فری ڈیموکریٹک پارٹی : ایک تعارف
28 ستمبر 2009چالیس کی دہائی سے ایف ڈی پی کا جرمن سیاست میں ایک اہم کردار رہا ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمن پیپلز پارٹی کی باقیات پر اس پارٹی کی بنیاد رکھی گئی۔ اِس کے پہلے چیئرمین تھیوڈور ہاؤس تھے۔ یہ جماعت 1990ء کے اواخر تک تقریباً ہر حکومت کا حصہ رہی۔ اِس کی حیثیت جونیئر پارٹنر کی ہوا کرتی تھی۔
ایف ڈی پی کو ایک طرح سے اقتدار میں توازن یا بیلنس پیدا کرنے کی وجہ سے اہمیت دی جاتی تھی، بالخصوص جرمنی کی تقسیم کے دور میں مغربی جرمنی میں یہ انتہائی اہمیت کی حامل جماعت سمجھی جاتی تھی۔
جرمنی کے اتحاد کے بعد اس پارٹی کے گراف میں کافی حد تک گراوٹ آگئی۔ اتحاد جرمنی کے بعد سابقہ مشرقی جرمنی کی ایک سیاسی جماعت ایسوسییٹ آف فری ڈیموکریٹس، فری ڈیموکریٹ پارٹی میں ضم ہوگئی۔
سن 2001ء سے گیوڈو ویسٹر ویلے پارٹی کی قیادت میں یہ جماعت ایک نئی شکل میں عوام کے سامنے آئی۔ ایف ڈی پی میں متحرک نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا اور اس کے بارے میں وہ تاثر ختم ہوا کہ یہ صرف امیروں یا کاروباری شخصیات کی پارٹی ہے۔
پارٹی میں کاروباری شخصیات بھی متوسط تجارت کے حامی رہے ہیں۔ کاروباری شخصیات کی حمایت کی وجہ فری ڈیموکریٹ پارٹی کا اقتصادی آزادی پر یقین رکھنا ہے۔ یہ پارٹی بیروکریسی کی مخالفت کرتی ہے کیونکہ اس کے خیال میں دفتری معاملات سے تاخیر پیدا ہوتی ہے، جو انفرادی سطح سے لیکر اجتماعی سطح تک پریشانی کا باعث بنتی ہے۔
فری ڈیمو کریٹ اِس باعث نج کاری اور ضوابط کو کم سے کم مگر موثر بنانے کی وکالت کرتے رہے ہیں۔ اِس جماعت کو جرمن روایت کے تحت لبرلزم کے خطوط اور نظریات پر ایک نیا رنگ روپ دیا گیا۔ پارٹی کے راہنما اصولوں میں بھی انفرادی ذمہ داری اور اصول و قواعد کے دائرہ کار میں مکمل آزادی نمایاں ہیں۔
توانائی کے حوالے سے FDP ہر قسم کی توانائی کے استعمال کو ضروری تصور کرتی ہے۔ نئی قیادت کی تحریک کے نتیجے میں 2005ء کے انتخابات میں فری ڈیموکریٹس کو تقریباً دس فیصد ووٹ ملے تھے اور یہ تیسری بڑی سیاسی قوت کے طوبر پر سامنے آئی۔ اِس جماعت کا روایتی رنگ زرد ہے۔ ’’ہم آخری وقت تک عوام تک پہنچنے کی کوشش کرتے رہیں گے‘‘ یہ سلوگن ہے ایف ڈی پی کا۔
رپورٹ : عابد حسین
ادارت : گوہر نذیر