1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پر پھر مکمل اسرائیلی قبضے کی باتیں

امجد علی29 جون 2014

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ کل ہفتے کو رات گئے تک اور آج علی الصبح بھی اسرائیلی فضائیہ نے غزہ پٹی میں متعدد ایسے اہداف کو نشانہ بنایا، جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہاں سے راکٹ اسرائیلی سرزمین کی جانب فائر کیے جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CSJ2
ستائیس جون کی اس تصویر میں مغربی اردن کے فلسطینی شہری اسرائیلی بلڈوزروں کی زَد میں آنے سے بچنے کے لیے بھاگ رہے ہیں
ستائیس جون کی اس تصویر میں مغربی اردن کے فلسطینی شہری اسرائیلی بلڈوزروں کی زَد میں آنے سے بچنے کے لیے بھاگ رہے ہیںتصویر: Reuters

مغربی اردن میں تین اسرائیلی نوجوانوں کے اغوا کے بعد سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسرائیل کا الزام ہے کہ ان تینوں کے اغوا کے پیچھے انتہا پسند فلسطینی تنظیم حماس کا ہاتھ ہے۔ اسرائیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ پٹی سے اسرائیلی سرزمین پر فائر کیے جانے والے راکٹوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جون کے اوائل سے لے کر اب تک ساٹھ سے زیادہ راکٹ فائر کیے گئے اور یہ تعداد مئی کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہے۔

ہفتے کی شام جنوبی اسرائیلی شہر سدے روٹ میں ایک فیکٹری پر دو گولے گرنے سے آگ لگ گئی
جنوبی اسرائیلی شہر سدے روٹ میں ایک فیکٹری پر دو گولے گرنے سے آگ لگ گئیتصویر: ap

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے آج بتایا کہ فضائیہ کی طرف سے غزہ پٹی کے مختلف خفیہ ٹھکانوں پر مجموعی طور پر بارہ حملے دو مراحل میں کیے گئے، جن میں دو افراد زخمی ہوگئے۔ اس ترجمان کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران غزہ سے فائر کیے گئے 25 راکٹ اور مارٹر گولے اسرائیلی سرزمین پر گرے۔ اس سلسلے کے تازہ ترین حملے میں کل ہفتے کی شام جنوبی اسرائیلی شہر سدے روٹ میں ایک فیکٹری پر دو گولے گرنے سے آگ لگ گئی اور تین افراد معمولی زخمی ہو گئے۔

آج اتوار کو یروشلم میں اسرائیلی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس میں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ حماس اور فتح کے درمیان متحدہ حکومت کی تشکیل کے بعد سے غزہ پٹی سے کیے جانے والے حملوں کی ذمے داری خود مختار فلسطینی انتظامیہ پر بھی عائد ہوتی ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ پٹی میں مختلف اہداف پر حملوں کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے، اُسے پھیلایا بھی جا سکتا ہے۔

29 جون: غزہ پٹی پر کیے جانے والے اسرائیلی جنگی طیاروں کے ایک حملے کے بعد کا منظر
29 جون: غزہ پٹی پر اسرائیلی جنگی طیاروں کے ایک حملے کے بعد کا منظرتصویر: Reuters

نیتن یاہو نے کہا:’’ہم ضرورت پڑنے پر اپنی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع تر کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ امن کو فروغ دینے کے لیے صدر محمود عباس کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ وہ حماس کے ساتھ متحدہ حکومت کا معاہدہ ختم کر دیں۔‘‘

دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ اویگڈور لیبرمان نے کہا ہے کہ غزہ میں عسکریت پسندوں کے خلاف محدود پیمانے پر کی جانے والی کارروائیوں سے اُلٹا حماس اور زیادہ مستحکم ہو گی۔ اسرائیل کے آرمی ریڈیو سے باتیں کرتے ہوئے لیبرمان نے کہا:’’متبادل بالکل واضح ہے۔ یا تو ہم ہر بار دہشت گردی کے ڈھانچے کو نشانہ بنائیں اور وہ پھر ہم پر حملے کریں یا پھر ہم پھر سے غزہ پر مکمل قبضہ کر لیں۔‘‘

تاہم اسرائیل میں پھر سے غزہ پٹی پر قبضے کی تجویز کو زیادہ حمایت حاصل نہیں ہے۔ اسرائیل 2005ء میں یکطرفہ طور پر غزہ پٹی سے نکل گیا تھا لیکن غزہ کی فضاؤں اور زمینی اور سمندری راستوں پر اُس کا کنٹرول بدستور قائم ہے۔ اسرائیلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی سے اسرائیلی انخلاء کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دو سال بعد ہی حماس نے اس پورے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور اب اس علاقے کو اسرائیلی سرزمین پر راکٹ اور مارٹر گولے فائر کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔