1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستمقبوضہ فلسطینی علاقے

فلسطینی گاؤں پر یہودی آباد کاروں کے حملے کی عالمی مزمت

16 اگست 2024

اقوام متحدہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی گاؤں پر اسرائیلی آبادکاروں کے حملے کو ’خوفناک‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ کی اسرائیلی حکومتی ارکان کے خلاف پابندیوں کی تجویز۔

https://p.dw.com/p/4jYwB
یہودی آباد کاروں کے حملے میں تباہ ہونے والی ایک گاڑی
یہودی آباد کاروں نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دیتصویر: Jaafar Ashtiveh/AFP/Getty Images

 اقوام متحدہ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک گاؤں پر یہودی آبادکاروں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک ایسے حملہ آوروں کو کسی قانونی کارروائی کا سامنا نہیں رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینا شمداسنی نے آج بروز جمعہ فلسطینی علاقوں میں ان خونریز کارروائیوں کیذمہ داری اسرائیلی ریاست پر عائد کرتے ہوئے انہیں روکنے کا مطالبہ کیا۔

متعدد مغربی ملکوں نے اسرائیل کے آبادکاری منصوبے کی مذمت کی

شیخ جراح سے فلسطینیوں کی بے دخلی، اسرائیلی سپریم کورٹ میں سماعت

ان کا کہنا تھا، ''ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ان حملوں کے وقت اسرائیلی سکیورٹی فورسز وہاں موجود تھیں۔ یہ رپورٹس بھی ہیں کہ ان آباد کاروں کو حملے کے لیے ہتھیار مہیا کیے گئے۔ واضح ہے کہ اس کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے۔‘‘

ایک شخص حملے کے بعد اپنے گھروں پر پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لے رہا ہے
یہودی آباد کاروں نے کئی گھروں کو بھی نقصان پہنچایاتصویر: Jaafar Ashtiveh/AFP/Getty Images

ان کا مزید کہنا تھا، ''جو کچھ فلسطینی علاقے میں ہوا، یہ کوئی تنہا واقعہ نہیں بلکہ یہ مقبوضہ مغربی کنارے میں آباد کاری کی اسرائیلی پالیسیوں کا براہ راست نتیجہ ہے۔‘‘

اس سے قبل اسرائیلی فوج کی جانب سے سامنے آنے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا، ''جمعرات کو درجنوں اسرائیلی شہری، جن میں سے اکثر نے چہروں پر ماسک چڑھا رکھے تھے۔ فلسطینی شہر نابلس کے مغرب میں واقعے گاؤں جِت میں داخل ہوئے۔ اور انہوں نے وہاں متعدد گاڑیوں اور شہری ڈھانچے کو آگ لگا دی جب کہ پیٹرول بم پھینکے۔‘‘

اس واقعے میں ایک فلسطینی ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا تھا۔

سخت بین الاقوامی ردعمل

یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزیپ بوریل نے متشدد یہودی آباد کاروں کے حکومتی حامیوں کے خلاف یورپی پابندیوں کی تجویز دی ہے۔

مشرقی یروشلم سے فلسطینی خاندانوں کی بے دخلی

بوریل کا کہنا تھا، ''روزانہ کی بنیاد پر اور مکمل استثنا کے ساتھاسرائیلی آباد کار مقبوضہ مغربی کنارے میں پرتشدد کارروائیوں میں مصروف ہیں، جس سے امن کے امکانات خطرات کا شکار ہیں۔ بوریل کا کہنا تھا، ''اسرائیلی حکومت یہ ناقابل قبول کارروائیاں فوری طور پر بند کروائے۔ متشدد آباد کاروں کے معاون حکومتی عہدیداروں کے خلاف پابندیوں کا مسودہ پیش کیا جا رہا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ ایسی پابندیوں کے نفاذ کے لیے یورپی یونین کی تمام ستائیس رکن ریاستوں کی منظوری درکار ہو گی، تاہم غزہ تنازعے پر یورپی ممالک میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس حملے کے 'ناقابل قبول‘ قرار دیا گیا ہے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے بھی اس حملے کی مذمت کی۔

ع ت/ش ر/ ر ب (ایجنسیاں)