1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیفا ورلڈ کپ 2014ء، ڈی ڈبلیُو کا تبصرہ

آسٹرڈ پرانگے/ کشور مصطفیٰ12 جون 2014

ڈی ڈبلیو کی آسٹرڈ پرانگے کے خیال میں ورلڈ کپ جیسے عالمی مقابلوں کو محض پیسہ کمانے کا ذریعہ بنانے کا عمل اب بند ہونا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/1CHQA
تصویر: Getty Images

پرانگے نے آج سے برازیل میں شروع ہونے والے فٹ بال کے ورلڈ کپ کے بارے میں اپنے ایک تبصرے میں لکھا ہے کہ اب اس عالمی چیمپئن شپ کو اُسی جذبے اور سوچ کے ساتھ دیکھا جانا چاہیے، جیسے پہلے کبھی ہوا کرتا تھا۔

آخرکار فٹ بال چیمپئن شپ 2014ء کے آغاز کا وقت آ ہی گیا۔ پہلے میچ کی ابتدا پر جیسے ہی برازیل میں گراؤنڈ پر فٹ بال کو پہلی کِک لگے گی ویسے ہی فٹ بال کے شائقین کی توجہ دنیا کے اس انتہائی بڑے اسپورٹس ایونٹ کے منتظمین کی مبینہ کوتاہیوں اور ناقص انتظامات سے ہٹ جائے گی۔ آج سے صرف اور صرف گولز کی تعداد پر تمام تر توجہ مرکوز ہو گی۔ ہر ایک میچ کی جیت کے ساتھ نہ صرف جیتنے والی ٹیم بلکہ پوری قوم کا وقار بلند ہو گا اور اُس پر فخر محسوس کیا جائے گا۔

اس مرتبہ کی فُٹ بال ورلڈ چیمپیئن شپ، میزبان ملک برازیل میں بہت سی تبدیلیوں کا سبب بنی ہے۔ ان تبدیلیوں کے آثار فٹ بال کی بین الاقوامی انتظامی تنظیم فیفا میں بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ دنیا بھر میں ہونے والے بڑے بڑے عوامی احتجاجی مظاہروں کے بعد سے مستقبل میں کسی ورلڈ کپ چیمپئن شپ کی فیفا کی شرائط کے مطابق میزبانی کی خواہش میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ فیفا قوانین میں خامیاں بھی برازیل جیسے ملک میں واضح ہو کر سامنے آئی ہیں، جسے اس کھیل کا گہوارہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ ایک طرح سے اچھا بھی ہے۔

Straßenszene in Brasilien WM 2014
آج سے صرف اور صرف گولز کی تعداد پر تمام تر توجہ مرکوز ہو گیتصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com

برازیل نے فُٹ بال کے عالمی ٹورنامنٹ کی کاروباری بنیادوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اس ملک کے 200 ملین باشندے یہ سوال پوچھنے پر حق بجانب ہیں کہ آخر کیسے ایک فُٹ بال ایونٹ کے لیے ملکی آئین اور قوانین کو بالائے طاق رکھا جا سکتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ برازیل میں ورلڈ کپ سے متعلق نہایت عجلت میں خصوصی قوانین کی منظوری دے دی گئی جن کے تحت برازیل کے اسٹیڈیمز میں شراب لے جانے پر عائد اب تک کی پابندی اُٹھا لی گئی۔ برازیل کے باشندے یہ سوالات اٹھا رہے ہیں کہ آخر فٹ بال فیڈریشن کے ضوابط کے لیے ملکی آئین کو کیوں معطل کر دیا گیا؟ ایسا کیوں کر ممکن ہوا کہ ایک اسپورٹس ایسوسی ایشن اپنے کارروباری شراکت داروں کے ساتھ ایسے معاہدے طے کر لے، جن کا بوجھ عوام پر پڑے اور کئی ملین انسانوں کی نقل و حرکت کی آزادی متاثر ہو؟ برازیل کی عوام کا یہ پیغام حکومت تک پہنچ گیا ہے۔ ملکی صدر دلما روسیف یہ کہتے نہیں تھک رہی ہیں کہ ورلڈ کپ کے باوجود یا اس کپ کی وجہ سے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سرکاری اخراجات بڑھ گئے ہیں۔

فیفا کی چند رکن فُٹ بال ایسوسی ایشنز پر بھی یہ بات ظاہر ہو گئی ہے کہ اتنے بڑے ایونٹ پر آنے والے بہت بڑے اخراجات کی سیاسی وضاحت بہت مشکل ہے۔ یہ صحیح بھی ہے۔ اگر برازیل میں بھی نفع و نقصان کا بٹوارا اُسی طرح غیر مساوی طریقے سے کیا گیا جیسا کہ جنوبی افریقہ میں فیفا ورلڈ کپ کے انعقاد پر ہوا تھا، تو یقیناً سیاسی طور پر اس کی توضیح بہت مشکل ہو گی۔