غزہ کی تعمیر نو میں بڑی رکاوٹ اسرائیلی ناکہ بندی
13 ستمبر 2014فلسطینی علاقے غزہ کی تعمیر نو میں اربوں ڈالر کا خرچہ آئے گا اور اسرائیل کی جانب سے جاری ناکہ بندی اِس تعمیراتی عمل میں حائل ہے۔ اسرائیل نے غزہ میں تعمیراتی سامان کی ترسیل پر ایک حد مقرر کر رکھی ہے۔ اِس وقت اسرائیل کی جانب سے غزہ میں تعمیراتی سامان کی مد میں صرف تیس ٹن سیمنٹ ایک ہفتے میں لے جایا جا سکتا ہے اور اندازہ لگایا گیا ہے کہ تعمیرِ نو کے لیے دس ہزار ٹن سیمنٹ روزانہ کی بنیاد پر اگلے چھ ماہ کے لیے درکار ہو گا۔ غزہ کے علاقے کا دورہ حال ہی میں ناروے کے وزیر خارجہ برگے بریندا (Borge Brende) نے کیا تھا۔
ناروے اُس بین الاقوامی کوشش کی قیادت کر رہا ہے جو غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے مختص ہے۔ ناروے کے وزیر خارجہ برگے بریندا کا غزہ کے دورے کے بعد بیان کرنا تھا کہ غزہ کے بعض علاقے ناقابل یقین حد تک ایسے دکھائی دیتے ہیں کہ کسی شدید زلزلے کے بعد تباہی سے ہمکنار ہوئے ہیں۔ وہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے انسانی اور تعمیراتی ضروریات کا اندازہ لگانے متاثرہ علاقے میں گئے ہوئے تھے۔ غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے ایک رپورٹ فلسطینی اتھارٹی نے بھی مرتب کی ہے اور اُس کے مطابق اسرائیلی جنگ کے بعد غزہ کی تعمیر نو پر 7.8 بلین ڈالر درکار ہیں۔
غزہ سے تعلق رکھنے والے ماہرِ اقتصادیات ماہر الطبع نے تعمیر نو کا تخمینہ پانچ بلین ڈالر لگایا ہے۔ غزہ کی تعمیر نو کے لیے انٹرنیشنل ڈونرز کانفرنس بارہ اکتوبر کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہو گی۔ اِس میں یورپی یونین، ترکی اور قطر کے نمائندے بھی موجود ہوں گے۔ یورپی یونین کتنی امداد فراہم کرے گا، اِس کا ابھی تک تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔ ویسٹ بینک اور غزہ کے لیے یورپی یونین کے خصوصی نمائندے جان گاٹ رُوٹر کا کہنا تھا کہ وہ حتمی امدادی رقم کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ رُوٹر کا کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ تعمیر نو کے لیے بہت مالی امداد کی ضرورت ہے اور یہ کیسے اور کیونکر اکھٹی ہو گی، کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
غزہ کی تعمیر نو کے بارے میں جو اندازہ لگایا گیا ہے، اس کے مطابق اٹھارہ ہزار مکانات کی تعمیر و مرمت کے ساتھ ساتھ کم از کم تین چودہ منزلہ عمارتوں کے علاوہ سڑکیں، بے شمار اسکول، کئی پُل اور بہت سارے طبی مراکز کی نئی تعمیر یا بھاری مرمت درکار ہے۔ مختلف علاقوں سے تباہ شدہ مکانات و عمارتوں کے ملبے کو ہٹانے کے کام پر اٹھارہ ملین ڈالر خرچے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ غزہ کے رہائشیوں کو خوراک، طبی اور تعلیمی امداد کی بھی اشد ضرورت ہے۔ اسرائیلی فوجی کارروائی کے بعد غزہ میں پہلے سے بلند شرح بے روزگاری کی سطح چالیس فیصد تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔