1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلموں کی ڈاؤن لوڈنگ: ہالی ووڈ اسٹوڈیوز کا مقدمہ خارج

20 اپریل 2012

ہالی ووڈ فلم نگری کے ممتاز پروڈکشن اسٹوڈیوز کی جانب سے آسٹریلین انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے ادارے کے خلاف فلموں کی غیر قانونی ڈاؤن لوڈنگ کے مقدمے کو اعلیٰ آسٹریلوی عدالت نے خارج کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/14i3W
تصویر: dapd

آسٹریلیا کے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے والوں میں بڑی آسٹریلوی کمپنیوں کے ہمراہ امریکی فلم انڈسٹری ہالی ووڈ کے مشہور فلم پروڈکشن اسٹوڈیوز وارنر برادرز، ڈزنی اور ٹوئنٹیئتھ سینچری فوکس شامل تھے۔ انہوں نے آسٹریلیا کے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے بڑے ادارے آئی آئی نیٹ (iiNet) کے خلاف اپیل میں یہ مؤقف اپنایا تھا کہ انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے والے ادارے کی جانب سے کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کی وجہ سے انہیں اربوں ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے۔

20th Century Fox Logo
فلم اسٹوڈیوز کو مقدمے میں کامیابی کا یقین تھا

اس اپیل میں آسٹریلوی حقوق دانش کے نگران ادارے آسٹریلین فیڈریشن آف کاپی رائٹ تھیفٹ (AFACT) نے کل چونتیس مثالیں اپیل میں شامل کی تھیں اور عدالت کو قائل کرنے کی کوشش کی تھی کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے ادارے نے فلم، ٹیلی وژن اور میوزک کمپنیوں کے کام کو پیش کر کے ایک غلط مثال قائم کی ہے اور یہ عمل ایک نامناسب رجحان کو فروغ دینے کا باعث بن سکتا ہے۔

ہائی کورٹ نے کاپی رائٹ کے زمرے میں آنے والے اس سرقے کے مقدمے کو خارج کردیا ہے۔ عدالت کے خیال میں کاروباری یا کمرشل انداز میں تیار کی گئی فلمیں اور ٹیلی وژن پروگرام پیش کرنے سے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے ادارے کے گاہکوں کی جانب سے کوئی سرقے کا عمل سرزد نہیں ہو رہا۔ عدالت کے مطابق انٹرنیٹ فراہم کرنے والے ادارے کے پاس کوئی براہ راست ٹیکنیکل سہولت نہیں کہ وہ اپنے کسٹمرز کو ڈاؤن لوڈنگ سے باز رکھ سکے۔

walt disney logo Flash-Galerie
آسٹریلوی اعلیٰ عدالت میں یہ مقدہ تین سال تک چلتا رہا

آسٹریلیا میں یہ کیس کاپی رائٹس کے تناظر میں بہت اہمیت اختیار کر گیا تھا۔ آسٹریلوی شہر پرتھ میں قائم انٹرنیٹ سروس فراہم ادارے آئی آئی نیٹ کے کسٹمرز نے جون سن 2008 کے بعد انسٹھ ہفتوں کے دوران نوے فلموں اور ٹیلی وژن پروگراموں کو ڈاؤن لوڈ کیا تھا۔ ان میں کئی مشہور فلمیں شامل تھیں۔ عدالتی عمل گزشتہ تین سالوں پر محیط تھا۔ آئی آئی نیٹ نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

آسٹریلیا میں مقدے میں شامل ہو کر ہالی ووڈ کے فلم اسٹوڈیوز در اصل میں ساری دنیا میں انٹر نیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں کے لیے کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کے تناظر میں ایک مثال قائم کرنے کی خواہش رکھتے تھے کہ وہ سرقے کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کرتے رہیں گے، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔ دوسری جانب انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں کو تشویش تھی کہ عدالتی فیصلہ اگر ان کے خلاف آیا تو اس سے ان کے کسٹمرز کی تعداد میں انتہائی کمی واقع ہو جائے گی۔

ah/ng ( AFP, AP)