لاکھوں بھارتی طلبا اور انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی محدود سیٹیں
11 اپریل 2011بھارتی کی اہم اور اعلیٰ معیار کی انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے محتلف کیمپسوں میں آئی ٹی اور انجینیئرنگ کے مختلف مضامین کے لیے کل نشستوں کی تعداد دس ہزار بتائی جاتی ہے۔ سارے ملک سےان محدود سیٹوں کے لیے تقریباً پانچ لاکھ طلباء انٹری ٹیسٹ میں بیٹھ رہے ہیں۔
بھارت میں انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کو عالمی شہرت حاصل ہے اور ہر طالب علم کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس اعلیٰ درسگاہ میں داخل ہو کر نام کما سکے۔ انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے کئی پارٹنر ادارے بھی ہیں۔ اس مقابلے کے امتحان کا منتظم ادارہ انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کا کانپور کیمپس ہے۔
اس سے صاف ظاہر ہے کہ ہر ایک نشست کے لیے پچاس کے قریب طالب علموں کے درمیان مقابلہ ہو گا۔ ادارے نے مقابلے کے امتحان میں شریک یا رجسٹرڈ اسٹوڈنٹس کی تعداد کا اعلان کرتے ہوئے بیان کیا کہ یہ تعداد چار لاکھ پچاسی ہزار سے زائد ہے۔ انٹری ٹیسٹ میں داخلے کا معیار امریکی آئیوی لیگ یونیورسٹیوں والا ہے۔ انٹری ٹیسٹ کا رزلٹ پچیس مئی کو عام کیا جائے گا۔
بھارت کے اندر انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (IIT)، یونیورسٹی سطح کا ایک انتہائی معتبرادارہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا آغاز سن 1950 میں کیا گیا تھا۔ ابھی تک اس کا معیار طے شدہ سٹینڈرڈ سے گرا نہیں ہے۔ انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں سائنس اور انجینیئرنگ کے کئی مضامین کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اسی ادارے کے تعلیم یافتہ افراد امریکہ اور دوسرے ملکوں کی بین الاقوامی جامعات میں کلیدی مقامات پر بھی فائز ہیں۔ بھارت کے اندر بھی اس انسٹیٹیوٹ (IIT) کے فارغ التحصیل اشخاص نے کثیر القومی آئی ٹی کے بے شمار ادارے قائم کر رکھے ہیں۔ ان میں این آر نارائن مورتی کا Infosys اور ونود کھوسلہ کا سن مائیکروسسٹمز نمایاں ہیں۔
بھارتی حکومت اگلے نو سالوں میں ایک ہزار نئی یونیورسٹیاں کھولنے کی خواہش رکھتی ہے لیکن تا حال یہ ایک تجویز ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ سن 2020 تک بھارت میں اعلیٰ معیار کی یونیورسٹیوں میں داخلے کے خواہشمند طلبا کی تعداد میں بھی اٹھارہ فیصد اضافہ ہو جائے گا۔
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے مقبول غیر ملکی یونیورسٹیوں کے کیمپس کھولنے کوتجویز کیا ہے لیکن اس پلان کو ابھی پارلیمنٹ نے منظور نہیں کیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق