فاصلے کم کرنے کی ایک اور کوشش
11 اکتوبر 2008یہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں اپنی نوعیت کی پہلی ریل سروس ہے جو فی الحال جنوبی کشمیر کے اننت نا گ ضلعے سے وسطی کشمیر کے بڑگام ضلعے تک چھیاسٹھ کلومیٹر تک اپنا سفر طے کرے گی۔
بیس بلین مالیت کا یہ پراجیکٹ وادی کو بھارت کے ساتھ مربوط کرنے کے لیے آٹھ سال قبل شروع کیا گیا تھا۔ تا ہم وادی میں جاری پرتشدد واقعات کے باعث اب تک صرف چھیاسٹھ کلومیٹر کا ٹریک ہی بچھایا جا سکا ہے۔ یہ قاضی گنڈہ سے لے کر بارہ مولہ تک زیر تعمیر ریلوے ٹریک کا حصہ ہے۔ بھارتی حکام کے مطابق یہ پراجیکٹ اس سال کے آخر تک پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا۔
رسم افتتاح کی تقریب میں کانگریس کی صدرسونیا گاندھی اورریلوے منسٹرلالو پرساد یادو بھی موجود تھے۔ لالو پرساد نے ریل سروس کے شروع ہونے کو ایک تاریخی واقعہ قرار دیا ہے۔ ’’ اس سے وادی اور بھارت کے لوگوں کے درمیان کے راستے کھلیں گے۔‘‘ اس افتتاحی تقریب میں عام لوگ بھی موجود تھے لیکن جوش و خروش دیکھنے میں نہیں ملا۔
علیحدگی پسند جماعتوں کی جموں وکشمیر رابطہ کمیٹی نے وزیر اعظم کے دورے کے خلاف وادی میں سول کرفیو کی کال دی تھی جس کی وجہ سے وادی میں مکمل خاموشی رہی۔ دکانیں، سرکاری ادارے، سکول اور بینک بھی بند رہے جبکہ ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی رکی رہی۔ جموں و کشمیر رابطہ کمیٹی کے ایک ترجمان نے کہا کہ ریلوے لائن اور دوسرے ترقیاتی کاموں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا۔ کشمیر کا حل صرف سیاسی ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نے جمعہ کے روز علیحدگی پسند جماعتوں کو بات چیت کی دعوت دی تھی لیکن کسی جماعت کی طرف سے پیش رفت نہیں ہوئی۔