غیر قانونی شکار، درخت کاٹنا، کان کنی: 258 ارب ڈالر کا نقصان
4 جون 2016بیلجیم کے دارالحکومت برسلز سے ہفتہ چار جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر مختلف اقسام کے جانوروں کا شکار، درختوں کا ناجائز کاٹا جانا اور بغیر اجازت کان کنی ایسے جرائم ہیں، جو ماحولیاتی حوالے سے نہ صرف مزید خرابی کا سبب بن رہے ہیں بلکہ ان کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی مجموعی مالیت بھی ڈھائی سو ارب ڈالر تک بنتی ہے۔
چار جون کو شائع کی گئی یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) اور بین الاقوامی پولیس انٹرپول نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کولمبیا میں منشیات کا کاروبار کرنے والے منظم گروہوں کی طرف سے سونے کی غیر قانونی کان کنی، ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو میں درختوں کا غیر قانونی طور پر کاٹا جانا اور بہت سے ملکوں میں قیمتی جانوروں کا غیر قانونی شکار ایسی مثالیں ہیں، جو مجموعی طور پر تحفط ماحول کی کوششوں کو متاثر کر رہی ہیں اور مزید تباہی کا باعث بھی بن رہی ہیں۔
یہی نہیں بلکہ یہ غیر قانونی اور ماحول دشمن سرگرمیاں مجموعی طور پر عالمی معیشت کو 258 بلین ڈالر سالانہ تک کا نقصان بھی پہنچا رہی ہیں۔ اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ عالمی معیشت جس رفتار سے ترقی کر رہی ہے، اس کے مقابلے میں ان جرائم پیشہ گروہوں کو ہونے والی سینکڑوں ارب ڈالر کی آمدنی میں دو سے لے کر تین گنا تک زیادہ رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے عالمی ادارے کے ماحولیاتی پروگرام یو این ای پی کے سیکرٹری جنرل ژُرگن سٹاک نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’ماحولیاتی جرائم ایک ایسی حقیقت ہیں، جن کی شرح میں پریشان کن رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘
رپورٹ کے مطابق ایسے جرائم کی روک تھام کی خاطر سرگرم بین الاقوامی ایجنسیاں جو وسائل خرچ کرتی ہیں، ان کی سالانہ مالیت صرف 20 ملین سے لے کر 30 ملین ڈالر تک بنتی ہے۔ لیکن یہ وسائل استعمال کرتے ہوئے ایسے ادارے ان مجرموں کو ناکام بنانے کی کوشش کرتے ہیں، جن کی سالانہ آمدنی کا اندازہ 91 بلین ڈالر سے لے کر 258 بلین ڈالر سالانہ تک لگایا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایسے جرائم سے پہلے ہی کئی طرح کے خطرات کا شکار بہت متنوع جنگلی حیات کو بہت نقصان پہنچ رہا ہے۔ مثال کے طور پر گزشتہ ایک عشرے کے دوران دنیا بھر میں ہاتھیوں کی مجموعی آبادی میں سے قریب ایک چوتھائی کو ہلاک کر کے جرائم پیشہ گروہوں نے جو قیمتی ہاتھی دانت حاصل کیے، ان کی مالیت سالانہ بنیادوں پر سات سے لے کر 23 بلین ڈالر تک رہی۔
رپورٹ میں شامل یو این ای پی اور انٹرپول کے مشترکہ ڈیٹا کے مطابق پچھلی ایک دہائی کے دوران غیر قانونی شکار کرنے والے مجرموں نے ہاتھی دانت کے لیے ہر سال اوسطاﹰ تین ہزار تک ہاتھیوں کو ہلاک کر دیا۔ اس طرح دس سال میں 30 ہزار ہاتھی ہلاک کر دیے گئے۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر آخِم شٹائنر کا کہنا ہے، ’’ایسے جرائم سے جو بے تحاشا ناجائز رقوم کمائی گئیں، انہی کی مدد سے بین الاقوامی سطح پر سرگرم ایسے منظم جرائم پیشہ گروہ ابھی تک نہ صرف فعال ہیں بلکہ وہ عالمی سطح پر عدم تحفظ کو فروغ بھی دے رہے ہیں۔