1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

لاہور کے قریب پولیس کی کارروائی، تین مبینہ دہشت گرد ہلاک

8 اگست 2021

پاکستانی پولیس نے لاہور کے نواح میں اتوار کی صبح کی گئی ایک کارروائی میں تین مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ پولیس کے مطابق مارے گئے مبینہ دہشت گرد کرائے کے ایک مکان میں رہائش پذیر تھے۔

https://p.dw.com/p/3yhxi
Pakistan Lahore Anti-Terror-Einsatz
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

پاکستانی صوبہ پنجاب کی پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر اتوار کی صبح کارروائی کرتے ہوئے تین مبینہ دہشت گردوں کو ہلاککرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پنجاب پولیس کے انسداد دہشت گردی کے محکمے سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری کردہ ایک مختصر بیان میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کو خفیہ اطلاعات ملی تھیں کہ تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد لاہور کے قریب فیروز والا شہر میں ایک کرائے کے مکان میں موجود ہیں۔

پاکستانی طالبان کہلانے والی تحریک طالبان پاکستان نامی شدت پسند تنظیم پر پاکستان میں پابندی عائد ہے۔

مقامی میڈیا نے سی ٹی ڈی کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ مارے گئے تینوں مبینہ دہشت گردوں کا تعلق افغانستان سے تھا۔

پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ افراد سکیورٹی فورسز اور اہم شخصیات پر حملوں کے علاوہ محرم کے دوران شیعہ مسلمانوں کے جلوسوں پر بھی حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

افغانستان سے متصل سرحدوں پر باڑ، ٹی ٹی پی کے لیے مسئلہ؟

سی ٹی ڈی کے مطابق خفیہ اطلاع کے بعد سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے اتوار آٹھ اگست کی صبح مذکورہ مکان پر چھاپا مارا تو وہاں موجود افراد نے ان پر فائرنگ شروع کر دی اور فائرنگ کے تبادلے میں تینوں شدت پسند مارے گئے۔

پولیس نے مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانے سے خودکش جیکٹ، دو بندوقیں، تین گرنیڈ اور دو پستولیں برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔

لاہور پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے اور حالیہ برسوں کے دوران کئی مرتبہ دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ رواں برس جون میں بھی جوہر ٹاؤن میں حافظ سعید کے گھر کے قریب کار بم دھماکے میں ایک پولیس اہلکار سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستانی حکومت نے اس حملے میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ جوہر ٹاؤن بم دھماکے کا ماسٹر مائنڈ بھارتی شہری ہے اور اس کے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ قریبی روابط ہیں۔ بھارت نے ان الزامات کی تردیدکی تھی۔

شمشیر حیدر (اے پی کے ساتھ)