غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید اموات، پیرس میں مذاکرات جاری
24 فروری 2024غزہ پر جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب اسرائیلی حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ حملے ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں، جب اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سربراہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پیرس میں ہونے والی بات چیت میں شریک ہیں۔
یہ بات چیت اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے جنگ کے بعد غزہ میں حکمرانی کا ایک مجوزہ منصوبہ پیش کیے جانے کے بعد ہو رہی ہیں۔ اسرائیل کے اہم اتحادی ملک امریکہ نے نیتن یاہو کے اس منصوبے پر تنقید کی ہے جبکہ غزہ پر حکمران حماس اور مقبوضہ مغربی کنارے پر حکمران فلسطینی اتھارٹی نے بھی اسے مسترد کر دیا ہے۔
غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے آج ہفتے کے روز کہا کہ اسرائیلی فورسز نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دیر البلاح، خان یونس اور رفح سمیت کئی مقامات پر گھروں پر 70 سے زیادہ حملے کیے۔ وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 92 افراد ہلاک ہوئے۔ 2007ء سے غزہ پر حکومت کرنے والی فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے بھی کہا ہے کہ غزہ کے شمالی ضلع زیتون میں لڑائی جاری ہے۔
غزہ میں قحط کا بڑھتا ہو اخطرہ
اے ایف پی ٹی وی کی فوٹیج میں غزہ کے باشندوں کو جمعہ کے روز جبالیہ میں اس محصور فلسطینی علاقے کے تباہ حال حصے میں کھانے کے لیے قطار میں کھڑے اور سنگین صورتحال پر احتجاج کرتے دکھایا گیا ہے۔ ان میں سے ایک فلسطینی وجدی صالحہ نے کہا۔''ہمارے پاس نہ پانی ہے، نہ آٹا ہے اور ہم بھوک کی وجہ سے بہت تھکے ہوئے ہیں۔ آگ اور دھوئیں کی وجہ سے ہماری آنکھیں درد کرتی ہیں۔‘‘
غزہ میں وزارت صحت نے کہا ہے کہ محمود فتح نامی دو ماہ کے بچے کی موت 'غذائیت‘ کی کمی کی وجہ سے ہوئی۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے رابطہ دفتر او سی ایچ اے نے خبردار کیا ہے کہ خوراک اور پانی کی کمیابی کے ساتھ ساتھ صحت عامہ کی سہولیات کی عدم موجودگی میں غزہ میں قحط کا خطرہ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
غزہ میں جاری جنگ حماس کے عسکریت پسندوں کی طرف سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ ان حملوں میں اسرائیل میں تقریباً 1,160 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ حماس کے عسکریت پسندوں نے دو سو سے زائد افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا، جن میں سے 130 غزہ میں موجود تھے، جن میں سے اسرائیل کے مطابق اب تک 30 کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد اب تیس ہزار کے قریب
غزہ میں وزارت صحت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک مجموعی طور پر غزہ میں کم از کم 29,606 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ وزارت صحت نے بتایا کہ جمعہ کے روز ہونے والے ایک اسرائیلی فضائی حملےمیں معروف فلسطینی مزاح نگار محمود زوئیتر کے غزہ میں واقع گھر کو تباہ کر دیا گیا، جس میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جنگ کے بعد کے دور کے غزہ کے لیے ایک منصوبے کا اسی ہفتے ذکر کیا تھا، جس کے تحت غزہ میں حکومت حماس سے روابط نہ رکھنے والے مقامی فلسطینیوں کو سونپی جانا چاہیے۔ اس مجوزہ منصوبے میں کہا گیا ہے کہ عسکری تنازع کے بعد بھی اسرائیلی فوج کو پوری غزہ پٹی میں کام کرنے کی ''غیر معینہ مدت کے لیے آزادی‘‘ ہو گی تاکہ وہاں دہشت گردی کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکا جا سکے۔
اس منصوبے میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ اسرائیل غزہ کی جانب سرحد کے ساتھ ایک سکیورٹی بفر زون قائم کرے گا۔ حماس کے ایک سینئر اہلکار نے اس منصوبے کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
اسامہ حمدان نے بیروت میں نامہ نگاروں کو بتایا، '' غزہ پٹی کے لیے نیتن یاہو ایسے خیالات پیش کر رہے ہیں جو وہ بخوبی جانتے ہیں کہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔‘‘ نیتن یاہو کے اس منصوبے کو امریکہ کی طرف سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ واشنگٹن اسرائیلی حکام پر مسلسل واضح کرتا آیا ہے کہ جنگ کے بعد غزہ میں کیا کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، ''فلسطینی عوام کو احیا شدہ فلسطینی اتھارٹی کے ذریعے ایک آواز اور ووٹ کا حق ملنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ بھی ''غزہ کے حجم میں کمی پر یقین نہیں رکھتا۔‘‘
ش ر⁄ م م، ع ب (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)