1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

غزہ کی جنگ چھٹے مہینے میں، رمضان سے قبل سیزفائر کی امید کم

7 مارچ 2024

غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں اسرائیل اور حماس کے مابین جاری جنگ درجنوں مزید ہلاکتوں کے ساتھ جمعرات سات مارچ کو اپنے چھٹے مہینے میں داخل ہو گئی۔ ساتھ ہی رمضان کے اسلامی مہینے سے قبل فائر بندی کی امیدیں بھی کم ہو گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4dHPz
اب اپنے چھٹے مہینے میں داخل ہو جانے والی اس جنگ میں غزہ پٹی کا وسیع تر حصہ تباہ ہو چکا ہے
اب اپنے چھٹے مہینے میں داخل ہو جانے والی اس جنگ میں غزہ پٹی کا وسیع تر حصہ تباہ ہو چکا ہےتصویر: Bashar Taleb/APA images/IMAGO

غزہ پٹی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق گزشتہ برس سات اکتوبر کو عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہونے والے جنگ آج جمعرات سات مارچ کو اپنے چھٹے مہینے میں داخل ہو گئی ہے۔

غزہ کی جنگ میں امریکہ فوری فائر بندی کا حامی

اس جنگ میں فریقین کے مابین ثالثی کوششیں کرتے ہوئے امریکہ، قطر، مصر اور دیگر ممالک اس کاوش میں ہیں کہ کسی طرح آئندہ ہفتے شروع ہونے والے رمضان کے اسلامی مہینے سے پہلے فائر بندی ممکن بنا دی جائے اور ایک باقاعدہ معاہدہ بھی طے پا جائے۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد اکتیس ہزار کے قریب ہوتی ہوئی

اس جنگ میں عنقریب ہی کسی سیزفائر ڈیل کی امیدوں کو آج ایک نیا دھچکہ اس وقت لگا جب غزہ میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے بتایا کہ اس گنجان آباد فلسطینی علاقے میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں مزید 83 افراد مارے گئے۔

غزہ پٹی میں خان یونس کے شہر کی صورت حال کا ایک منظر
غزہ پٹی میں خان یونس کے شہر کی صورت حال کا ایک منظرتصویر: Mohammed Dahman/AP/picture alliance

غزہ کی جنگ سعودی عرب کے لیے بڑھتا ہوا درد سر

وزارت صحت کے مطابق اس جنگ کے آج پورے ہونے والے پانچ مہینوں میں اب تک 30,800 ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور غزہ پٹی میں مرنے والوں میں اکثریت فلسطینی خواتین اور بچوں کی تھی۔

یہ جنگ سات اکتوبر کو اس وقت شروع ہوئی تھی جب حماس کے جنگجوؤں نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر دہشت گردانہ حملہ کرتے ہوئے ساڑھے گیارہ سو کے قریب افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور واپس غزہ جاتے ہوئے وہ تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

جنگ زدہ غزہ پٹی میں انسانی بحران کی تازہ ترین صورت حال

پچھلے سال نومبر میں اس جنگ میں بین الاقوامی کوششوں سے ہونے والی محدود فائر بندی کے دوران حماس نے ان یرغمالیوں میں سے سو سے زائد کو رہا کر دیا تھا جبکہ اسرائیل نے بھی اپنے ہاں جیلوں میں بند بہت سے فلسطینی قیدی رہا کر دیے تھے۔ اسرائیلی یرغمالیوں میں سے اب بھی سو سے زیادہ غزہ پٹی کے علاقے میں حماس کی قید میں ہیں۔

غزہ پٹی میں لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کو خوراک، پینے کے صاف پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت کا سامنا ہے
غزہ پٹی میں لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کو خوراک، پینے کے صاف پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت کا سامنا ہےتصویر: Majdi Fathi/NurPhoto/picture alliance

حماس کا مذاکراتی وفد قاہرہ سے واپس

امریکہ، مصر اور قطر کی کوششوں سے لیکن کسی اسرائیلی وفد کی موجودگی کے بغیر ہی مصری دارالحکومت قاہرہ میں گزشتہ چند روز سے جو مذاکرات اور ثالثی کوششیں جاری تھے، ان کا مقصد یہ یقینی بنانا تھا کہ رمضان کے اسلامی مہینے سے پہلے ہی حماس اور اسرائیل کے مابین ایک ایسی سیز فائر ڈیل ہو جائے، جس کا دورانیہ کم از کم بھی چھ ہفتوں کا ہو۔

ایسی کسی ڈیل میں یہ بات بھی شامل ہونا تھی کہ حماس اپنے زیر قبضہ باقی ماندہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے۔

اسرائیلی وزیر کی امریکہ میں ملاقاتیں، ’نیتن یاہو کی اجازت کے بغیر‘

مصر میں ریاستی انٹیلیجنس اداروں کے قریب سمجھے جانے والے نشریاتی ادارے القاہرہ نیوز چینل نے اعلیٰ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے آج بتایا کہ حماس کا قاہرہ مذاکرات میں شامل وفد واپس روانہ ہو گیا ہے۔

انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملنے والی خوراک کے لیے حصول کے لیے جمع فلسطینی بچے
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملنے والی خوراک کے لیے حصول کے لیے جمع فلسطینی بچےتصویر: Mohammed Salem/REUTERS

خود حماس نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ اس کے مذاکراتی نمائندے، جو فائر بندی سے متعلق مشاورت کے لیے مصر میں تھے، قاہرہ سے واپس چلے گئے ہیں۔ ساتھ ہی حماس نے، جسے یورپی یونین کے ساتھ ساتھ امریکہ، جرمنی اور کئی دیگر ممالک نے بھی ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، فائر بندی ڈیل سے متعلق اسرائیلی ردعمل پر عدم اطمینان کا اظہار بھی کیا۔

القاہرہ نیوز چینل کے مطابق یہ مذاکرات آئندہ ہفتے جاری رکھے جائیں گے۔

اقوام متحدہ کی طرف سے پھر تنبیہ

غزہ کی جنگ میں ایک طرف اگر سیزفائر مذاکرات اب تک بے نتیجہ ثابت ہو رہے ہیں، تو دوسری طرف اقوام متحدہ، بین الاقوامی امدادی اداروں اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے غزہ میں لاکھوں فلسطینیوں کو درپیش المناک حالات پر عدم اطمینان کا اظہار بھی شدید ہوتا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ نے ایک بار پھر تنبیہ کی ہے کہ غزہ پٹی میں، جس کا زیادہ تر حصہ تباہ ہو چکا ہے، لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کو خوراک، پینے کے صاف پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

غزہ جنگ میں اب تک نو ہزار خواتین ماری جا چکی ہیں، اقوام متحدہ

عالمی ادارے نے کہا ہے کہ غزہ میں کسی نہ کسی طرح زندہ رہنے کی جدوجہد میں مصروف فلسطینیوں کو بھوک کا سامنا تو ہے لیکن یہ صورت حال ہلاکت خیز قحط بھی بن سکتی ہے۔

غزہ: امدادی قافلے کا حادثہ، ایک سو سے زائد افراد ہلاک

'غزہ کی صورت حال انسانیت اور تہذیب کی تذلیل‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چینی وزیر خارجہ نے غزہ کی صورت حال کے بارے میں آج کہا، ''یہ انسانیت کے لیے ایک المیہ اور تہذیب کی تذلیل ہے کہ آج اکیسویں صدی میں بھی اس تباہ کن انسانی صورت حال کو نہیں روکا جا سکتا۔‘‘

چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے بیجنگ حکومت کا یہ موقف دہرایا کہ غزہ میں فوری طور پر زیادہ سے زیادہ امدادی سامان کی ترسیل کی اجازت دی جانا چاہیے۔

غزہ میں امدادی قافلے کے قریب ہلاکتیں، عالمی برادری کی جانب سے مذمت

غزہ میں وزارت صحت نے کل بدھ کو بتایا تھا کہ اس جنگ زدہ علاقے میں بیس افراد کم خوراک اور جسم میں پانی کی کمی کے طبی اثرات کے باعث انتقال کر گئے۔ ان میں سے کم از کم نصف بچے تھے۔

قبل ازیں اسی ہفتے امریکی صدر بائیڈن اور ان کی نائب کملا ہیرس بھی واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے فوری فائر بندی کی جائے اور زیادہ سے زیادہ امدادی سامان کی غزہ تک ترسیل کی اجازت دی جانا چاہیے۔

م م / ش ر، ر ب (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی زمینی کاررائیوں میں اضافہ