1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسيسی صدر اسرائيلی گارڈز پر کيوں بھڑک اٹھے؟

23 جنوری 2020

يروشلم ميں ايک گرجا گھر کے دورے کے دوران گزشتہ روز فرانسيسی صدر اسرائيلی سکيورٹی اہلکاروں پر برس پڑے تاہم بعد ازاں يہ معاملہ ختم ہو گيا اور ماکروں نے بتايا کہ کسی کی دل شکنی نہيں ہوئی۔

https://p.dw.com/p/3WhUn
Israel Jerusalem | 75. Jahrestag Befreiung von Auschwitz | World Holocaust Forum | Emmanuel Macron & Rabbi Israel Meir Lau
تصویر: Reuters/R. Zvulun

ہولوکاسٹ ميموريل کانفرنس سے قبل گزشتہ روز يروشلم ميں ايک کليسا کے دورے کے دوران فرانسيسی صدر ايمانوئل ماکروں اچانک وہاں موجود اسرائيلی سکيورٹی گارڈز پر بھڑک اٹھے اور انہيں وہاں سے نکل جانے کا کہا۔ يہ واقعہ سينٹ اين چرچ ميں پيش آيا اور اس کی ويڈيو سماجی رابطوں کی ويب سائٹس پر کل سے گردش کر رہی ہے۔

يروشلم شہر کے قديم حصے ميں قائم سينٹ اين چرچ کو سلطنت عثمانيہ کے دور ميں سن 1856 ميں فرانسيسی شہنشاہ نپوليئن III کو تحفے کے طور پر دے ديا گيا تھا۔ 1967ء ميں اسرائيليوں اور فلسطينيوں کی جنگ اور فلسطينی علاقوں پر قبضے کے بعد يہ پورا علاقہ اسرائيل کے کنٹرول ميں آ گيا تاہم چرچ پر آج بھی فرانس کا پرچم لہراتا ہے۔ فرانس چرچ کے احاطے ميں اسرائيلی سکيورٹی اہلکاروں کے داخلے کے خلاف ہے۔

يہی وجہ ہے کہ بدھ کو سکيورٹی اہلکاروں کی بھيڑ ميں ماکروں کو اسرائيلی گارڈز سے مخاطب ہو کر انہيں وہاں سے باہر جانے کا کہتے ہوئے ديکھا جا سکتا ہے۔ بعد ازاں ماکروں نے رپورٹرز سے بات چيت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے متعلقہ گارڈز سے ہاتھ ملا کر معاملہ ختم کر ديا اور کسی کی دل شکنی نہيں ہوئی۔

سن 1996 ميں بھی ايسا ہی ايک واقعہ پيش آيا تھا، جب اس وقت کے فرانسيسی صدر ژاک شيراک اسی چرچ ميں اسرائيلی سکيورٹی گارڈز پر بھڑک اٹھے تھے۔ انہوں نے بھی کہا تھا کہ گرجا گھر ميں اسرائيلی گارڈز کا داخلہ طے شدہ قوانين کی خلاف ورزی ہے۔ شيراک نے تو واپس جانے کی دھمکی بھی دے دی تھی۔

ع س / ب ج، نيوز ايجنسياں