1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس کی ’نصف‘ آبادی پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی مخالف

عاطف توقیر18 جنوری 2015

ایک تازہ سروے کے مطابق فرانس کی تقریباﹰ نصف آبادی پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کی مخالفت کرتی ہے۔ یہ عوامی سروے پیرس میں ایک ہفت روزہ جریدے پر ہونے والے خونریز حملے کے بعد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EMKV
تصویر: Reuters/Gaillard

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اخبارات میں پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت کی مخالفت کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ کسی مذہبی کمیونٹی کی دل آزاری نہیں کی جانی چاہیے۔

اتوار کے روز سامنے آنے والے اس عوامی جائزے کے مطابق 42 فیصد فرانسیسی شہریوں کا خیال ہے کہ اخبارات میں پیغبر اسلام کے ایسے کارٹونز کی اشاعت نہیں ہونا چاہیے، جن سے مسلمانوں کی دل آزاری یا ان کے جذبات مجروح ہوتے ہوں۔ اس جائزے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فرانسیسی شہریوں کا نصف حصہ یہ سمجھتا ہے کہ آزادیء اظہار کی حدود متعین کی جانا چاہییں اور ان حدود کا اطلاق آن لائن اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر ہونا چاہیے۔ تاہم 57 فیصد عوام کی رائے ہے کہ مسلمانوں کی مخالفت پر کارٹونز کی اشاعت نہیں روکی جانا چاہیے۔

Trauermarsch in Paris 11.1.2015
ان حملوں کے بعد لاکھوں افراد نے پیرس میں دہشت گردی کے خلاف مظاہرہ کیاتصویر: Reuters/Wojazer

اتوار کے روز لے جرنل ڈو ڈیمانچے میں شائع ہونے والے اس جائزے میں 81 فیصد عوام نے اس بات کی حمایت کی کہ فرانسیسی سرزمین پر دہشت گردہ میں ملوث دو ممالک کے شہریوں کی فرانسیسی شہریت ختم کر دی جانا چاہیے۔

68 فیصد عوام نے کہا کہ ایسے افراد جن پر شبہ ہو کہ وہ شام جیسے ممالک میں دہشت گرد گروہوں کے ساتھ مل کر عسکری کارروائیوں میں شریک ہو چکے ہیں، انہیں فرانس میں داخل ہونے سے روک دینا چاہیے۔

اتنے ہی فیصد عوام کا یہ بھی کہنا ہے کہ جہادی تحریکوں میں شمولیت کے خواہشمند مشتبہ افراد پر سفری پابندیاں عائد کی جانا چاہیں۔ تاہم 57 فیصد عوام نے لیبیا، شام اور یمن میں فرانسیسی فوجی مداخلت کی بھی مخالفت کی۔

یہ عوامی جائزہ گزشتہ ہفتے ہفت روزہ اخبار شارلی ایبدو پر حملے کے بعد کیا گیا ہے۔ اس اخبار کے دفتر پر اسلام پسندوں کے حملے میں 12 افراد مارے گئے تھے، جب کہ مسلح حملہ آوروں کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس میگزین میں شائع ہونے والے پیغمبر اسلام کے خاکوں کے انتقام میں یہ کارروائی کی۔

اس واقعے کے بعد اپنے پہلے شمارے کے سرورق پر شارلی ایبدو نے ایک مرتبہ پھر پیغمبر اسلام کا خاکہ شائع کیا تھا، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پیغمبر اسلام کی آنکھیں پرنم ہیں اور ساتھ ہی تحریر ہے۔ ’سب کچھ معاف کر دیا گیا، میں شارلی ہوں۔‘

اس شمارے کے بعد پاکستان، مشرقی وسطیٰ اور افریقہ میں پرتشدد احتجاج میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ صرف نائجر میں جاری پرتشدد مظاہروں اور غیرمسلموں کی املاک پر حملوں میں کم از کم دس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔