قدامت پسند کیمرون کے قدم برطانوی ایوان اقتدار کی جانب
8 مئی 20109 اکتوبر 1966ء کو پیدا ہونے والے ڈیوڈ ولیئم ڈونلڈ کیمرون نے برطانیہ کے اعلیٰ ترین Eton کالج اور پھر آکسفورڈ یونیورسٹی سے فلسفہ، سیاسیات اور معاشیات کے مضامین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔
کیمرون نے یکم جون 1996ء کو سر رینالڈ برکلے شیفیلڈ کی بیٹی سامنتا شیفیلڈ سے شادی کی۔ عقیدے کے اعتبار سے کیمرون کا کہنا ہے کہ وہ چرچ آف انگلینڈ کے پیروکار ہیں تاہم ان کے سیاسی نظریات کی بنیاد اس عقیدے کی بنیاد پر نہیں۔ ایک موقع پر وہ کہہ چکے ہیں کہ اگرچہ وہ خدا کے وجود پر یقین رکھتے ہیں تاہم ان کا خدا سے ’’براہ راست رابطہ‘‘ نہیں۔
بعض رپورٹوں میں ڈیوڈ کیمرون کا شجرہ نسب کنگ ولیم IV سے جوڑتے ہوئے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ انہیں عام برطانوی شہریوں کے مسائل کا اندازہ نہیں۔ تاہم خود کو عوام کو قریب تر ثابت کرنے کے لئے کیمرون نے حالیہ انتخابی مہم کے دوران مغربی یورک شائر میں کوئلے کی کان والے قصبے کا دورہ کیا تھا۔
2005ء میں کیمرون نے قدامت پسند جماعت کے سر براہ کی حیثیت سے ذمہ داری ایسے وقت میں سنبھالی جب لیبر پارٹی کے ٹونی بلیئر کی حکومت تھی۔ نوجوان کیمرون کی اولین سیاسی ذمہ داری یہ تھی کہ رائے عامہ میں قدامت پسندوں کو تارکین وطن، خواتین اور اقلیتیوں کے مخالف ہونے سے متعلق رائے تبدیل کی جائے جس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی دکھائے دیتےہیں۔
حالیہ وقتوں میں کنزرویٹو جماعت میں تبدیلی کی عملی مثال وہ یورپی پارلیمان میں وفاقی نظریات کے حامل دھڑے سے علیحدگی کی صورت میں ظاہر کرچکے ہیں۔ ان کی عوامی مقبولیت میں اضافہ حالیہ عام انتخابات سے چند ماہ قبل ہوا، جب انہوں نے عراق جنگ اور مالیاتی بحران کے سلسلے میں لیبر پارٹی کی تشکیل دی گئی پالیسیوں کے تناظر میں وزیر اعظم گورڈن براؤن کو آڑے ہاتھوں لیا۔
کیمرون کے ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ محض ’دکھاوا‘ ہیں اور ماحول کے بچاؤ، خاندان کی دیکھ بھال اور سماجی ذمہ داریوں کے نعرے کے ساتھ کنزویٹو کے یہ نئے قائد شائد عملی طور پر زیاد تبدیلی نہ لاسکیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف بلوچ