1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

فیس بک معاشرتی بگاڑ کا ذمہ دار ہے، سابقہ ملازمہ کا انکشاف

4 اکتوبر 2021

فیس بک کی ایک سابقہ ملازم فرانسس ہاؤگن نے واضح کیا ہے کہ یہ ادارہ ان معاشرتی نقصانات سے بخوبی آگاہ ہے، جو اس کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔ ہاؤگن نے اپنے خیالات کا اظہار ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کیا۔

https://p.dw.com/p/41Elz
Facebook Whistleblower Frances Haugen
تصویر: Robert Fortunato/CBS News/60 Minutes via AP/picture alliance

فرانسس ہاؤگن فیس بک کی ایک سابقہ ملازم ہیں۔ ان کا تعلق اس ادارے کے شعبے سِوک انٹیگریٹی یونٹ (civic integrity unit) سے تھا۔ وہ اس شعبے میں بطور ڈیٹا سائنٹسٹ کے کام سرانجام دیتی تھیں۔

انہوں نے اپنے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ تمام دستاویزات کی روشنی میں مرتب کی جانے والی ریسرچ سے معلوم ہوا کہ فیس بک سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ کے معاشرتی نقصانات سے بخوبی آگہی رکھنے کے باوجود مالی منفعت کو ترجیح و فوقیت دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

بڑی ڈیجیٹیل کمپنیوں کے لابی ساز، یورپی یونین سے کیا چاہتے ہیں؟

فرانسس ہاؤگن: فیس بک وسل بلور

سماجی رابطے کے نیٹ ورک فیس بک کی سابقہ ڈیٹا سائنٹسٹ فرانسس ہاؤگن کا انڑویو ایک ٹی وی پروگرام 'ساٹھ منٹ‘ میں نشر کیا گیا۔ قبل ازیں ان کے اس تناظر میں مضامین مشہور امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل میں بھی شائع ہوتے رہے ہیں۔

Langsame Einführung von Impfungen stellt EU-Strategie auf den Prüfstand
فیس بک کو سوشل نیٹ ورکنگ کا ایک مقبول بین الاقوامی پلیٹ فارم خیال کیا جاتا ہےتصویر: Artur Widak/NurPhoto/picture alliance

ہاؤگن کے انٹرویو میں شامل انکشافات کو سماجی اور صحافتی حلقوں نے دھماکا خیز قرار دیا ہے۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ انٹرویو نے فیس بک کے بارے میں حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے اور وہ ایک 'وسل بلور‘ ہیں۔ انہوں نے فیس بک کو کئی دوسری سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز سے 'بدتر‘ قرار دیا ہے۔

معاشرتی نقصانات سے چشم پوشی

فرانسس ہاؤگن نے اپنے انٹرویو میں بیان کیا کہ ان کا سابقہ ادارہ اس تحقیق سے آگاہ ہے کہ ان کے ذیلی ادارے انسٹاگرام کے مواد نے ٹین ایجر گرلز کو ان کے جسمانی خد و خال کے حوالے سے شدید ذہنی و جسمانی نقصان پہنچایا ہے۔

سوشل میڈیا کے نئے اسٹار، روایتی میڈیا کی اجارہ داری ختم

ہاؤگن کے مطابق انسٹاگرام کے پلیٹ فارم سے دوہرا معاشرتی معیار قائم کیا گیا اور ان میں ایک مشہور شخصیات کے حوالے سے اور دوسرا عام لوگوں کے لیے۔ ان کا کہنا ہے کہ فیس بک نے اس پلیٹ فارم کا غلط استعمال کر کے بڑے معاشرتی نقصان کا ارتکاب کیا ہے۔ ہاؤگن نے اپنے انٹرویو میں جب فیس بک کا دیگر سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز سے تقابل کیا تو اس میں اپنے سابقہ ادارے کو کم سطح کا خیال کیا۔

Nutzung sozialer Medien in Bangladesch
انسٹاگرام فوٹو شیئرنگ ویب سائٹ کو فیس بک نے اپریل سن 2012 میں خرید لیا تھاتصویر: MD Mehedi Hasan/Zuma/picture alliance

بھٹکا دینے والی ترغیبات

ہاؤگن کا تعلق امریکی ریاست آئیوا سے ہے اور دو برس تک (جون سن 2019 سے جون 2020 تک) فیس بک سے منسلک رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس ادارے میں ہر ایک شخص کو کوئی نہ کوئی اپنے تعاقب میں نظر آئے گا۔ انہوں نے وضاحت کی بظاہر ناروا سلوک تو دکھائی نہیں دیتا لیکن ترغیبات انسانوں کو بھٹکا دیتی ہیں اور ان کی ذہنی ترتیب میں بگاڑ پیدا کرنے کا سبب بنتی ہیں۔

 واٹس ایپ مودی حکومت کے خلاف عدالت میں

عملی کوششیں

ٹی وی انٹرویو اور اخباری کالموں کے علاوہ فرانسس ہاؤگن نے امریکی کانگریس کے اراکین کے ساتھ بھی اسی تناظر میں خاصی ملاقاتیں کی ہیں۔ ان میں سینیٹر بھی شامل ہیں۔

انہوں نے سینیٹر رچرڈ بلومنتھال اور سینیٹر مارشا بلیک برن سے ملاقاتیں کر کے انہیں فیس بک سے ہونے والے نقصانات بارے معلومات فراہم کی ہیں۔

امریکا کے علاوہ انہوں نے فیس بک سے ہونے والے معاشرتی نقصانات کا تذکرہ برطانیہ اور فرانس کے قانون سازوں کے ساتھ ساتھ اراکینِ یورپی پارلیمنٹ سے بھی اپنی ملاقاتوں میں کیا۔

Nutzung sozialer Medien in Bangladesch
ہاؤگن نے اپنے انٹرویو اور کالموں میں فیس بک کو اخلاقی بگاڑ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہےتصویر: MD Mehedi Hasan/Zuma/picture alliance

 امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق فرانسس ہاؤگن منگل پانچ اکتوبر کو امریکی کانگریس کے سامنے پیش ہو کر اپنے بیانات کا دفاع کریں گی اور اراکین ان پر جرح بھی کریں گے۔

ہاؤگن امریکی ادارے سکیورٹیز اور ایکسچینج کمیشن (SEC) کے سامنے بھی پیش ہو چکی ہیں اور انہوں نے کمیش پر واضح کیا کہ فیس بک اپنے مذموم مقاصد کو جاری رکھ کر سرمایہ کاروں کی اعتماد شکنی کا مرتکب ہوا ہے۔

ع ح/ع ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)