قبل از وقت ولادت بچوں کے دماغ کے جریان خون کا باعث
29 ستمبر 2010وقت مقررہ یعنی 9 ماہ سے پہلے ہی پیدا ہو جانے والے بچوں کی زندگیوں کو پیدائش کے بعد کے ابتدائی دنوں میں غیر معمولی خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔ زچگی کے 32 ہفتوں بعد ہی یا پھر اس سے بھی پہلے دنیا میں آ جانے والے بچوں کے جسموں کے مختلف حصے اور اعضاء پوری طرح پختہ نہیں ہوتے اور اکثر ایسے بچوں کو ہیمریج یا جریانِ خون کا سامنا ہوتا ہے۔ قبل از وقت ولادت خاص طور سے برین ہیمریج یا بچوں کے دماغ کے جریان خون کا باعث بنتی ہے۔
زچہ اور بچہ کے امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 32 ہفتے بعد یا پھر زچگی کے آٹھویں مہینے یا اس سے بھی پہلے پیدا ہونے والے بچے نہایت نازک ہوتے ہیں اور رحمِ مادر کے باہر ان کے جسم کا ہر حصہ معمول کے مطابق کام کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔ ایسے بچوں کی زندگی کو سب سے زیادہ خطرہ برین ہیمریج سے ہوتا ہے کیونکہ ان کی شریانیں ابھی پختہ نہیں ہوتیں اور خون کے دباؤ کے آگے ہتھیار ڈال دیتی ہیں اور یوں دماغ کے اندر جریان خون کا باعث بنتی ہیں۔
ایسا اس لئے بھی نہایت خطرناک ہوتا ہے کہ انسانی دماغ کا شمار جسم کے اُن حصوں میں ہوتا ہے، جہاں خون کی شریانوں کی تعداد دیگر اعضاء کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ دماغ کی معمول کی کار کردگی کے لئے دورانِ خون کا نارمل ہونا بھی بہت ضروری ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں سے 10 سے 15 فیصد کے اندر جریانِ خون کے مسائل پائے جاتے ہیں۔ اس کی تشخیص اس لئے مشکل ہوتی ہے کہ ہیمریج یا جریان خون کی علامات 50 فیصد کیسس میں سامنے ہی نہیں آتیں۔ بچوں کے اَمراض کے ماہرین کے کہنا ہے کہ زیادہ ہیمریج بچوں کی پیدائش کے 75 گھنٹوں کے اندر ہوتا ہے۔
دماغ میں پانی
ماہرین نے اس ضمن میں ایک اور پیچیدگی کو بھی قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی زندگی کو لاحق ایک ممکنہ خطرہ قرار دیا ہے اور وہ ہے، دماغ میں پانی کا آ جانا- ایسا اُس وقت ہوتا ہے، جب دماغ میں شریانوں سے بہہ نکلنے والا خون جمنے لگتا ہے اور اُس رقیق مادے کی نارمل گردش کو متاثر کرنے لگتا ہے، جو ریڑھ کی ہڈی سے دماغ تک پہنچتا ہے۔ اس طرح یہ رقیق مادہ، جسے عام فہم زبان میں پانی کہا جاتا ہے، کاسہءِ سر کے اندر جمع ہونے لگتا ہے۔ یہ عمل دماغ پر غیر معمولی دباؤ کا باعث بنتا ہے اور دماغ جیسے نازک عضو کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ دماغ میں پانی کے منجمد ہونے کے عمل کو Hydrocephlaus کہتے ہیں۔ اس کا علاج محض آپریشن سے ممکن ہوتا ہے۔
علامات
جیسے کہ ہم نے پہلے بھی ذکر کیا، جریانِ خون کی علامات واضح نہیں ہوتیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سنگین نوعیت کے جریانِ خون کا شکار نو مولود بچہ اچانک بیہوش ہو سکتا ہے یا بچ جانے کی صورت میں لنگڑا ہو سکتا ہے۔ ایسے بچے کے ایک یا متعدد اعضاء کے مفلوج ہو جانے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق جو بچے ان خطرناک مراحل سے گزر نے کے باوجود بچ جاتے ہیں، ان کے اندر اعصابی نقائص پیدا ہو جانے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی