فٹ بال: بڑے پیمانے پر میچ فِکسنگ کا انکشاف
5 فروری 2013پیر کے روز دا ہیگ میں یورو پول کے سربراہ روب وین رائٹ نے کہا کہ اس معاملے کے پیچھے ایشیا میں قائم ایک کرمنل نیٹ ورک ملوث ہے۔ ان کے مطابق پندرہ ممالک میں چار سو بیس افراد اس میچ فِکسنگ میں ملوث ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر فِکس ہونے والے میچوں کے بارے میں نہیں بتایا مگر اس میں چیمپئنز لیگ اور ورلڈ کپ کوالیفائنگ جیسے بڑے میچوں کے شامل ہونے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی تفتیش جاری ہے اور اس لیے اس بارے میں مزید تفصیلات کو فی الوقت منظر عام پر نہیں لایا جا سکتا۔
روب وین رائٹ کا کہنا تھا، ’’یہ یورپی فٹ بال کے لیے ایک افسوس ناک دن ہے۔ یہ اب فٹ بال کے کے وقار کا سوال بن گیا ہے۔ جو اس کے ذمہ دار ہیں انہیں خبردار ہو جانا چاہیے۔‘‘
فٹ بال دنیا کا مقبول ترین کھیل ہے۔ ورلڈ کپ، اور یورپی کلب فٹ بال کے سب سے بڑے چیمپئنز لیگ مقابلے، ساری دنیا میں بذریعہ ٹیلی وژن نشر کیے جاتے ہیں جنہیں دنیا کی ایک بڑی آبادی دیکھتی ہے۔ فٹ بال اسٹارز، جیسے کہ ارجنٹائن اور ایف سی بارسلونا کلب کے لیونیل میسی اور پرتگال اور ریئل میڈرڈ کلب کے کرسٹیانو رونالڈو شو بزنس کے ستاروں سے بھی زیادہ شہرت رکھتے ہیں۔
فٹ بال کے عالمی ادارے فیفا سے تعلق رکھنے والے رالف موٹشکے کا اس تنازعے کے بارے میں کہنا ہے کہ پراسیکیوٹرز اور فٹ بال کے اداروں کو اس ضمن میں مل کر کام کرنا ہوگا۔
جرمن تفتیش کاروں کے مطابق جن بین الاقوامی میچوں پر فِکس ہونے کا الزام ہے وہ ترکی، جرمنی، سوئٹزر لینڈ، بیلجئم، آسٹریا، ہنگری، بوسنیا، سلووینیا اور کینیڈا میں کھیلے گئے تھے۔ اس حوالے سے جرمنی میں چودہ افراد پر پہلے ہی مقدمہ چل رہا ہے۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتیں کسی بھی کھلاڑی یا کلب کا نام ظاہر نہیں کیا جائے گا۔
چیمپئنز لیگ کا میچ بظاہر برطانیہ میں کھیلا گیا تھا تاہم انگلینڈ فٹ بال ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس کے پاس کوئی ایسی مصدقہ اطلاع نہیں کہ یہ میچ برطانیہ میں منعقد ہوا تھا۔
خیال رہے کہ فٹ بال میں فِکسنگ ایک نئی بات ہے۔ دیگر کھیلوں میں میچ فِکسنگ ہوتی رہی ہے۔ کرکٹ اس کی ایک بڑی مثال ہے۔ ماہرین کے مطابق انفرادی کھیلوں میں میچ فِکسنگ نسبتاً آسان امر ہے۔ فٹ بال جیسے کھیل کو فِکس کرنا معمولی کام نہیں۔
shs/zb (AFP)