1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فجی میں چینی صدر اور بھارتی وزیراعظم کی خصوصی ملاقات

عابد حسین19 نومبر 2014

بھارتی وزیراعظم آج برسبین منعقدہ جی ٹوئنٹی کے اجلاس میں شرکت اور آسٹریلیا کا سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد فجی پہنچ رہے ہیں۔ چینی صدر بھی فجی پہنچ کر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔

https://p.dw.com/p/1DpU0
نریندر مودی اور شی جِن پِنگتصویر: imago/Xinhua

جنوبی بحر الکاہل کے بڑے ملک فجی میں ارد گرد کے بارہ جزائر کے سربراہان ایک علاقائی سمٹ میں شریک ہو رہے ہیں۔ ان بارہ جزائر کے رہنماؤں کے ساتھ سربراہ اجلاس میں چینی صدر شی جِنگ پِنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی شریک ہوں گے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ میں ان جزائر کا ایک بڑا ووٹنگ بلاک ہے اور یہ بلاک چین اور بھارت کے لیے مفید ہو سکتا ہے۔ اِس لیے اہم اقتصادیات کے حامل یہ دونوں بڑے ملک اِن جزائر میں معاشی سرگرمیوں کی ترویج کی خواہش رکھتے ہیں۔

اِس بات کی توقع کی جا رہی ہے کہ جنوبی بحرالکاہل کے ایک درجن جزائر کی سربراہ میٹنگ میں سب سے اہم معاملہ کلائمیٹ چینج کا ہے اور اِن جزائر کو کئی قسم کی ماحولیاتی مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ علاقائی سمٹ اِسی ویک اینڈ پر ہو رہی ہے۔ اِس میں چین، بھارت اور فجی کے علاوہ دیگر جزائر میں سموآ، ٹونگا، کُک جزائر، نییُو، ناؤرا، واناتُو اور مائیکرونیسیا جزائر شریک ہوں گے۔ ایسے امکانات ظاہر ہوئے ہیں کہ یہ جزائر بھارت اور چین کی جانب سے سیاسی و معاشی سرگرمیوں کو خوش آمدید کہیں گے۔ بھارتی وزیر اعظم مودی آج بدھ کو فجی پہنچیں گے اور چینی صدر ہفتے کے روز دارالحکومت سُووا میں لینڈ کریں گے۔

Fidschi Inseln Government House
فجی جنوبی پیسیفک کا ایک اہم جزیرہ ہےتصویر: AP

فجی کے دارالحکومت سُووا میں قائم ساؤتھ پیسیفک یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات اور بین الاقوامی امور کے ڈائریکٹر ساندرا ٹارٹے کا کہنا ہے کہ پیسیفک خطے کی اہمیت کے تناظر میں چین اور بھارت اِن جزائر کے ساتھ اسٹریٹجیک نوعیت کے تعلقات قائم کرنے کی کوشش میں ہیں اور ایک درجن جزائر یقینی طور پر چین اور بھارت کے لیے سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی بنیادوں پر خاصی اہمیت کے حامل ہیں۔ ٹارٹے کا خیال ہے کہ چین اور بھارت کی سرگرمیوں کو دوسرے ترقی یافتہ ممالک بھی دلچسپی سے لیں گے اور وہ بھی معاشی سلسلے کو آگے بڑھانے میں دیر نہیں کریں گے۔

بھارت کی مقتول وزیراعظم اندرا گاندھی نے سن 1981 میں فجی کا دورہ کیا تھا اور اب 33 برس بعد نریندر مودی فجی پہنچ رہے ہیں۔ فجی میں بھارت سے تعلق رکھنے والی بڑی آبادی بھی موجود ہے۔ بھارت کی جانب سے جنوبی پیسیفک کے جزائر کے لیے قرضوں اور سرمایہ کاری کا بھی اعلان ممکن ہے۔ چین اِن جزائر میں سے ٹونگا، سموآ اور فجی کو آسان قرضوں کی صورت میں چھ سو ملین ڈالر دے چکا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ چین کی پہنچ اِن جزائر تک بھارت کے مقابلے میں کہیں زیادہ آسان ہے۔