قومی سرحدوں کی نگرانی، یورپی کمیشن کی ڈنمارک سے شکایت
20 جولائی 2011یورپی کمیشن کے مطابق ڈنمارک اپنی قومی سرحدوں کی نگرانی کے نئے اقدامات کا کوئی مناسب جواز پیش کرنے میں ناکام ہو گیا ہے اور اب ڈنمارک کی سرحدوں پر زیادہ سخت سکیورٹی نظام کی بھی کڑی نگرانی کیے جانے کی ضرورت ہے۔
ڈنمارک نے اسمگلنگ، غیر قانونی تارکین وطن کی آمد اور انسانوں کی تجارت کو روکنے کے لیے مئی میں اپنے ہاں کسٹمز ضوابط کو مزید سخت بنانے کا فیصلہ کیا تھا، جس پر یورپی کمیشن نے کہا تھا کہ برسلز عام شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت سے متعلق یورپی یونین کے شینگن معاہدے کے تحت نافذ قوانین کی کوئی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گا۔
اب ڈنمارک کے اس اقدام سے اس کی ہمسایہ ریاست سویڈن کے علاوہ جنوبی ہمسایہ ملک جرمنی میں بھی تشویش پیدا ہو گئی ہے اور یورپی یونین کے شینگن زون میں آزادانہ سفر سے متعلق شدید بحث کا آغاز بھی ہو گیا ہے۔ یورپی کمیشن کی طرف سے ڈینش حکومت کے نئے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے ایک معائنہ ٹیم بھی ڈنمارک بھیجی جا رہی ہے۔
یورپی یونین کی کمشنر برائے امور داخلہ مالسٹروم کے بقول ابتدائی جائزے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینش حکام ڈنمارک کی قومی سرحدوں پر کنٹرول دوبارہ سخت کرنے کا کوئی معقول جواز پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ڈنمارک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس بارے میں حقیقت پر مبنی موقف پیش کرے کہ صورت حال سنگین ہے، اور کوپن ہیگن کے پاس ایسے سکیورٹی اقدامات دوبارہ متعارف کرانے کا جواز ہے، جن سے جرمنی اور سویڈن کے ساتھ ملنے والی ڈنمارک کی قومی سرحدوں پر سامان، خدمات اور افراد کی آزادانہ نقل و حرکت متاثر ہو رہی ہے یا آئندہ ہو سکتی ہے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: مقبول ملک