1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہیں، شامی وزیرخارجہ

افسر اعوان17 جنوری 2014

شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے کہا ہے کہ ان کی حکومت شام کے سب سے بڑے اور خانہ جنگی سے شدید متاثر شہر حلب میں فائر بندی کے لیے تیار ہے۔ اس کا مقصد اگلے ہفتے ہونے والی جنیوا ٹو کانفرنس سے قبل اعتماد سازی بحال کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Asoh
تصویر: Reuters/Khaled al-Hariri

روس کے دورے پر پہنچے ہوئے شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے آج جمعہ 17 جنوری کو روسی دارالحکومت ماسکو میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں یہ بھی کہا کہ دمشق حکومت باغیوں کے ساتھ ممکنہ قیدیوں کے تبادلے کے لیے بھی تیار ہے اور اس مقصد کے لیے فہرستوں کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔

شامی وزیر خارجہ ولید المعلم اپنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف کے ساتھ بدھ 15 جنوری کی شام ماسکو پہنچے تھے۔ اس دورے کا مقصد 22 جنوری کو طے شام کے حوالے سے بین الاقوامی امن کانفرنس کے حوالے سے اپنے دو اہم ترین حلیف ممالک سے تبادلہ خیال ہے۔ سوئٹزرلینڈ کے شہر مونٹراکس میں ہونے والی اس کانفرنس کو جنیوا ٹو کا نام دیا گیا ہے۔

روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ شام انسانی ہمدردی کے تناظر میں متعدد اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے
روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ شام انسانی ہمدردی کے تناظر میں متعدد اقدامات کرنے کے لیے تیار ہےتصویر: Reuters

ولید المعلم نے اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شامی باغیوں کے ساتھ جنگ بندی کے منصوبے پر آمادگی کے حوالے سے بتایا۔ تاہم انہوں نے اس منصوبے کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

ولید المعلم کے مطابق: ’’شام کے حوالے سے روس کے نقطہ نظر پر اعتماد اور شام میں خونریزی رکوانے کے لیے اس کے کردار پر اعتماد کے نتیجے میں، میں نے آج حلب شہر کے حوالے سے سکیورٹی انتظامات کے بارے میں منصوبہ وزیرخارجہ لاوروف کے حوالے کر دیا ہے۔‘‘ معلم کا مزید کہنا تھا: ’’میں نے ان سے کہا ہے کہ وہ ضروری انتظامات کریں تاکہ اس پر عملدرآمد اور فوجی آپریشن کو روکنے کے لیے وقت طے کیا جا سکے۔‘‘

شامی وزیرخارجہ کے مطابق اگر لاوروف کی کوششیں کامیاب ثابت ہوتی ہیں تو پھر جنگ بندی کے منصوبے کو شام کے دیگر علاقوں میں بھی لاگو کیا جا سکتا ہے جہاں صدر بشارالاسد کی فوجوں اور باغیوں کے درمیان جنگ جاری ہے۔

لاوروف نے جمعرات 16 جنوری کو اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے بھی ملاقات کی تھی
لاوروف نے جمعرات 16 جنوری کو اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے بھی ملاقات کی تھیتصویر: IRIB

روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ شام انسانی ہمدردی کے تناظر میں متعدد اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔

لاوروف نے جمعرات 16 جنوری کو اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے بھی ملاقات کی تھی۔ انہوں نے مغرب سے پر زور مطالبہ کیا کہ اگلے ہفتے ہونے والی امن کانفرنس میں شامی صدر بشار الاسد کے قریبی حلیف ملک ایران کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے۔

شام کی جانب سے جنگ بندی اور قیدیوں کی تبادلے پر آمادگی ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب مغربی حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کا گروپ ’سیریئن اپوزیشن کولیشن‘ آج ترکی کے شہر استنبول میں ملاقات کر رہا ہے۔ اس میٹنگ میں طے کیا جائے گا کہ شامی اپوزیشن جنیوا ٹو کانفرنس میں شرکت کرے گی یا نہیں۔