1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاطینی امریکا میں جنسی زیادتی کے خلاف کارآمد ایپس

7 اکتوبر 2019

لاطینی امریکا میں ایک ایسی مفت ایپ دستیاب ہے، جو خوف و ہراس کی صورت میں منتخب افراد اور پولیس کو مطلع کر دیتی ہے۔ اس ایپ کی مدد سے خواتین خاص طور پر خود کو بہتر انداز میں تخفظ فراہم کر رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3QpY5
Argentinien App Fahrtenvermittlung für Frauen von Sara LT
تصویر: Sara LT

لاطینی امریکی خطے میں دستیاب یہ ایپس خوف و ہراس کی صورت میں جیو ڈیٹا یعنی موجودگی کے مقام کے بارے میں متعلقہ فرد یا پولیس کو اطلاع دیتی ہیں تاکہ وہ جلد از جلد وہاں آسانی سے پہنچ کر مشکل میں گھری ہوئی خاتون کی مدد کر سکیں۔

اس طرح کے کئی ایپس ہیں مثال کے طور پر نو مور، وی ہیلپ، نی اونامینوس اور انتونیا وغیرہ۔ اس کے علاوہ 'نو استوئے سولا‘ نامی ایک اور ایپ بھی ہے، جو  میکسیکو کے شہر خواریز میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سرکاری محکمے کی جانب سے تیار کی گئی ہے۔ یہ ایپ پورے میکسیکو میں بہت ہی معروف ہے۔

Türkei | Social Media
تصویر: picture-alliance/dpa/AA/A. Unal

میکسیکو میں 'موخیر سیگورا آلیرتا روزا‘ نامی بھی ایک ایپ ہے۔ اس ایپ کو استعمال کرنے والی خواتین اسے ہاتھوں میں کڑے کی طرح پہنتی ہیں اور اس میں بٹن نصب ہے۔ جسے دباتے ہی پولیس کو اطلاع پہنچ جاتی ہے۔تاہم اس ایپ کو استعمال کرنے والی خواتین کو مقامی پولیس پر بھروسہ بھی ہونا چاہیے اور لاطینی امریکی خطے میں یہ عام نہیں ہے۔ ابھی حال ہی میں میکسیکو میں جنسی زیادتی کے ایسے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں، جن میں پولیس افسران ملوث تھے۔

اقوام متحدہ کے لاطینی امریکی کمیشن برائے اقتصادی امور کے مطابق 2018ء کے دوران اس خطے میں دو ہزار تین سے زائد خواتین کو قتل کیا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق خواتین کے قتل کی تعداد کے حوالے سے دنیا کے پچیس خطرناک ترین ممالک میں سے چودہ کا تعلق لاطینی امریکی خطے سے ہے۔اس صورتحال کی وجہ سے یہاں کی خواتین خود کو تحفظ فراہم کرنے کے طریقہ کار اور حکمت عملی کی تلاش میں رہتی ہیں۔

برطانوی تنظیم اوکسفیم  کی لاطینی امریکی خطے کی رابطہ کار دامیرس روئز نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا، '' ارجنٹائن میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم نے ایک جائزہ مرتب کرایا، جس کے مطابق  اس خطے کی نوے فیصد خواتین پبلک ٹرانسپورٹ یا ٹیکسی استعمال کرنے کے دوران صرف اس وجہ سے اسمارٹ فون استعمال کرتی ہیں، تا کہ وہ اپنے کسی جاننے والے شخص کے ساتھ رابطے  میں رہیں۔‘‘

کئی لاطینی امریکی ممالک نے گزشتہ برسوں کے دوران ایسے کئی قوانین لاگو کیے ہیں، جن کے ذریعے سرعام، گھروں میں یا ملازمت کی جگہ پر صنفی استحصال کو جرم قرار دیا گیا ہے۔ تاہم اس کے باوجود اقوام متحدہ اس خطے کو خواتین کے  لیے خطرناک ترین قرار دیتا ہے۔ خواتین کے قتل کی بات کی جائے تو ایل سلواڈور سب سے آگے ہے، یہاں ایک لاکھ کی آبادی میں اوسطاً 6.8 خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ہنڈوراس ہے، جہاں یہ  شرح 5.1 فیصد ہے۔

دامیرس روئز نے مزید کہا کہ لاطینی امریکا اور کیریبیئن جزائر میں خواتین کے لیے کام کرنے والی کئی تنظیموں کی جانب سے اس طرح کے تشدد کی روک تھام کے مطالبے کے بعد کئی حکومتوں نے بھی اس طرح کے ایپ کی تیاری میں تعاون کیا ہے۔