1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم مستعفی

14 اپریل 2013

فلسطیینی اتھارٹی کے وزیر اعظم سلام فیاض نے صدر محمود عباس کے ساتھ سیاسی اختلافات کے باعث اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/18FX4
تصویر: Reuters

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے رملہ سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ محمود عباس اور سلام فیاض کے مابین کئی ہفتوں سے پائے جا رہے اختلافات کو ختم کرنے کے لیے امریکا نے بھی کوششیں کیں۔ تاہم یہ کارگر ثابت نہ ہوسکیں اور جمعے کے دن سلام فیاض نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔

Abbas und Fajad Archivbild 2012
محمود عباس اور سلام فیاضتصویر: Abbas Momani/AFP/Getty Images

فلسطینی اتھارٹی کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا، ’’ فیاض نے مغربی اردن میں رملہ میں واقع صدر دفتر میں عباس سے ملاقات کی۔ آدھے گھنٹے کی اس ملاقات کے دوران فیاض نے باضابطہ طور پر اپنا استعفیٰ صدر کے حوالے کر دیا ہے۔‘‘

فلسطینی اتھارٹی کے ایک اور اہلکار نے بتایا ہے کہ البتہ صدر عباس نے فیاض سے درخواست کی ہے کہ جب تک نئے وزیر اعظم کو چن نہیں لیا جاتا، وہ بطور نگران وزیر اعظم اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ جلد ہی نئے وزیر اعظم کے نام کا اعلان کر دیا جائے گا۔

امریکا سے تعلیم یافتہ ماہر اقتصادیات سلام فیاض اور صدر محمود عباس کے مابین اقتصادی پالیسیوں پر اختلافات پائے جا رہے تھے۔ تاہم رواں ہفتوں کے دوران عباس کی فتح پارٹی نے فیاض پر تنقید میں اضافہ کر دیا تھا۔

امریکی کوششیں بے سود

اطلاعات ہیں کہ واشنگٹن حکومت کی کوشش تھی کہ 61 سالہ سلام فیاض وزارت عظمیٰ کے عہدے پر براجمان رہتے۔ ناقدین کے بقول اس مخصوص وقت میں سلام فیاض کا حکومت سے الگ ہو جانا، اسرائیل اور فلسطینی رہنماؤں کے مابین امن مذاکرات کی بحالی کی امریکی کوششوں کے لیے ایک دھچکے سے کم نہیں ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعے کی رات امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے صدر محمود عباس سے ٹیلی فون پر گفتگو بھی کی۔ اس دوران کیری نے زور دیا کہ عباس وزیر اعظم کے ساتھ مصالحت کا کوئی راستہ تلاش کرنے کی کوشش کریں۔

John Kerry Besuch in Israel
امریکی وزیر خارجہ جان کیریتصویر: Paul J. Richards/AFP/Getty Images

گزشتہ کئی دنوں سے ایسی افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ یا تو سلام فیاض خود ہی مستعفی ہو جائیں گے یا پھر صدر ان سے استعفیٰ طلب کر لیں گے۔ اقتصادی پالیسیوں پر اختلافات کے باعث دو مارچ کو وزیر خزانہ نبیل قسیس نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اگرچہ سلام فیاض نے اپنی کابینہ کے اس اہم رکن کا استعفیٰ قبول کر لیا تھا تاہم صدر محمود عباس نے اسے رد کر دیا تھا۔

فلسطینی اتھارٹی کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے بقول سلام فیاض نے 23 مارچ سے ہی اپنا استعفیٰ تیار کر لیا تھا تاہم امریکی صدر باراک اوباما کے دورہء مشرق وسطیٰ اور صدر عباس کے بیرون ممالک دوروں کی وجہ سے داخل دفتر نہیں کرایا تھا۔ 2007ء میں وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے والے سلام فیاض نے مئی 2012ء میں نبیل قسیس کو وزیر خزانہ بنائے جانے تک وزارت خزانہ کا قلمدان بھی سنبھالے رکھا تھا۔

(ab/ng (AFP