1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتفرانس

فرانس میں کورونا کا نیا ویریئنٹ سامنے آ گیا

5 جنوری 2022

ایک ایسے وقت میں جب اومیکرون ویریئنٹ کے بارے کہا جا رہا ہے کہ یہ زیادہ متعدی تو ہے مگر اس کے شکار ہونے والے ڈیلٹا ویریئنٹ سے متاثرہ افراد کی نسبت بہت کم بیمار ہوتے ہیں، کورونا وائرس کا ایک نیا ویریئنٹ سامنے آ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/45Anv
تصویر: IMAGE POINT FR/ NIH/NIAID/BSIP/picture alliance

کورونا وائرس کا ایک نیا ویریئنٹ B.1.640.2 ایک ایسے مسافر میں پایا گیا جو کیمرون سے لوٹا تھا۔ اس ویریئنٹ میں اومیکرون سے بھی زیادہ تبدیلیاں یا میوٹیشنز موجود ہیں۔دوسری طرف اسرائیل میں 'فلورونا‘ کا بھی اولین کیس سامنے آیا ہے۔ 

نیا ویریئنٹ دراصل گزشتہ ماہ یعنی دسمبر کے اوائل میں ایک ایسے مسافر میں ملا تھا جو کیمرون سے فرانس واپس پہنچا تھا۔ مارسے کے ہسپتال آئی ایچ یو میڈیٹرانے کے مطابق کیمرون سے لوٹنے والے اس شخص نے فرانس کے جنوبی حصے میں 12 افراد کو یہ وائرس منتقل کیا۔

اومیکرون سے بھی زیادہ میوٹیشنز

کورونا وائرس کی اس نئی تبدیل شدہ شکل کو B.1.640.2 کا نام دیا گیا ہے اور اس میں ابتدائی کورونا وائرس کے مقابلے میں 46 میوٹیشنز یا تبدیلیاں موجود ہیں۔ خیال رہے کہ اومیکرون میں 37 میوٹیشنز ہیں۔ یہ بات ایک شائع شدہ تحقیق میں کہی گئی ہے۔

اس تحقیق کے مطابق اس نئے ویریئنٹ میں دو پہلے سے معلوم اسپائیک پروٹین میوٹیشنز N501Y اور E484K بھی موجود ہیں۔ N501Y میوٹیشن مثال کے طور پر الفا ویریئنٹ میں پائی گئی تھی اور یہ اس وائرس کو انسانی خلیوں کے ساتھ زیادہ مضبوطی کے ساتھ جُڑ جانے کے قابل بناتا ہے اور اس طرح یہ وائرس زیادہ آسانی کے ساتھ جسم میں پھیلنے کے قابل ہو جاتا ہے۔

Coronavirus - Intensivstation in Berlin
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ نیا ویریئنٹ کورونا وائرس کی ابتدائی شکل SARS-CoV-2 کی نسبت زیادہ متعدی یعنی زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے یا نہیں۔تصویر: Christophe Gateau/dpa/picture alliance

E484K میوٹیشن البتہ کورونا وائرس کے اسپائیک پر ہی موجود ہوتا ہے اور یوں یہ ممکنہ طور پر کووڈ انیس کی ویکسینز کی اثر انداز ہونے کی صلاحیت کو کم کرتا ہے۔

نئے ویریئنٹ کے خطرات اور نقطہ آغاز ہنوز نامعلوم

ابھی تک یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ نیا ویریئنٹ کورونا وائرس کی ابتدائی شکل SARS-CoV-2 کی نسبت زیادہ متعدی یعنی زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے یا نہیں یا یہ کہ اس کا شکار ہونے والا فرد کتنا زیادہ بیمار ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ابھی تک اس ویریئنٹ کے بارے میں کچھ زیادہ اعداد وشمار دستیاب نہیں ہیں۔

اسی طرح ابھی تک یہ بات بھی معلوم نہیں کہ اس نئے ویریئنٹ کا آغاز کہاں سے ہوا ہے۔ یہ حقیقت کہ B.1.640.2 ویریئنٹ کیمرون سے لوٹنے والے ایک مسافر میں پایا گیا ہے، اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یہ وائرس اصل میں اسی وسطی افریقی ملک سے ہی شروع ہوا ہے۔

اسرائیل میں فلورنا کا پہلا کیس

اسی دوران اسرائیل میں ایک 31 سالہ حاملہ خاتون بیک وقت کووڈ انیس اور انفلوئنزا کے وائرس کا شکار ہوئی ہیں۔ یہ دنیا کا اولین 'فلورنا‘ کیس ہے۔ فلورنا دو الفاظ فلو اور کورونا کا مرکب ہے۔

اسرائیلی وزارت صحت کے مطابق فلورنا کا شکار ہونے والی مذکورہ خاتون معمولی بیمار ہیں۔ اسرائیل میں حالیہ کچھ عرصے کے دوران فلو کے شکار ہونے والوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے اور اسرائیلی وزارت صحت یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ آیا فلورنا کے سبب زیادہ شدید بیماری پیدا ہو رہی یا نہیں۔ اس کیس کے سامنے آنے کے بعد 'ٹوئن ڈیمک‘ کے خدشات بھی پیدا ہو گئے ہیں یعنی بیک وقت کووڈ انیس اور فلو کی وبا۔

اسرائیلی اخبار 'ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق دسمبر کے آخر تک انفلوئنزا کا شکار ہونے والے 2000 کے قریب افراد کو ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔ طبی حکام کو خدشہ ہے کہ فلو کی اس بڑھتی ہوئی لہر کے سبب اس بات کے کافی امکانات موجود ہیں کہ فلورنا کا شکار دیگر افراد بھی موجود ہوں۔


الیکسانڈر فروئنڈ (ا ب ا/ا ا)