فرانس: ڈیڑھ ماہ کی روما بچی کو دفنانے کی اجازت دینے سے انکار
4 جنوری 2015فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے 23 کلومیٹر جنوب میں واقع علاقے شامپلاں Champlan کے میئر کرسٹیان لیکلیر کے اس فیصلے پر فرانسیسی حکام کی جانب سے بھی شدید حیرانی کا اظہار کیا گیا ہے۔ لیکلیر نے مبینہ طور پر روما خاندان کے بچی کو دفنانے کی اجازت نہ دینے کے فیصلے کی وجہ میونسپل قبرستان میں جگہ کی کمی کو قرار دیا ہے۔
ایک فرانسیسی اخبار لپپارزیاں Le Parisien نے ہفتے کے روز اپنی رپورٹ میں لیکلیر کے حوالے سے لکھا ہے، ’’فوقیت ان لوگوں کو دی جاتی ہے جو اپنا علاقائی ٹیکس ادا کرتے ہیں۔‘‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس کے بعد کرسٹیان لیکلیر اپنا مؤقف دینے کے لیے دستیاب نہیں ہوئے۔
اے ایف پی کے مطابق مذکورہ بچی کا نام ماریا فرانسِسکا تھا جو 14 اکتوبر کو پیدا ہوئی اور 26 دسمبر کو انتقال کر گئی۔ اس علاقے میں روما خاندانوں کی مدد کرنے والی ایک تنظیم ASEFRR کے مطابق بچی کی ماں نے جب صبح پانچ بجے بچی کو دودھ پلانے کی کوشش کی انتقال کر چکی تھی جسے قریبی ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کر دی۔
متاثرہ روما خاندان نے دفنانے کے فرائض انجام دینے والی ایک کمپنی کے ذریعے علاقے کے میونسپل قبرستان میں دفنانے کے لیے رابطہ کیا۔ اس کمپنی کے منیجیر جولیان گوئنزی Julien Guenzi کے مطابق میئر نے بغیر کوئی وجہ بتائے بچی کو متعلقہ قبرستان میں دفنانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ گوئنزی کے مطابق اصولی طور پر میئر کو اپنے فیصلے کا جواز مہیا کرنے کی ضرورت تو نہیں ہوتی مگر ایسا ہوتا بہت ہی کم ہے۔
فرانسیسی حکومت کے خاندانی معاملات کے لیے ایک جونیئر وزیر لارنس راسانیو Laurence Rossignol نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں بچے کو دفنانے کی اجازت نہ دینے کے فیصلے کو مذکورہ خاندان کی ’ایک غیر انسانی تذلیل‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔ اس ٹوئیٹ کے آخر میں فرانسیسی زبان میں جو ہیش ٹیگ استعمال کیا ہے کہ اس کا مطلب ہے ’شرمناک‘۔
اور انسانی حقوق کے تحفظ کے ذمہ دار فرانسیسی سیاست دان ژاک ٹوباں کا کہنا ہے کہ وہ اس خبر پر دنگ اور حیران ہیں۔ فرانس کے ’انٹر ریڈیو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہے کہ اس معاملے کا قانونی پہلو بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سوچے سمجھے تعصب کے خلاف کارروائی بھی کر سکتے ہیں۔