1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور میں ایشیائی رگبی، پاکستان اور بھارت ہار گئے

طارق سعید، لاہور23 جون 2014

لاہورمیں ہونیوالی ایشین رگبی چمپین شپ کے پلے آف میچ میں روایتی حریف بھارت نے پاکستان کو یکطرفہ مقابلے کے بعد پچیس سات کے اسکور سے شکست دے دی۔ اس ٹورنامنٹ کا تاج لبنان کے سر سجا ہے۔

https://p.dw.com/p/1COLq
تصویر: DW/T. Saeed

بھارت کی جیت میں راکیش، وکاس ختری ، گوتم دگر اور ناصر حیسن نے کلیدی کردار ادا کیا جبکہ پاکستان کی طرف سے کاشف خواجہ کے علاوہ کوئی کھلاڑی حریف کی صفوں میں بھگڈر نہ مچاسکا۔ بھارتی کپتان کمل دیپ، جو اپنی ٹیم کی کامیابی پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے، نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’کپ پاکستان کو پاکستان میں ہرانے سے زیادہ خوشی اور کس بات پر ہو سکتی ہے۔‘‘ بھارتی کپتان کے مطابق پاکستانی ٹیم ان کی توقعات سے کم تر کھیلی۔

Pakistan Indien Rugby
پلے آف میچ میں روایتی حریف بھارت نے پاکستان کو یکطرفہ مقابلے کے بعد پچیس سات کے اسکور سے شکست دے دیتصویر: DW/T. Saeed

اس سے قبل ٹورنامنٹ کے پہلے مرحلے میں لبنان نے پاکستان کو اور ازبکستان نے بھارت کو ہرا کر فائنل تک رسائی پائی، جہاں بیس انیس کے سنسنی خیز مقابلے کے بعد کامیابی نے لبنان کے قدم چومے۔ فیورٹ بھارت کو بڑا دھچکہ اس وقت لگا، جب بھارتی فوج سے تعلق رکھنے والے اس کے بارہ رگبی کھلاڑیوں کو ملٹری انٹیلی جنس کلیئرنس نہ ملنے کے سبب پاکستان آنے سے روک دیا گیا۔ اس ضمن میں بھارتی کپتان کمل دیپ ڈی ڈبلیو سے گفتگوکرتے ہوئے اپنی مایوسی نہ چھپا سکے اور کہا، ’’لبنان اور ازبکستان کو ہرا کر ہم یکطرفہ طور پر چمپین بن جاتے مگر ہمارے سرکردہ کھلاڑیوں کو یہاں آنے کی اجازت نہ مل سکی جس کا دلی ملال ہے۔‘‘

پاکستانی کپتان ارسلان ایلیکس نے بھارت کے ہاتھوں تیسری پوزیشن کا میچ ہارنے کے بعد اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا، ’’پاکستانی کھلاڑیوں نے بہت محنت کی تھی مگر ہم نے سخت گرم موسم میں سنگین غلطیاں کیں۔ ہمیں یہ میچ جیتنا چاہیے تھا۔‘‘

Pakistan Indien Rugby
بھارت میں رگبی کا کھیل انگریزوں نے انیسویں صدی میں متعارف کرایا تھا اور آل انڈیا رگبی چمپین شپ انیس سو چوبیس سے مسلسل کھیلی جا رہی ہے جبکہ پاکستان میں رگبی کی داغ بیل حالیہ برسوں میں ڈالی گئیتصویر: DW/T. Saeed

بھارت میں رگبی کا کھیل انگریزوں نے انیسویں صدی میں متعارف کرایا تھا اور آل انڈیا رگبی چمپین شپ انیس سو چوبیس سے مسلسل کھیلی جا رہی ہے جبکہ پاکستان میں رگبی کی داغ بیل حالیہ برسوں میں ڈالی گئی۔ ورلڈ رگبی بورڈ سے وابستہ دنیا کے ایک سو پچیس ممالک میں پاکستان کی عالمی رینکنگ ستتر ہو چکی ہے۔ حال ہی میں صوبہ پنجاب کی ایک درجن یونیورسٹیوں میں رگبی اسکالرشپ کا اجرا کیا گیا ہے۔ پاکستانی کپتان ارسلان کا کہنا تھا، ’’پاکستان میں رگبی کا وافر ٹیلنٹ موجود ہے مگر سرکاری سرپرستی نہ ہونے سے یہ ضائع ہو رہا ہے۔ تعلیمی اداروں میں ضرور پیش رفت ہوئی ہے مگر ویسی نہیں جو ہونی چاہیے تھی۔ کئی کھلاڑی رگبی میں معاشی مستقبل نہ ہونے کے سبب اسے خیر باد کہہ چکے ہیں۔

انتیس سالہ ارسلان ایلیکس پاکستان کے واحد پروفیشنل کھلاڑی ہیں جن کا حال ہی میں انگلینڈ کے ایپسوچ رگبی کلب سے معاہدہ ہوا ہے۔ اس بارے میں وہ کہتے ہیں، ’’میں نےڈینٹل سرجن بننے کے ساتھ ساتھ کھیل پر بھی توجہ برقرار رکھی اور اس مقام تک پہنچ گیا۔ ملک کا نام روشن کیا ہے مگر پاکستان میں کبھی پذیرائی نہیں ہوئی۔‘‘

بھارتی کپتان کمل دیپ کے بقول دونوں ملکوں میں رگبی کو فروغ مل رہا ہے مگر آگے بڑھنے کے لیے انہوں نے سرحد کے دونوں اطراف کم سن کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی پر زور دیا۔

ایشین رگبی چمپین شپ کا انعقاد پنجاب اسٹیدیم میں ہونا تھا مگر لاہور پولیس اور ایک مذہبی تنظیم کے درمیان ہونیوالی خون ریز جھڑپ کے بعد اسے آخری وقت پر فوجی علاقے ڈی ایچ اے کے اسپورٹس کمپلیکس منتقل کر دیا گیا۔ سیکورٹی خدشات کے سبب منتظیمن کو ٹورنامنٹ کی براہ راست ٹی وی کوریج سے بھی ہاتھ دھونا پڑے۔