فلپائن میں جرمن مغویوں کی رہائی
18 اکتوبر 2014فلپائن کی مسلح افواج کے سربراہ گریگوریو کاٹاپانگ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جرمن جوڑے کو جمعے کو جولو جزیرے پر رہا کیا گیا ہے۔
جرمن وزارتِ خارجہ نے جمعے کو اس بات کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ دونوں شہری منیلا میں جرمنی کے سفارت خانے پر پہنچ گئے ہیں۔ اس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے: ’’ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بہت مطمئن ہیں کہ دو جرمن شہری اب اغوا کاروں کی تحویل میں نہیں رہے۔ منیلا میں ہمارے سفارت خانے میں ان کا خیال رکھا جا رہا ہے۔ ہم قریبی تعاون کے لیے فلپائن کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘‘
اغواکاروں کے ایک ترجمان نے بھی ریڈیو پر اعلان کیا ہے کہ جرمن مغویوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ انہیں شدت پسندوں کے ایک بدنام گروہ ابو سیف نے اغوا کیا تھا جو دہشت گرد گروہ القاعدہ سے منسلک ہے اور اس نے حال ہی میں اسلامی ریاست سے الحاق کا اعلان بھی کیا ہے۔
ابو سیف نے جرمن حکومت کو مغویوں کی رہائی کے لیے پانچ اعشاریہ چھ ملین ڈالر کی ادائیگی اور شام اور عراق میں اسلامی ریاست پر امریکی حملوں کی حمایت بند کرنے کے لیے جمعے تک کا وقت دیا تھا۔
اس گروہ نے مطالبات تسلیم نہ کیے جانے کی صورت میں مغویوں کے سرقلم کرنے کی دھمکی دے رکھی تھی۔ اس گروہ کے ترجمان ابو رامی نے ایک ریڈیو پر کہا کہ شدت پسندوں کو اپنے تاوان کے مطالبے سے ’کچھ زیادہ، کچھ کم‘ نہیں ملا۔
تاہم کاٹاپانگ کا کہنا ہے کہ انہیں تاوان کی ادائیگی کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوج نے تاوان کی رقم پر براہ راست بات چیت نہیں کی تھی۔
انہوں نے ایک ریڈیو پر باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’ہم دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کرتے۔‘‘
کاٹاپانگ نے کہا ہے کہ دونوں جرمن شہریوں کا جولو جزیرے کے ایک ملٹری ہسپتال میں طبی معائنہ کیا گیا۔ فلپائن کے حکام کے مطابق ان دونوں جرمن شہریوں کو رواں برس اپریل میں مغربی جزیرے پالاوان سے اغوا کیا گیا۔ خیال رہے کہ امریکا اور فلپائن نے ابوسیف کو ایک دہشت گرد گروہ قرار دے رکھا ہے۔