1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فرزند روس‘ جاسوس، امریکی فوجی افسر پر فرد جرم عائد

22 اگست 2020

امریکی اسپیشل فورسز کے ایک سابق افسر کو روس کے لیے جاسوسی کے الزام کا سامنا ہے۔ استغاثہ کے مطابق فوجی افسر نے فوجی راز ماسکو کو فراہم کیے تھے۔

https://p.dw.com/p/3hLW8
USA Justizministerium
تصویر: Reuters/A. Kelly

امریکی وزارتِ انصاف کے مطابق جس فوجی پر جاسوسی کی فرد جرم عائد کی گئی ہے، اس کا نام پیٹر رافائل ڈزیبنسکی ڈیبینز ہے اور اس کی عمر پینتالیس برس ہے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس فوجی افسر نے ایک دہائی سے زائد عرصے تک اہم فوجی راز روس کو فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ استغاثہ کے بیان میں واضح کیا گیا کہ ڈیبینز خفیہ روسی ایجنٹوں کے سامنے فخر سے اظہار کرتا تھا کہ وہ ''فرزند روس‘‘ ہے۔

مزید پڑھیے: جاسوسی کا الزام: امريکی شہری کو روس ميں 16 برس قيد کی سزا

امریکا میں پیدا ہونے والے سابق فوجی افسر ڈیبینز کو روسی خفیہ ادارے نے سن 1996 میں امریکی فوج کی معلومات فراہم کرنے کی ذمہ داری تفویض کی تھی، حالانکہ وہ اس وقت امریکی فوج کا ملازم بھی نہیں تھا۔ اس طرح سے روسی خفیہ ایجنٹوں نے ایک نوجوان طالب علم کو خفیہ سرگرمیوں کے لیے تیار کرنا شروع کر دیا تھا۔ یہ ذمہ داری ملنے کے بعد ڈیبینز نے کئی مرتبہ روس کے دورے بھی کیے۔ یہ امر اہم ہے کہ سابق امریکی فوجی افسر کی والدہ روس سے تعلق رکھتی تھیں۔ استغاثہ کے مطابق سن 2011 تک ڈیبینز روسی ایجنٹوں کو حساس معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھا۔

Russland Flaggen an der amerikanischen Botschaft in Moskau
تصویر: Getty Images/AFP/V. Maximov

عدالت میں جمع کردہ دفتر استغاثہ کی فرد جرم میں بیان کیا گیا کہ فوجی افسر ڈیبینز کا خیال تھا کہ ساری دنیا پر امریکی اجارہ داری اور تسلط غیرمعمولی ہے اور اس میں کمی وقت کی ضرورت ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ڈیبینز امریکی فوج میں شمولیت کے کچھ ہی عرصے بعد اسے خیرباد کہنا چاہتا تھا لیکن روس کے خفیہ ایجنٹوں کی ہدایت پر اس نے اپنی فوجی ملازمت کا سلسلہ جاری رکھا۔

یہ بھی پڑھیے: مراکش: جاسوسی اور جنسی زیادتی کے الزام میں صحافی گرفتار

مبینہ امریکی جاسوس پیٹر رافائل ڈزیبنسکی ڈیبینز نے امریکی اسپیشل فورسز المعروف 'گرین بیرٹس‘ میں شمولیت سن 2001 میں اختیار کی تھی۔ ملازمت کے دو برسوں بعد اس کو ترقی دے کر کیپٹن بنا دیا گیا۔ اپنی ملازمت کو دوران سکیورٹی کلیئرنس کے بعد اس کی تعیناتی پہلے جرمنی اور پھر وسطی ایشیائی ریاست اور سابق روسی جمہوریہ آذربائجان میں کی گئی تھی۔

استغاثہ کے مطابق ڈینینز نے فوج کی ملازمت سن 2005 میں ختم تو کر دی تھی لیکن روسی خفیہ اداروں کے ساتھ روابط بدستور قائم رکھے اور آخری رابطہ سن 2011 میں ہوا تھا۔ امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے کاؤنٹر انٹیلیجنس افسر ایلن کوہلر کا کہنا ہے کہ ایک فوجی افسر کی حیثیت سے جاسوسی کا ارتکاب کر کے ڈیبینز نے اپنے ملک اور ساتھی فوجیوں کے ساتھ بدعہدی اور دھوکا کیا تھا۔

مزید پڑھیے: نقد رقوم کے اسمگلروں کو ایئر پورٹ پر پکڑوانے والا جاسوس کتا

سن 2001 سے لے کر سن 2005 تک امریکی فوجی ڈیبینز کے ساتھ روس کے ایجنٹوں نے کئی مرتبہ ملاقاتیں کی تھیں۔ بیشتر ملاقاتیں روسی شہر چِیلیابنسک میں ہوئی تھیں۔ یہ روسی شہر مبینہ امریکی جاسوس کی زندگی میں انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ استغاثہ مبینہ جاسوسی کے الزامات ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا تو سابق امریکی فوجی افسر پیٹر رافائل ڈزیبنسکی ڈیبینز کو عمر قید سنائی جا سکتی ہے۔

کوہِ یورال کے نزدیک وسطی مغربی روس کے شہر چِیلیابنسک کی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہی ڈیبینز کی مبینہ ملاقاتیں روسی ایجنٹوں سے شروع ہوئی تھیں۔ سن 1997 میں اس کی شادی ایک روسی فوجی افسر کی بیٹی سے ہوئی۔

ع ح، ع آ (اے ایف پی، اے پی)