1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’قرنطینہ اپنی جگہ مگر رمضان کی روح قائم رہے گی‘

23 اپریل 2020

افطار پارٹی نہیں، تراویح نہیں اور میل ملاپ نہیں۔ یورپ میں جمعے کے روز سے رمضان کا آغاز ہو رہا ہے، مگر اس بار رمضان ماضی کے مقابلے میں بالکل مختلف ہو گا۔

https://p.dw.com/p/3bHbR
Coronavirus in Irak Bagdad Geistlicher betet in leerer Moschee
تصویر: Reuters/K. al-Mousily

یورپ میں مسلم تنظیمیوں کی جانب سے کورونا وائرس کی وبائی صورت حال میں رمضان میں مسلمانوں کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اس بار کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے نہ باجماعت نمازیں ہوں گی، نہ تراویح اور نہ ہی اجتماعی افطار۔ مسلم تنظیموں نے مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ افطار میں دیگر افراد کو اپنے ساتھ شامل کرنے کے لیے انٹرنیٹ پر ویڈیو کالز کا استعمال کریں۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے زیادہ تر یورپی ممالک میں لاک ڈاؤن جاری ہے اور اس سے تمام مذاہب متاثر ہوئے ہیں۔ اس وقت جرمنی سمیت یورپ کے زیادہ تر ملکوں میں مساجد، گرجا گھر، سیناگوگ اور مندر بند ہیں اور سماجی فاصلہ قائم رکھنے کے لیے شہریوں کو محدود نقل و حرکت کی ہدایات دی گئی ہیں۔

 مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس بار مسلمان ایک بالکل مختلف رمضان گزارنے والے ہیں، جو ماضی کے مقابلے میں بے انتہا مشکل ہو گا۔ مسلم تنظیموں کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مسلمان رمضان کی تیاری میں منصوبہ بندی سے کام لیں، تاکہ انہیں بار بار خریداری کے لیے شاپنگ سینٹرز کا رخ نہ کرنا پڑے۔

برطانیہ میں مسلمانوں کی مرکزی تنظیم کا کہنا ہے کہ رمضان میں اپنے کام کے مقامات اور دفاتر کی تعظیم کرتے رہیں اور اپنے ساتھ کام کرنے والوں کے ساتھ بہتر اخلاق سے پیش آئیں۔

یورپ میں اس بار روزہ چودہ گھنٹے سے زائد دورانیے کا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اس طویل دورانیے کے لیے روزے دار سحری کے وقت زیادہ توانائی اور دیرسے ہضم ہونے والی خوراک کا استعمال کریں۔ مسلم تنظیموں نے تاہم آجروں سے بھی کہا ہے کہ وہ رمضان میں مسلمانوں کے کام کے اوقات میں کچھ لچک رکھیں اور ان کے ساتھ تفریق کے رویوں کی حوصلہ شکنی کے اقدامات کریں۔

رمضان میں روایتی طور پر افطار کے بعد لوگ بہت دیر تک اپنے رشتہ داروں اور ہم سایوں کے ساتھ بات چیت کرنے اور اجتماعی عبادات میں حصہ لینے میں وقت بتاتے ہیں لیکن اس بار کسی بھی طرح کا اجتماع ممکن نہیں ہو گا۔

مسلم فقہ کے ماہر ڈاکٹر ایمان البداوی کا تاہم کہنا ہے کہ ان تمام مسائل کے باوجود رمضان کی روح پر کوئی حرف نہیں آئے گا۔ ''رمضان کی اصل اساس آئسولیشن میں بھی قائم رہے گی۔ رمضان کا روحانی حصہ ممکن ہے ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو کیوں کہ عمومی طور پر اجتماعی سرگرمیوں میں انسان کی توجہ بٹ جاتی ہے۔‘‘

ع ط / ع ا (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)