کہ صدر مائیکل عون کے ساتھ بعض اہم امور پر شدید اختلافات کی وجہ سے وہ حکومت سازی سے قاصر ہیں۔ اس نئی پیش رفت کی وجہ سے سیاسی اور اقتصادی بحران سے دوچار اس ملک کے مسائل میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سمیت دیگر بین الاقوامی عطیہ کنندگان کا اصرار ہے کہ کسی طرح کی مالی امداد دینے سے قبل لبنان میں ایک حکومت قائم ہونی چاہئے، جو سیاسی اصلاحات کرے اور امدادی پیکج کے لیے ان کے ساتھ بات چیت کرے۔ لیکن حریری کے فیصلے نے حکومت کے قیام کے امکانات مزید معدوم کردیا ہے۔ 

لبنان گزشہ 150برسوں کے بد ترین اقتصادی بحران سے دوچار ہے۔ ملک میں اس وقت غربت انتہا کو پہنچ رہی ہے۔ عوام دواؤں، ایندھن اور بجلی کی شدید قلت سے دو چار ہیں۔

ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ لبنان میں کساد بازاری جدید تاریخ میں سب سے سنگین کساد بازاری میں سے ایک ہے۔ ملکی کرنسی پچھلے دو برسو ں میں اپنی قدر 90 فیصد سے زیادہ کھوچکی ہے۔ ہر طرف غربت ہے۔ ایندھن کی قلت ہے اور سماجی بدامنی میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

Libanon | Dalati Nohra und Saad Hariri in Baabda
حریری نے صدر مائیکل عون کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا،”میں نے حکومت سازی سے معذرت کرلی ہے۔"تصویر: Dalati Nohra/AP/picture alliance

عالمی رہنماوں کا ردعمل

حریری نے صدر مائیکل عون کے ساتھ بیس منٹ کی ملاقات کے بعد کہا،”میں نے حکومت سازی سے معذرت کرلی ہے۔ خدا ہمارے ملک پر رحم کرے۔"

عالمی رہنماوں نے لبنان میں اس نئی پیش رفت پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے حریری کے فیصلے کو”مایوس کن" قرار دیا اور لبنانی رہنماوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اختلافات کو درکنار کرتے ہوئے حکومت تشکیل دیں۔

عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد عبدالغیث نے کہا کہ حکومت سازی سے دست بردار ہوجانے کے حریری کے فیصلے کے سنگین مضمرات ہوں گے۔

لبنان پر ایک عرصے تک حکومت کرنے والے فرانس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ لبنانی رہنماوں نے جو بحران پیدا کیا تھا اس کا حل تلاش کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے حکومت سازی کی ناکامی کو ایک اور تشویش ناک واقعہ قرار دیا۔

Washington The International Monetary Fund IMF | IWF Hauptquartier
آئی ایم ایف کا اصرار ہے کہ کسی طرح کی مالی امداد دینے سے قبل لبنان میں ایک حکومت قائم ہونی چاہئےتصویر: Reuters/Y. Gripas

ایک دوسرے پر الزام تراشی

سنی مسلمان حریری کا فیصلہ ان کے اور مسیحی صدر عون کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے جاری رسہ کشی کا افسوس ناک انجا م ہے۔ عالمی اور علاقائی طاقتیں دونوں رہنماوں کے مابین اختلافات کو ختم کرانے میں ناکام رہیں۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیف بوریل نے گزشتہ ماہ لبنان کے دورے کے بعد کہا تھا کہ اقتدار کے لیے رسہ کشی اور باہمی بے اعتمادی اس سیاسی بحران کا اصل سبب ہے۔

سعد حریری نے اپنے فیصلے کا اعلان کرنے کے فوراً بعد لبنان کے الجدید ٹیلی ویزن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سیاسی بحران کے لیے صدر عون کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسی کابینہ پر مصر تھے جو ان (عون) کی ٹیم کو فیصلہ سازی میں ویٹو کا اختیار دے دیتا۔ انہوں نے کہا،”اگر میں ویسی حکومت بناتا جیسا کہ مائیکل عون چاہتے ہیں...تو میں ملک نہیں چلا پاتا کیونکہ یہ وہ کابینہ نہیں ہوتی جس کے ساتھ میں کام کر پاتا۔"

لبنان: آدھا لیٹر پٹرول کے لیے گھنٹوں انتظار

لبنان ’تباہی کے دہانے‘ پر پہنچ چکا ہے!

حریری نے مزید کہا،”یہ واضح ہے کہ ہم اس بات پر متفق نہیں ہوسکتے جو عزت مآب صدر چاہتے ہیں۔ اسی لیے میں نے حکومت سازی سے معذرت کر لی۔  خدا ہمارے ملک کی مدد کرے۔"

دوسری طرف صدارتی محل سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حریری نے کابینہ میں کسی بھی طرح کی تبدیلی سے انکار کر دیا اور صدر عون سے کہا کہ مجوزہ کابینی اراکین کے بارے میں غور کرنے کے لیے مزید ایک دن دیا جائے۔ عون نے ان کو جواب دیا،''مزید ایک دن دینے کا کیا فائدہ، جب بات چیت کے دروازے بند ہوچکے ہیں۔"

Libanon Protest in Beirut
لبنان میں سماجی بدامنی میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہےتصویر: Houssam Shbaro/AA/picture alliance

حریری کی مدد کے بغیر حکومت سازی مشکل

لبنان کے آئین کے مطابق صدر کا عہدہ مسیحی کے پاس جب کہ وزیر اعظم کا عہدہ سنی مسلمان کے پاس ہوتا ہے۔

صدر مائیکل عون نے کہا کہ وہ حتی الامکان جلد از جلد نئے وزیر اعظم نامزد کرنے کے لیے ممبران پارلیمان سے صلاح مشورے کریں گے۔

تاہم اس عہدے کے لیے حریری کا بظاہر کوئی متبادل نظر نہیں آتا ہے۔ تجزیہ کارو ں کا کہنا ہے کہ حریری کی تائید کے بغیر کوئی بھی سنی سیاست داں وزیر اعظم کے عہدے کا رول قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔

لبنان: سعد حریری وزارت عظمی کے لیے دوبارہ نامزد

حریری قتل میں عدالتی فیصلے کے بعد لبنان میں سیاسی کشیدگی میں اضافے کا خدشہ

روزنامہ النہر کے سیاسی تجزیہ نگار نبیل بو منصف کا خیال ہے کہ نئے وزیر اعظم کا نام اور بھی مشکل کام ہے۔”ہم حکومت تشکیل نہیں دے سکیں گے یا سعد حریری کا متبادل تلاش نہیں کر پائیں گے۔ صدر مائیکل عون اس بات پر خوش ہو سکتے ہیں کہ سعد حریری سے نجات پاکر وہ کامیاب ہوگئے لیکن حقیقت میں انہوں (عون) نے پورے ملک کے لیے جنہم کے دروازے کھول دیے ہیں۔"

ج ا/ ص ز  (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)