1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قبر سے جسمانی باقیات کی چوری: تنزانیہ کے البینو خوف کا شکار

28 اپریل 2019

ایک البینو شہری کی قبر کھود کر اس کی جسمانی باقیات چوری کر لیے جانے کے ’وحشیانہ‘ واقعے کے بعد افریقی ملک تنزانیہ میں پہلے سے زیادتیوں کے شکار البینو باشندوں کو اب اپنی زندگی اور سلامتی کے حوالے سے نئے خوف کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/3HaeS
تصویر: picture alliance/CTK

کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے اتوار اٹھائیس اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق افریقہ کے زیریں صحارا کے خطے کے کئی ممالک میں، جن میں تنزانیہ بھی شامل ہے، بہت سے مقامی باشندے ایسی بھوری رنگت کے حامل ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں ’سورج مُکی‘ یا البینو کہا جاتا ہے۔ ایسے انسانوں کے جسم میں میلانِن نامی وہ کیمیائی مادہ پیدا ہی نہیں ہوتا، جو ان کی جلد، بالوں اور آنکھوں کی رنگت کا تعین کر سکے۔

اسی لیے البینو افراد کی رنگت بھوری ہوتی ہے، جو دراصل ایک جینیاتی بیماری ہے۔ لیکن  ناقابل یقین بات یہ ہے کہ افریقہ کے زیادہ تر توہم پرست معاشروں میں کئی طرح کے جادو ٹُونوں کے لیے ایسے انسانوں کے جسموں کے مخلتف حصے استعمال کیے جاتے ہیں۔

قبر سے جسمانی باقیات کی چوری

ایسے ہی ایک تازہ واقعے میں تنزانیہ کے جنوبی خطے ایمبیا کے ضلع رُنگوے میں ایک البینو شہری کی قبر کھود کر اس کی جسمانی باقیات چوری کر لی گئیں۔ اس البینو شہری کا انتقال 2015ء میں ہوا تھا اور اس ماہ کی 23 اور 24 تاریخ کی درمیانی رات چند نامعلوم افراد اس کی قبر کھود کر اس میں موجود جسمانی باقیات اپنے ساتھ لے گئے۔

Mosambik Ausstellung "Preto Branco" beschäftigt sich mit dem Thema Albinismus
تصویر: D. Alexandrisky

تنزانیہ کی البینو سوسائٹی کے صدر جان ماگُوفُولی کے مطابق یہ انتقال کر جانے والے انسانوں کی تذلیل کا ایک ایسا ’وحشیانہ اور بربریت سے بھرپور‘ جرم ہے، جس کی ہر ممکن مذمت کی جانا چاہیے۔

انہوں نے اس جرم کے مرتکب افراد کا پتہ چلا کر ان کو سزائیں دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت سے کہا کہ وہ ملک میں البینو باشندوں کے خلاف ان کی زندگی میں اور بعد از موت بھی بربریت کے واقعات کی روک تھام کے لیے شروع کیے گئے حکومتی پروگرام کے لیے کافی مالی وسائل مہیا کرے اور اس ’سماجی ظلم‘ کا خاتمہ کرے۔

البینو باشندے، ان کے خاندان مزید خوف زدہ

تنزانیہ اور کئی دیگر افریقی ممالک میں البینو افراد کے جسمانی اعضاء اس لیے بہت اہم اور انتہائی قیمتی سمجھے جاتے ہیں کہ ان کے ذریعے ایسا جادو ٹونا کیا جاتا ہے، جس کا مقصد ’خوش قسمتی اور بیماری کے بعد صحت‘ کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ افسوس کی بات یہ بھی ہے کہ اس وجہ سے ماضی میں بہت سے البینو شہریوں کو قتل بھی کیا جاتا رہا ہے۔

Tansania Albinos
تصویر: picture-alliance/CTK/T. Junek

تنزانیہ میں اس تازہ جرم کے بعد ملکی البینو سوسائٹی کی طرف سے اتوار کے روز کہا گیا، ’’اس واقعے کے بعد البینو شہری اور ان کے اہل خانہ اور بھی زیادہ خوف کا شکار ہو گئے ہیں۔‘‘ یہ مجرمانہ واقعہ ایک ایسے وقت پر پیش آیا ہے، اگلے برس تنزانیہ میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل توہم پرستانہ رویے پھر زور پکڑ رہے ہیں۔

تنزانیہ میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق اس ملک میں البینو باشندوں پر توہم پرستی کی وجہ سے کیے جانے والے قاتلانہ حملوں میں تو گزشتہ برسوں کے دوران کافی کمی ہوئی ہے لیکن اب اس کے بجائے البینو باشندوں کی قبریں کھود کر ان کی جسمانی باقیات کی چوری کے واقعات کافی زیادہ رونما ہونے لگے ہیں۔

2016ء سے لے کر اب تک تنزانیہ کے مختلف حصوں میں انتقال کر جانے والے البینو افراد کی قبریں کھود کر ان کی جسمانی باقیات چوری کر لینے کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔

م م / ع س / اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں